انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خطرناک ڈیریئن شگاف مہاجرت کے محفوظ ذرائع کی اہمیت بڑھاتا ہے

تارکین وطن خطرناک ڈیرئین شگاف عبور کرنے کے بعد پانامہ پہنچے ہیں۔
© IOM/Gema Cortes
تارکین وطن خطرناک ڈیرئین شگاف عبور کرنے کے بعد پانامہ پہنچے ہیں۔

خطرناک ڈیریئن شگاف مہاجرت کے محفوظ ذرائع کی اہمیت بڑھاتا ہے

مہاجرین اور پناہ گزین

تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد لاطینی امریکہ کے ڈیریئن جنگل میں انتہائی پرخطر سفر کر رہی ہے جس میں نیپال اور افغانستان جیسے دور دراز ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں۔ اس سے مہاجرت کے محفوظ اور باقاعدہ راستوں کی ہنگامی ضرورت واضح ہوتی ہے۔

کولمبیا اور پانامہ کی سرحدوں کے درمیان ڈیریئن جنگل اور اس کی بدنام کھائی ’ڈیریئن شگاف‘ کو عبور کرنا بہت دشوار کام ہے جس میں انتہائی ڈھلانی پہاڑوں پر چڑھنا، تیز بارشیں جھیلنا اور تند دریاؤں کو عبور کرنا پڑتا ہے۔ یہ سفر اختیار کرنے والوں کو لٹنے اور جنسی زیادتی کا خطرہ بھی رہتا ہے۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق یہ خطرناک سفر بہتر زندگی کی تلاش یا تشدد اور مظالم سے جان بچا کر نکلنے والوں کی جانب سے نتائج کی پروا نہ کرنے کے ساتھ ان کے عزم کا بھی عکاس ہے۔

وسطی و شمالی امریکہ اور غرب الہند کے لیے آئی او ایم کی ریجنل ڈائریکٹر مشیل کلین سولومن کا کہنا ہے کہ اس سے مہاجرت کے نظام کو بہتر بنانے اور مستقبل میں المیوں سے بچنے کے لیے انسانی حقوق کی بنیاد پر اقدامات کی فوری ضرورت بھی واضح ہوتی ہے۔ 

مہاجرین کی ریکارڈ تعداد 

حکومتِ پانامہ کے مہیا کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2023 کے ابتدائی سات مہینوں میں 250,000 سے زیادہ لوگوں نے پیدل چلتے ہوئے یہ جنگل عبور کیا۔ یہ تعداد 2022 میں اسی راستے پر سفر کرنے والے تمام لوگوں کے برابر ہے جو یہاں سے گزرنے والے تارکین وطن کی اب تک سب سے بڑی تعداد تھی۔

چین، افغانستان اور نیپال جیسے دور دراز علاقوں کے لوگ بھی یہ راستہ اختیار کرتے ہیں جو تقریباً 10,000 میل یا 16,000 کلومیٹر طویل ہے۔

اس جنگل کو عبور کرنے والوں میں 55 فیصد لوگوں کا تعلق وینزویلا، 14 فیصد کا ہیٹی اور 14 فیصد کا ایکواڈور سے ہے۔ کولمبیا، پیرو اور چلی و برازیل میں پیدا ہونے والے ہیٹی کے لوگوں کے بچے بھی یہ سفر کرتے ہیں۔ 

ان کے علاوہ چین، افغانستان اور نیپال جیسے دور دراز علاقوں کے لوگ بھی یہ راستہ اختیار کرتے ہیں جو تقریباً 10,000 میل یا 16,000 کلومیٹر طویل ہے۔ 

مشترکہ طریقہ کار کی ضرورت 

آئی او ایم اور پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر (یو این ایچ سی آر) ملکی حکام، پناہ گزینوں کے میزبانوں اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ان تارکین وطن کو انسانی امداد اور تحفظ مہیا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ 

یو این ایچ سی آر کے ریجنل ڈائریکٹر ہوزے سیمینگیو نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنی سرگرمیوں کو بڑھا رہے ہیں۔ اس میں خوراک، پناہ اور طبی امداد جیسے شعبوں میں دی جانے والی مدد بھی شامل ہے۔ 

اقوام متحدہ کے اداروں نے واضح کیا ہے کہ لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں سفر کرنے والے تارکین وطن کو بہتر طور سے مدد اور تحفظ مہیا کرنے کے لیے مشترکہ، جامع اور علاقائی طریقہ کار کی بھی ضرورت ہے۔