انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وسطی بحیرہ روم: مہاجروں کے لیے ہلاکت انگیز سہ ماہی

محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں مچھلیاں پکڑنے والی ایک کشتی پر بحیرہ روم کا سفر کرنے والے مہاجرین کو روم کی ایک بندرگاہ پر اتارا جا رہا ہے۔
IOM/Peter Schatzer
محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں مچھلیاں پکڑنے والی ایک کشتی پر بحیرہ روم کا سفر کرنے والے مہاجرین کو روم کی ایک بندرگاہ پر اتارا جا رہا ہے۔

وسطی بحیرہ روم: مہاجروں کے لیے ہلاکت انگیز سہ ماہی

مہاجرین اور پناہ گزین

عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ اس سال جنوری اور مارچ کے درمیان وسطی بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش میں 400 مہاجرین کی موت واقع ہو چکی ہے اور اس طرح 2017 کے بعد یہ اس حوالے سے مہلک ترین سہ ماہی بن گئی ہے۔

لاپتہ مہاجرین سے متعلق 'آئی او ایم' کے منصوبے نے اس عرصہ میں 441 افراد کی موت کے بارے میں بتایا ہے جبکہ ایسی اموات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

Tweet URL

تاحال پوشیدہ تباہ شدہ کشتیوں کے بارے میں بہت سی اطلاعات کی تحقیقات جاری ہیں۔ ایسے واقعات میں کشتیوں کے لاپتہ ہونے کے بارے میں بتایا گیا ہے لیکن ان حادثات میں بچ جانے والوں یا تلاش و بچاؤ کی کارروائیوں (ایس اے آر) کے بارے میں کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ تاحال یہ پتا نہیں چل سکا کہ ان کشتیوں پر سوار 300 سے زیادہ لوگوں کے ساتھ کیا بیتی۔

تاخیر اور جانی نقصان

شمالی افریقہ سے اٹلی اور کسی حد تک مالٹا تک وسطی بحیرہ روم کا راستہ دنیا میں خطرناک ترین سمندری گزرگاہ سمجھی جاتی ہے۔

آئی او ایم کا کہنا ہے اموات میں اضافہ ایسے وقت ہوا ہے جب ریاستی قیادت میں لوگوں کو بچانے کے کام میں تاخیر ہو رہی ہے اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے ذریعہ کی جانے والی 'ایس اے آر' کارروائیوں میں رکاوٹیں حائل ہیں۔

آئی او ایم کے ڈائریکٹر جنرل انتونیو ویٹورینو نے کہا ہے کہ ''وسطی بحیرہ روم میں جاری انسانی بحران ناقابل برداشت ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''2014 کے بعد اس راستے پر 20 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں اور مجھے خدشہ ہے کہ اب ان واقعات کو معمول سمجھا جانے لگا ہے۔ ممالک کو اس صورتحال پر کارروائی کرنی چاہیے۔ ریاستی قیادت میں تلاش و بچاؤ کے اقدامات میں تاخیر اور خامیوں سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔''

ریاست کے زیراہتمام تلاش و بچاؤ کی کارروائیوں میں تاخیر وسطی بحیرہ روم میں پیش آنے والے ایسے تازہ ترین چھ واقعات میں ایک اہم عنصر ہے۔ ان واقعات میں کم از کم 127 اموات ہوئیں جبکہ سات واقعات میں کسی طرح کی امدادی کارروائی نہ ہونے سے کم از کم 73 افراد ہلاک ہوئے۔

قانونی ذمہ داری

انتونیو ویٹورینو کا کہنا ہے کہ ''سمندر میں زندگیوں کا تحفظ ممالک کی قانونی ذمہ داری ہے۔ ہمیں تلاش اور بچاؤ کی کوششوں میں ریاست کے زیرقیادت فعال ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔''

آئی او ایم نے کہا ہے کہ وسطی بحیرہ روم میں پریشان کن صورتحال ریاستی قیادت میں تلاش، بچاؤ اور متاثرین کو ساحل پر اتارنے کے پُرلگن اور واضح اقدامات کی ضرورت کو نمایاں کرتی ہے۔

ایسے اقدامات میں اُن این جی اوز کے ساتھ تعاون بھی شامل ہونا چاہیے جو سمندر میں تحفظ زندگی کے لیے مدد مہیا کرتی ہیں اور ایسی مدد مہیا کرنے والوں کی کوششوں کو مجرمانہ عمل قرار دینے اور ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

آئی او ایم نے زور دیا ہے کہ سمندری سفر کے تمام ذرائع بشمول تجارتی بحری جہازوں کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ مشکل حالات کا شکار کشتیوں کو بچانے کے اقدامات کریں۔

آئی او ایم نے سمگلنگ کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا خاتمہ کرنے اور مہاجرین اور پناہ گزینوں کو خطرناک سفر پر لے جا کر ان کی مایوسی سے فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کے حوالے سے مزید ٹھوس اقدامات کے لیے کہا ہے۔