انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن میں پانچ مغوی یو این اہلکاروں کی رہائی کا خیر مقدم

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش  نے کہا کہ اغوا ایک غیرانسانی اور ناقابل جواز جرم ہے۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اغوا ایک غیرانسانی اور ناقابل جواز جرم ہے۔

یمن میں پانچ مغوی یو این اہلکاروں کی رہائی کا خیر مقدم

اقوام متحدہ کے امور

اقوام متحدہ نے یمن میں اپنے پانچ سکیورٹی اہلکاروں کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے جو ایک سال سے زیادہ عرصہ سے قید تھے۔ ان میں سے چار کا تعلق یمن اور ایک کا بنگلہ دیش سے ہے۔

پانچوں افراد کو 11 فروری کے روز جنوبی ضلع ابیان میں ایک فیلڈ مشن سے واپسی پر اغوا کر لیا گیا تھا۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ان کی رہائی کی خبر سن کر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ دستیاب معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی صحت اچھی ہے۔ 

اس حوالے سے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے لیے بات بے حد اطمینان کا باعث ہے کہ قیدیوں کی آزمائش اور ان کے خاندانوں اور دوستوں کی پریشانی کا بالآخر خاتمہ ہو گیا ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اغوا ایک غیرانسانی اور ناقابل جواز جرم ہے۔ انہوں نے اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کو کہا اور یمن میں تاحال قید کاٹنے والے دیگر لوگوں کے لیے یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔ 

قیدیوں کی بلند حوصلگی

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار ڈیوڈ گرزلی نے بھی اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یمن سے تعلق رکھنے والے اپنے چار ساتھیوں کو اچھی حالت میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی جن کے ساتھ وہ آج عدن سے فضائی پرواز کے ذریعے مکالہ آئے۔

گرزلی نے بتایا کہ رہا ہونے والے تمام افراد کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے یمن کی حکومت اور دیگر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے عملے کے ارکان کی رہائی ممکن بنائی اور طویل قید کے دوران ان کی صحت یقینی بنانے کے اقدامات کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ یمن میں اقوام متحدہ کے تمام لوگوں کو خوشی ہے کہ ان کے ساتھی آزاد ہو گئے ہیں لیکن ادارے کے عملے کے بعض دیگر ارکان تاحال قید میں ہیں اور مشن سے وابستہ سبھی لوگ ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ 

اقوام متحدہ کا کردار 

یمن کو سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد کی سرپرستی میں حکومت نواز افواج اور حوثی باغیوں کے مابین آٹھ سال سے زیادہ عرصہ سے جاری لڑائی کے بعد طویل سیاسی، انسانی اور ترقیاتی بحران کا سامنا ہے۔ 

21 ملین سے زیادہ لوگ یا ملک کی اندازاً دو تہائی آبادی کو مدد اور تحفظ کی ضرورت ہے اور جبکہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار ضروری انسانی اور ترقیاتی امداد مہیا کر رہے ہیں۔

امدادی اداروں کو اس برس 17.3 ملین لوگوں کو مدد دینے کے لیے 4.3 بلین ڈالر درکار ہیں تاہم امدادی اپیل کے جواب میں اب تک 30 فیصد مالی وسائل ہی جمع ہو پائے ہیں۔

مال بردار جہاز سیفر یمن کے مغربی ساحل پر لنگر انداز ہے۔
UN Yemen
مال بردار جہاز سیفر یمن کے مغربی ساحل پر لنگر انداز ہے۔

سیفر کی صفائی

دریں اثنا، بحیرہ قلزم میں یمن کے ساحل کے قریب ایک متروک تیل بردار بحری جہاز سے ایک ملین بیرل سے زیادہ تیل کی منتقلی کے لیے اقوام متحدہ کے زیراہتمام گزشتہ مہینے شروع ہونے والی کارروائی آج مکمل ہونے کو ہے۔ 

تیل ذخیرہ کرنے اور اس کی منتقلی کے کام آنے والا سیفر نامی یہ تیرتا بحری جہاز 30 برس سے زیادہ عرصہ سے مستقل طور پر اس جگہ لنگرانداز تھا۔ 2015 میں یمن میں جنگ شروع ہونے سے پہلے اسے مآرب کے اردگر تیل کے کنوؤں سے حاصل شدہ تیل ذخیرہ کرنے اور اس کی برآمد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ 

جنگ کے باعث تیل کی پیداوار معطل ہو گئی تھی اور اس دوران دیکھ بھال اور مرمت نہ ہونے کے باعث جہاز کی حالت خراب ہوتی گئی جس کی وجہ سے بہت بڑی ماحولیاتی تباہی کے خطرات پیدا ہو گئے تھے۔