انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سب کے لیے برابر انسانی حقوق کی منزل ابھی دور، وولکر تُرک

انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک ویانا اعلامیہ اور انسانی حقوق کونسل کے قیام کی یاد میں ہونے والے سمپوزیم سے خطاب کر رہے ہیں۔
UNIS Vienna
انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک ویانا اعلامیہ اور انسانی حقوق کونسل کے قیام کی یاد میں ہونے والے سمپوزیم سے خطاب کر رہے ہیں۔

سب کے لیے برابر انسانی حقوق کی منزل ابھی دور، وولکر تُرک

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ تمام لوگوں کے لئے انسانی حقوق کا مکمل حصول ایک "مسلسل عمل" ہے اور دنیا کو اس حوالے سے ہونے والی "غیرمعمولی پسِ رفت" پر قابو پانے کے لئے اپنے سوچ کو تبدیل کرنا اور اسے بہتر بنانا ہو گا۔

ہائی کمشنر وولکر ترک نے یہ بات اپنے دفتر اور اس کے ذریعے تخلیق پانے والے عالمگیر معاہدے کی 30ویں سالگرہ پر ویانا میں '30 سال بعد: ہمارے حقوق۔ہمارا مستقبل' کے عنوان سے ہونے والی عالمی کانفرنس میں مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کا دفتر 'او ایچ سی ایچ آر' اور اس کے اختیارات تبدیلی، ترقی، وقار اور انصاف کے حصول کا ایک طاقتور ذریعہ ہیں تاہم ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ "دور حاضر کے مسائل سے نمٹنے کے لئے یہ کافی نہیں ہے۔"

حقوق کی مشترکہ زبان

تاریخی اہمیت کے ویانا اعلامیے اور عملی اقدامات کے پروگرام کی منظوری کو تین دہائیاں مکمل ہونے پر منعقدہ اس کانفرنس کا مقصد اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو اجاگر کرنا اور مستقبل کے مسائل کے بارے میں جاننا ہے۔

وولکر تُرک نے کہا کہ "اگرچہ ویانا اعلامیے کے بعد انسانی حقوق کے حوالے سے بہت بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں لیکن آج دنیا بھر میں ہم اس معاملے میں غیرمعمولی پسِ رفت دیکھ رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی مشترکہ زبان ہمیں اپنی پیش رفت کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ عالمی معاہدہ بدستور ایک "زندہ دستاویز ہے جو آج ہمیں ہمارے عزائم کے حوالے سے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔"

حقوق کی فراہمی میں کمی

انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان سے یوکرین تک دنیا حقوق کے معاملے میں تنزل کا مشاہدہ کر رہی ہے، نفرت پر مبنی اظہار میں اضافہ ہو گیا ہے، شہری آزادیاں سکڑ رہی ہیں اور تبدیل ہوتا ارضی سیاسی منظر نامہ قومی ہم آہنگی کے لئے خطرہ بن رہا ہے جس نے ممالک کے اندر اور ان کے مابین بڑے پیمانے پر تقسیم کے پریشان کن رحجان کو آشکار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور آلودگی کا تہرا عالمی بحران سامنے آیا ہے جس کے ساتھ ڈیجیٹل تبدیلیاں بشمول مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ہونے والی ترقی دنیا کو تیزی سے تبدیل کر رہی ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اس کے نگرانوں کے اقدامات کے مقابلے میں کہیں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے جنہیں ہمیں اس کے خطرات سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے انسانی حقوق سے متعلق بالاحتیاط حفاظتی اقدامات کرنا ہوں گے۔

حقوق کی بنیادیں

انہوں نے کہا کہ "آج انسانی حقوق کے حوالے سے سامنے آنے والے مسائل ہمارا امتحان لیتے رہیں گے۔ یہ کہنا سادہ لوحی ہو گی کہ ہم ان تمام امتحانوں میں کامیاب ٹھہریں گے تاہم مسائل پر قابو پانے کی کوشش نہ کرنا خطرناک ہو گا اور الٹا اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔"

دوسری جنگ عظیم کے بعد آسٹریا میں اپنی نوعمری کے زمانے کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دور میں " صدمے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بازگشت محسوس کی جا سکتی تھی۔"

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کو اس برس 75 سال ہو جائیں گے اور یہ ایسے دور میں مساوات، سماجی ترقی، انصاف اور احترام کے لئے ہمیں متحد کرنے والی ایک طاقتور چیز ہے جب سماجی انصاف، حقوق نسواں، ایل جی بی ٹی آئی کے حقوق، انسداد نسل پرستی، نوآبادیات مخالف اور تحفظ ماحول کی فعال تحریکوں کے ہوتے ہوئے موثر سماجی تبدیلیاں جنم لے رہی ہیں۔

غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت

ہائی کمشنر نے کہا کہ "سالانہ ایام کا اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں ہوتا جب تک ہم ان سے اپنی کامیابیوں پر غور کرنے، اپنی غلطیوں سے سیکھنے اور ترقی و تبدیلی کی جانب بے خوف قدم بڑھانے کی غرض سے بامعنی مواقع کا کام نہیں لیتے۔

شدید عالمگیر ابتری کے دور میں انسانی حقوق پر یقین کی بحالی اس کانفرنس کا بنیادی مقصد ہے اور ہمیں اپنے مستقبل کے حوالے سے بھی اسے مدنظر رکھنا چاہئیے۔"