انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ریکارڈ توڑ درجہ حرارت لیکن ابھی مزید اضافے کا امکان: ڈبلیو ایم او

ماہرین کے مطابق صرف پانی کی سطح کے درجہ حرارت کا معاملہ نہیں بلکہ پورا سمندر گرم ہو رہا ہے۔
Unsplash/Rafael Garcin
ماہرین کے مطابق صرف پانی کی سطح کے درجہ حرارت کا معاملہ نہیں بلکہ پورا سمندر گرم ہو رہا ہے۔

ریکارڈ توڑ درجہ حرارت لیکن ابھی مزید اضافے کا امکان: ڈبلیو ایم او

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کے ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سطح سمندر کے درجہ حرارت نے امسال مئی، جون اور جولائی میں ریکارڈ بلندی کو چھوا جبکہ ال نینو کی گرم ہوتی موسمی کیفیت کا ابھی آغاز ہی ہوا ہے۔

شمالی بحر اوقیانوس میں سطح سمندر کا درجہ حرارت بے مثال حد تک بڑھنے کی وجہ سے اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے میں خاص طور پر خطرے کی گھنٹیاں بج گئی ہیں۔

Tweet URL

'ڈبلیو ایم او' میں موسمیاتی نگرانی کے شعبے کے سربراہ عمر بدور نے کہا ہے کہ جولائی کا پہلا ہفتہ معلوم تاریخ کا گرم ترین عرصہ یا ہفتہ قرار دیا جا سکتا ہے جب 7 جولائی کو عالمگیر اوسط درجہ حرارت 17.24 ڈگری سیلسیئس کے قریب جا پہنچا تھا۔ 

غیرمعمولی حالات، نیا معمول 

ڈبلیو ایم او کے ماہر نے مزید کہا کہ شمالی بحر اوقیانوس میں جون کے مہینے میں روزانہ درجہ حرارت معمول سے غیرمعمولی حد تک بلند رہا جبکہ جون میں قطب جنوبی کے سمندر میں برف کی سطح سیٹلائٹ سے مشاہدے کا عمل شروع ہونے کے بعد اب تک کے عرصہ میں کم ترین رہی۔ 

یہ سطح اوسط سے 17 گنا کم تھی اور اس نے جون 2022 کا ریکارڈ واضح فرق سے توڑ دیا جبکہ یہ انٹارکٹکا میں برف کی سطح میں واقعتاً غیرمعمولی کمی کا اظہار ہے۔ اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس خطے میں 2.6 ملین مربع کلومیٹر پر سمندری برف کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ 

ڈبلیو ایم او کے عالمی موسمیاتی تحقیقی پروگرام کے سربراہ مائیکل سپیرو نے واضح کیا ہے کہ انٹارکٹکا میں سمندری برف میں اس طرح کی کمی کا مشاہدہ کرنا واقعی ہر طرح سے غیرمعمولی ہے۔ 

سمندری گرمی کی لہر 

اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا کہ انٹارکٹکا سے پرے سمندری گرمی کی لہر پانی میں مچھلیوں کی موجودگی کی ترتیب اور سمندری ماحولی نظام کو بھی متاثر کرے گی جس کے موسمیاتی صورتحال پر بالواسطہ اثرات مرتب ہوں گے۔ 

ادارے کا کہنا ہے کہ یہ صرف پانی کی سطح کے درجہ حرارت کا معاملہ نہیں بلکہ پورا سمندر گرم ہو رہا ہے اور جو توانائی جذب کر رہا ہے جو وہاں سینکڑوں سال تک موجود رہے گی۔ 

عمر بدور کا کہنا ہے کہ جب منطقہ حارہ میں سمندری طوفان آتے ہیں تو ساحلوں پر مچھلیوں کے ذخائر کے علاوہ خشکی پر بھی اس کے اثرات ہوتے ہیں۔ تیز بارشوں سے انسانی نقصان ہوتا ہے اور آبادیاں نقل مکانی پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ اسی لیے اگر ہم یہ کہیں کہ یہ غیرمعمولی تبدیلی ہے تو اس کا مطلب شدید موسمی اور ماحولیاتی واقعات کا غیرمعمولی امکان بھی ہو گا۔ 

ال نینو کے اثرات 

گزشتہ ہفتے ہی 'ڈبلیو ایم او' نے ال نینو شروع ہونے کا اعلان کیا تھا جو بحرالکاہل میں سطح سمندر میں گرمی کے مخصوص دورانیے کا نام ہے۔ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے اثرات کے باعث اس مرتبہ متوقع طور پر یہ موسمی کیفیت آئندہ پانچ سال کو کرہ ارض پر اب تک کا گرم ترین عرصہ بنا دے گی۔

 'ڈبلیو ایم او' کے حکام نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ دنیا ان دیکھے حالات کا سامنا کر رہی ہے اور ال نینو میں مزید تبدیلیوں کے ساتھ اب تک کے مزید شدید موسمی حالات دیکھنے کو مل سکتے ہیں اور اس کے اثرات 2024 میں بھی جاری رہیں گے۔