انصاف تک سب کی رسائی ممکن بنانے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق دنیا میں کم از کم پچیس کروڑ تیس لاکھ لوگوں کو شدید نوعیت کی ناانصافی کا سامنا ہے جبکہ ساڑھے چار ارب لوگوں کو انصاف تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
ادارے کے مطابق ایک ارب خواتین کو اپنے شریک حیات کے ہاتھوں جنسی تشدد سے تحفظ حاصل نہیں ہے۔
او ایچ سی ایچ آر کا کہنا ہے کہ خلقی وقار اور تمام لوگوں کے مساوی اور ناقابل انتقال حقوق کو تسلیم کیا جانا ہی دنیا میں آزادی، انصاف اور امن کی بنیاد ہے۔ یہ وہ عہد ہے جو انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کا حصہ بھی ہے۔
بے سمت کوششیں
ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پائیدار ترقی کے دیگر اہداف کی طرح ایس ڈی جی 16 کے تحت تمام لوگوں کو انصاف تک رسائی دینے کے حصول کی کوششیں بھی بے سمت ہیں۔ کئی کامیابیوں کے باوجود تمام لوگوں کے لیے قابل رسائی اور دستیاب انصاف ممکن نہیں بنایا جا سکا۔ ’قانون اور انصاف سے متعلق بہت سے اداروں کو صلاحیت اور عوامی اعتماد کے بحرانوں کا سامنا ہے۔‘
دنیا کو درپیش کئی طرح کے بحرانوں نے لوگوں کو قوانین اور قانونی کارروائی سے کام لینے کی ترغیب دی ہے تاکہ آلودگی پھیلانے والوں کا پیچھا کیا جا سکے۔ وولکر ترک
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے قانون کے حوالے سے سیکرٹری جنرل کے نئے تصور کے بارے میں 4 اگست کو جنیوا میں منعقدہ بریفنگ میں کہا تھا کہ آگے بڑھتے وقت لوگوں اور ان کے حقوق کے حوالے سے انصاف کو مرکزی اہمیت دینا، انصاف سے متعلق ان کی ضروریات کو سمجھنا اور اس کے مطابق اقدامات کرنا ضروری ہے۔
اس کا مطلب انصاف سے متعلق فیصلوں میں لوگوں کی شمولیت اور انہیں اس مقصد کے لیے ذرائع کی فراہمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ کرنے کی واقعتاً ہنگامی ضرورت ہے۔ ’بڑے پیمانے پر آن لائن نگرانی سے متعلقہ کئی طرح کے سکینڈل اور مصںوعی ذہانت کے حوالے سے غیریقینی حالات ڈیجیٹل انصاف کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔
موسمیاتی انصاف کا حصول
وولکر ترک کے مطابق دنیا کو درپیش کئی طرح کے بحرانوں نے لوگوں کو قوانین اور قانونی کارروائی سے کام لینے کی ترغیب دی ہے تاکہ آلودگی پھیلانے والوں کا پیچھا کیا جا سکے، تاہم تمام لوگوں کو موسمیاتی انصاف کی فراہمی کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ’نفاذ قانون کے میدان میں پیش آنے والے حالیہ المیوں ںے نسلی ناانصافیوں بشمول نسلی بنیاد پر دیرینہ تفریق پر قابو پانے کی ضرورت پر توجہ مبذول کرائی ہے۔‘
انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی منظوری کی 75 ویں سالگرہ ممالک کے لیے قومی سطح پر انصاف تک رسائی میں اضافے کے اقدامات اور دنیا بھر میں ایس ڈی جی 16 کے لیے مالیاتی وسائل اور مدد مہیا کرنے کا موقع ہے۔