انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پولیو کا خاتمہ کرنے کے لیے عالمی صحت کانفرنس میں 2.6 بلین ڈالر امداد کے وعدے

اس سال مئی میں موزمبیق میں پولیو کے کیس سامنے آنے کے بعد اس کے خلاف ویکسینشن مہم شروع کی گئی تھی۔ (فائل فوٹو)
UNICEF/Gabriel Pereira
اس سال مئی میں موزمبیق میں پولیو کے کیس سامنے آنے کے بعد اس کے خلاف ویکسینشن مہم شروع کی گئی تھی۔ (فائل فوٹو)

پولیو کا خاتمہ کرنے کے لیے عالمی صحت کانفرنس میں 2.6 بلین ڈالر امداد کے وعدے

صحت

برلن میں جاری عالمی طبی کانفرنس کے موقع پر منگل کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں پولیو پر قابو پانے کے لیے عالمگیر اقدام (جی پی ای آئی) کے تحت پولیو کے خاتمے سے متعلق 2022 تا 2026 کی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مزید 2.6 بلین ڈالر مالی امداد دینے کے وعدے کیے گئے۔

پولیو کے خاتمے کے لیے یہ مجموعی طور پر اب تک کا سب سے بڑا امدادی وعدہ ہے جو جرمنی کی وفاقی وزارت برائے معاشی تعاون و ترقی (بی ایم زیڈ) کے اشتراک سے منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیا اور ان مالی وسائل کے ذریعے پولیو کے خاتمے میں حائل آخری رکاوٹوں پر قابو پانے کی عالمگیر کوششوں میں مدد ملے گی۔

The referenced media source is missing and needs to be re-embedded.

عالمی ادارہ صحت نے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اس امداد میں فاضل مالی وسائل آئندہ پانچ سال میں 370 ملین بچوں کو ویکسین لگانے اور 50 ممالک میں اس بیماری کی نگرانی جاری رکھنے کے کام آئیں گے۔

اس موقع پر جرمنی کی وزیر برائے معاشی تعاون و ترقی سووینیا شلز کا کہنا تھا کہ ''جب تک ہر جگہ پولیو کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک کوئی بھی جگہ اس بیماری سے محفوظ قرار نہیں دی جا سکتی۔ جب تک دنیا میں کہیں بھی یہ وائرس موجود ہے اس وقت تک اس کے پھیلنے کا امکان بھی موجود ہے اور یہ ہمارے ملک میں بھی پھیل سکتا ہے۔ اب ہمارے پاس پولیو کو ختم کرنے کا ایک حقیقی موقع ہے اور ہم اکٹھے ہو کر اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔''

پاکستان اور افغانستان

پولیو وائرس کی وبا صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔ 2021 میں اس وائرس کے صرف چھ کیس سامنے آئے تھے جبکہ اس سال اب تک 29 کیس ریکارڈ کیے جا چکے ہیں میں ایک چھوٹی سی تعداد جنوب مشرقی افریقہ میں دریافت ہوئی ہے جس کا تعلق پاکستان سے سامنے آنے والے وائرس کی قسم سے ہے۔

علاوہ ازیں پولیو کی ایسی اقسام افریقہ، ایشیا اور یورپ کے کئی حصوں میں پھیل رہی ہیں جو ان جگہوں پر جنم لیتی ہیں جہاں خاطرخواہ تعداد میں آبادی ویکسین لگوانے سے محروم رہتی ہے۔ اس کے ساتھ حالیہ مہینوں میں امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ میں بھی پولیو پھیلنے کے نئے واقعات کی نشاندہی ہوئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروز نے کہا ہے کہ ''قبل ازیں پولیو سے پاک قرار دیے جانے والے ممالک میں ِاس سال پولیو کے نئے کیس سامنے آنا اس بات کی کڑی یاد دہانی ہے کہ اگر ہم نے ہر جگہ پولیو کو ختم کرنے کے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل نہ کی تو یہ بیماری دنیا بھر میں پھیل سکتی ہے۔''