انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن: یو این زنگ آلود بحری ٹینکر سے دس لاکھ بیرل تیل نکالنے میں کامیاب

مال بردار جہاز سیفر یمن کے مغربی ساحل پر لنگر انداز ہے۔
UN Yemen
مال بردار جہاز سیفر یمن کے مغربی ساحل پر لنگر انداز ہے۔

یمن: یو این زنگ آلود بحری ٹینکر سے دس لاکھ بیرل تیل نکالنے میں کامیاب

موسم اور ماحول

یمن کے مغربی ساحل کے قریب ایک متروک تیل بردار بحری جہاز سے ایک ملین بیرل خام تیل کی منتقلی کے لیے اقوام متحدہ کے زیرقیادت کارروائی جمعے کو محفوظ انداز میں مکمل ہو گئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر تیل کے سمندر میں اخراج کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایف ایس او سیفر نامی بحری جہاز سے تیل کی دوسرے جہاز پر کامیابی سے منتقلی کی خبر کا خیرمقدم کیا ہے اور اس طرح ایک ایسے حادثے کو روک دیا گیا ہے جو بہت بڑی ماحولیاتی اور انسانی تباہی ہو سکتی تھی۔

Tweet URL

ایف ایس او سیفر کو 1976 میں ایک بڑے تیل بردار بحری جہاز کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور ایک دہائی کے بعد اسے تیل کے سطح سمندر پر تیرتے کنٹینر میں تبدیل کر دیا گیا۔ 

خطے کے لیے خطرات

2015 میں یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اس جہاز کو بحیرہ قلزم کی حدیدہ بندرگاہ کے قریب متروک کر دیا گیا تھا۔ جنگ سے پہلے اسے مآرب کے گرد تیل کے کنوؤں سے حاصل ہونے والے تیل کو جمع اور برآمد کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا تاہم لڑائی کے بعد تیل کی پیداوار اور اس جہاز کی دیکھ بھال اور مرمت رک گئی۔ 

اقوام متحدہ نے اس خستہ حال جہاز سے یمن سمیت اس وسیع خطے کو لاحق خطرے کی بابت تواتر سے خبردار کیا تھا کیونکہ اس سے تیل خارج ہونے، اس کے ٹوٹنے یا پھٹنے کا اندیشہ تھا جس کے تباہ کن ماحولیاتی اور انسانی نتائج برآمد ہو سکتے تھے۔ 

جہاز سے تیل خارج ہونے کی صورت میں صرف اسی خطے میں ہی تمام بندرگاہیں بند کرنا پڑتیں جس سے یمن میں خوراک، ایندھن اور زندگی کے لیے ضروری دیگر اشیا کی فراہمی منقطع ہو جاتی جہاں 21 ملین سے زیادہ لوگ یا ملک کی 80 فیصد آبادی کا انحصار امداد پر ہے۔ 

فخریہ لمحہ 

دو سال تک مالی وسائل جمع کرنے بشمول لوگوں سے رضاکارانہ طور پر اجتماعی چندے کے حصول کے بعد 25 جولائی کو اقوام متحدہ کی ایک ٹیم نے ایف ایس او سیفر سے تیل نکال کر ایک اور جہاز پر منتقل کرنے کا کام شروع کیا تھا۔ 

اس کام کے لیے پہلے سمندری جہازوں کو بچانے کا کام کرنے والی ایک بڑی کمپنی 'سمٹ' کی جانب سے تیاریاں کی گئیں جو 'بوسکالس' کی ذیلی کمپنی ہے۔ سیفر سے تیل نکالنے کے لیے پیشگی تیاریوں کا عمل مئی میں شروع ہوا۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے 'سمٹ' کمپنی کے ساتھ اس کام کا ٹھیکہ کیا تھا جو اس کارروائی پر عملدرآمد کروا رہا ہے۔ 

یو این ڈی پی کے منتظم ایکم سٹینر نے کہا ہے کہ آج اقوام متحدہ کے بہت سے لوگوں اور ادارے کے عطیہ دہندگان اور شراکت داروں کے لیے فخریہ لمحہ ہے جنہوں ںے گزشتہ مہینوں اور برسوں میں ایک ایسے ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے انتھک کام کیا جو طویل جنگ کے باعث پہلے ہی بدحالی کا شکار ہے۔

انہوں ںے کہا کہ اب بھی بہت سا کام باقی ہے تاہم آج اعتماد سے کہا جا سکتا ہے کہ تیل سمندر میں بہنے کا فوری خطرہ ٹال دیا گیا ہے۔

دوطرفہ طریقہ کار 

سیفر جہاز سے 1.14 ملین بیرل تک تیل نکالا جا چکا ہے۔ تاہم دو فیصد سے کم تیل سیڈیمنٹ میں شامل ہو چکا ہے جسے صفائی کے آخری مرحلے میں نکال لیا جائے گا۔ 

اس کام کے دوسرے مرحلے میں لنگر کا ایک نظام نصب کیا جانا ہے تاکہ سیفر کا تیل وصول کرنے والا یمن نامی دوسرا بحری جہاز اپنی جگہ کھڑا رہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے اس کارروائی کو پوری طرح مکمل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے عزم کی توثیق کی ہےجس پر مجموعی طور پر 140 ملین ڈالر سے لاگت آئی اور اس سلسلے میں 20 ملین ڈالر تاحال جمع نہیں ہو سکے۔ 

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے ایک بیان میں کہا ہےکہ سیکرٹری جنرل نے یمن کے حکام کا شکریہ ادا کیا ہے جن کی مدد سے یہ اہم کارروائی کامیابی سے انجام کو پہنچی۔ اس منصوبے کی تکمیل اور بحیرہ قلزم کو لاحق باقی ماندہ ماحولیاتی خطرات دور کرنے کے لیے اضافی مالی وسائل کی ضرورت ہو گی۔