انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ہر دھمکی کی 'عالمی سطح پر مذمت ہونی چاہیے'

یوکرین کے علاقے چرنیو کا ایک سکول جسے بمباری میں نقصان پہنچا ہے۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
یوکرین کے علاقے چرنیو کا ایک سکول جسے بمباری میں نقصان پہنچا ہے۔

یوکرین: جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ہر دھمکی کی 'عالمی سطح پر مذمت ہونی چاہیے'

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ کو سفارتی کوششوں سے ختم کرنے کا دروازہ کھلا رہنا چاہیے اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی کسی بھی دھمکی کی ''عالمی سطح پر مذمت'' کی جانی چاہیے۔

انہوں ںے یہ بات سوموار کو دنیا بھر کے ممالک کے اس سب سے بڑے نمائندہ ادارے کے ہنگامی خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ اجلاس 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ کے حوالے سے 30 ستمبر کو سلامتی کونسل کی قرارداد کو روس کی طرف سے ویٹو کیے جانے پر بلایا گیا تھا۔

Tweet URL

'مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیاجائے'

اس قرارداد میں روس کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کے حالیہ الحاق کی مذمت کی گئی جس کے بارے میں کوروشی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام 'واضح طور پر غیرقانونی' تھا۔

انہوں نے کہا کہ ''تباہ شدہ شہروں اور بکھری لاشوں کی تصاویر دیکھنا روزانہ کا معمول بن جائے تو ہم اپنی انسانیت کو کھو دیتے ہیں۔ ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنا ہو گا۔''

انہوں نے 2 مارچ کو جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد کا حوالہ دیا جس میں روس سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یوکرین کے علاقے سے اپنی فوجیں واپس بلائے۔ انہوں نے کہا کہ ''متبادل کیا ہے؟ مشترکہ قوانین کے بغیر دنیا۔ امن کے بغیر دنیا۔ مستقبل کے بغیر دنیا۔''

'اناج کی ترسیل کے معاہدے کی تجدید ہونی چاہیے'

اس معاملے میں ایک مثبت پیش رفت کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل ممکن بنانے پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے قائدانہ کردار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کی بدولت اب تک چھ ملین میٹرک ٹن اناج یوکرین سے برآمد کیا جا چکا ہے اور یوکرین کی بندرگاہوں سے زندگی کے تحفظ میں مددگار خوراک کی ترسیل پر مکمل عملدرآمد کے لیے ''ہم سب مل کر کام کریں گے''۔

انہوں ںے کہا کہ وسط نومبر میں اس اقدام کی موجودہ مدت ختم ہونے سے پہلے اس کی تجدیدکرنا ضروری ہے۔

جنرل اسمبلی کا اجلاس روس کی ایک تحریک ضابطے کی رائے شماری سے شروع ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ یوکرین کے بارے میں قرارداد پر بحث اور رائے شماری خفیہ ووٹ کے ذریعے کرائی جائے۔

روس کی اس تجویز کے خلاف البانیہ کی تحریک کے حق میں 107 اور مخالفت میں 13 ووٹ آئے جبکہ 39 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اس موقع پر البانیہ کے سفیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر امن اور سلامتی سے متعلق اس قدر اہم مسئلے پر ہر ملک کا موقف سامنے لانے کے بجائے خفیہ ووٹنگ کرائی گئی تو اس سے ایک ''خطرناک مثال'' قائم ہو جائے گی۔

یوکرین کے سفیر سرگئی کیٹلیٹسیا کا کہنا تھا کہ ’روس نے میدان جنگ میں شکستوں کے بعد یوکرین کے شہروں میں رہنے والے پرامن لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔‘
© UN Photo/Mark Garten
یوکرین کے سفیر سرگئی کیٹلیٹسیا کا کہنا تھا کہ ’روس نے میدان جنگ میں شکستوں کے بعد یوکرین کے شہروں میں رہنے والے پرامن لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔‘

یوکرین کے سفیر کے اہلخانہ پر حملہ

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے 66 ممالک کے نمائندوں نے خطاب کرنا ہے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئی کیٹلیٹسیا نے مندوبین کو بتایا کہ ان کا دن 14 گھنٹے پہلے اس خبر سے شروع ہوا تھا کہ یوکرین میں ان کے قریبی اہلخانہ بھی روس کے بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کی زد میں آئے ہیں جو اس نے کرائمیا کے پُل پر حملے کا انتقام لینے کے لیے کیے تھے جسے صدر ولاڈیمیر پیوٹن نے یوکرین کی خصوصی فورسز کی جانب سے ''دہشت گرد'' حملہ قرار دیا تھا۔

