انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انسانی حقوق موسمیاتی تبدیلی پر مکالمے کا بنیادی نقطہ ہیں: وولکر ترک

پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ ایک علاقے میں بچے پینے کا صاف پانی بھرتے ہوئے۔
© UNICEF/Asad Zaidi
پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ ایک علاقے میں بچے پینے کا صاف پانی بھرتے ہوئے۔

انسانی حقوق موسمیاتی تبدیلی پر مکالمے کا بنیادی نقطہ ہیں: وولکر ترک

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی ہنگامی حالات کے خلاف ناکافی اقدامات کے باعث جینے کے بنیادی انسانی حق کو خطرہ لاحق ہے۔

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عہدیدار نے اپنے ایک کھلا خط میں لکھا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کی کوششوں میں انسانی حقوق کو مرکزی اہمیت حاصل ہونی چاہیے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ''اس ہفتے کے اختتام پر مصر میں شروع ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کی آئندہ کانفرنس 'سی او پی 27' ناصرف مستقبل میں بلکہ اب بھی دنیا بھر میں لوگوں کے اپنے انسانی حقوق سے موثر طور پر مستفید ہونے کے معاملے میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔

ناقابل رہائش زمین

خط میں کہا گیا ہے کہ ''لوگ اپنے گھر اپنے روزگار اور اپنی زندگیاں کھو رہے ہیں۔ عالمی حدت میں اضافے کی موجودہ صورتحال میں دنیا کے بہت سے حصے ہمارے بچوں کی زندگیوں میں ہی ناقابل رہائش ہو جائیں گے جس کے نتائج ناقابل تصور ہوں گے۔''

تُرک نے کہا کہ عالمی حدت کے نتیجے میں جنم لینے والی ناانصافی اب تباہ کن صورت اختیار کر چکی ہے۔ ''پاکستان کو ہی دیکھیے جہاں حالیہ سیلاب میں 30 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ ناصرف اس تباہی کے بعد بحالی بلکہ اسی ایک قدرتی آفت کے نتائج کو سمجھنے میں بھی کئی سال لگیں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ''اگر ہم نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف غیرمعمولی اور حقوق کی بنیاد پر اقدامات نہ اٹھائے، اس کے اثرات کو کم نہ کیا اور اس کے نتیجے میں پہلے ہی لوگوں کو درپیش تکالیف پر قابو پانے کی کوشش نہ کی تو یہ تباہی دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک متواتر ڈراؤنا خواب بن سکتی ہے۔''

انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہےکہ اس سال مصر اور بحیرہ قلزم کے ساحلی علاقے میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس 'سی او پی27' ایسے براعظم میں ہو رہی ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کے براہ راست منفی اثرات کی زد میں آنے والے لاکھوں لوگ محض متاثرین ہیں اور گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''افریقہ کے لوگوں کا شمار موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہونے والی آبادیوں میں ہوتا ہے۔''

پیرس معاہدے کے اصول

ہائی کمشنر نے کہا کہ پیرس معاہدہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے حقوق کی بنیاد پر اقدامات کی ضرورت کو واضح کرتا ہے جس میں تمام ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرتے ہوئے انسانی حقوق سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کا احترام کریں، انہیں فروغ دیں اور انہیں مدنظر رکھیں۔

انہوں ںے موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کے کام کے حالیہ نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف حقوق کی بنیاد پر اور شراکتی اقدام لوگوں اور زمین کے لیے مزید موثر، درست اور پائیدار نتائج لاتا ہے۔

تُرک نے کہا کہ ''اس صدی کے سب سے بڑے مسئلے سے نمٹنے کے لیے 'کُل سماجی' طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت سبھی شرم الشیخ میں سی او پی 27 میں بامعنی طور سے شرکت کرنے کے قابل ہوں۔ اس اجلاس سمیت ہر جگہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تمام فیصلوں کو خاص طور پر اس مسئلے سے بری طرح متاثر ہونے والے لوگوں کے لیے شفاف، جامع اور جوابدہ ہونا چاہیے۔''

سی او پی 27 اور انسانی حقوق

ہائی کمشنر نے اپنے خط میں چند ایسے اہم اقدامات کا خاکہ پیش کیا ہے جنہیں گرم ہوتی دنیا سے انسانی حقوق کو لاحق خطرات میں کمی لانے کے لیے تمام ممالک کو اختیار کرنا چاہیے:

  • انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے موسمیاتی عزم میں اضافہ کیا جائے ۔
  • بامعنی اور موثر شراکت کی ضمانت دی جائے۔
  • موسمیاتی تبدیلی سے انسانی حقوق کو ہونے والے نقصانات پر قابو پایا جائے۔
  • موسمیاتی تبدیلی کے خلاف حقوق کی بنیاد پر اقدامات کے لیے وسائل جمع کیے جائیں۔
  • موسمیاتی فیصلہ سازی میں انسانی حقوق کی مرکزی حیثیت یقینی بنائی جائے۔