انہوں نےکہا کہ وہ روس کی جارحیت میں پہلے ہی اپنے خاندان کے ارکان کو کھو چکے ہیں۔ سوموار کو یوکرین کے شہروں بشمول کالجوں، یونیورسٹیوں اور عجائب گھروں پر کیے جانے والے 84 میزائل حملوں اور دو درجن سے زیادہ ڈرون حملوں میں عام شہریوں اور شہری تنصیبات کو جان بوجھ کر ہدف بنایا گیا۔

'دہشت گرد ریاست' کا حقیقی چہرہ

ان کا کہنا تھا کہ ''پوری دنیا نے ایک مرتبہ پھر دہشت گرد ریاست کا حقیقی چہرہ دیکھ لیا ہے جو ہمارےلوگوں کو ہلاک کرتی ہے۔ روس نے میدان جنگ میں شکستوں کے بعد یوکرین کے شہروں میں رہنے والے پرامن لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔''

انہوں ںے کہا کہ اس قرارداد کے حق میں ووٹ دینا اقوام متحدہ کے چارٹر کو ووٹ دینا ہو گا۔ ''یہ ہر ملک، ہمارے ہر شہری، آپ کے اہلخانہ، آپ کے بچوں اور انصاف کے لیے ووٹ ہو گا''۔

روس کے سفیر ویسلے نیبینزیا نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ البانیہ کی قرارداد میں یہ کہا جانا قواعد کی خلاف ورزی اور ''بے مثال سازباز' ہے کہ بحث کے بعد اس قرارداد کے حق میں ریکارڈ تعداد میں ووٹ آئیں گے۔

روس کے سفیر ویسلے نیبینزیا کا کہنا تھا کہ ’مغربی طاقتوں نے یوکرین کے بحران کے وہ تمام پہلو باآسانی نطرانداز کر دیے جن میں ان کا مفاد نہیں ہے۔‘‘
© UN Photo/Mark Garten
روس کے سفیر ویسلے نیبینزیا کا کہنا تھا کہ ’مغربی طاقتوں نے یوکرین کے بحران کے وہ تمام پہلو باآسانی نطرانداز کر دیے جن میں ان کا مفاد نہیں ہے۔‘‘

'خطرناک تقسیم'

روسی سفیر ںے کہا کہ اسمبلی کے صدر نے خود روس کو اپنا موقف پیش کرنے سے روک دیا ہے۔ روس منصفانہ سمجھوتے کی بات کر رہا تھا لیکن اس کے بجائے آج ہم نے ''جس طرح کا گھٹیا پن، مخاصمت اور تقسیم دیکھی وہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلے کبھی دکھائی نہیں دی''۔

ویسلے کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں نے یوکرین کے بحران کے وہ تمام پہلو باآسانی نطرانداز کر دیے جن میں ان کا مفاد نہیں ہے اور سلامتی کونسل میں روس کی تجاویز کو نظرانداز کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ''مغربی کیمپ'' کو امن میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''جیسا کہ ہم ان کے بیانات سن رہے ہیں، یوکرین میں امن کوئی ایسی چیز نہیں جو انہیں اصولی طور پر درکار ہو'' اور نیٹو اتحاد کے منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ روس کو بری طرح کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

یوکرین مغرب کے 'زیر اثر'

ان کا کہنا تھا کہ ''ان ممالک نے یوکرین کا انتخاب اسی مقصد کے لیے کیا تھا۔ وہ یوکرین کو اپنے زیر اثر لائے اور آج یہ نیٹو کے ہتھیاروں اور دوسرے لوگوں کو استعمال کر کے روس کے خلاف جنگی طاقت آزمانے کا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔''

انہوں نے یوکرین پر الزام عائد کیا کہ اس نے کرائمیا کی جانب جانے والا روس کا پُل ''تباہ'' کر کے ''ظالمانہ'' دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس خاموش نہیں بیٹھے گا اور یوکرین کو ''کھلی چھوٹ'' نہیں دے گا۔