انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سمندری برف میں تیز رفتار کمی پر مزید تحقیق کی ضرورت

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے برفانی ریچھوں کے ٹھکانے غائب ہوتے جا رہے ہیں۔
WMO/Deutscher Wetterdienst/Karolin Eichler
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے برفانی ریچھوں کے ٹھکانے غائب ہوتے جا رہے ہیں۔

سمندری برف میں تیز رفتار کمی پر مزید تحقیق کی ضرورت

موسم اور ماحول

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ سمندروں کی برف غیرمعمولی شرح سے پگھل رہی ہے جسے دیکھتے ہوئے قطبی علاقوں پر کام کرنے والے سائنس دان تحقیق و مشاہدے میں فوری اضافے کے لئے کہہ رہے ہیں۔

قطب شمالی اور جنوبی میں آنے والی تیزرفتار تبدیلیاں ان خطوں اور عالمگیر موسم اور ماحولیات پر سنگین اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

Tweet URL

یہ انتباہ اس ماہ کے آغاز پر یورپ میں ہونے والے ماہرین کے اجلاسوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ 

سائنس دانوں کے خدشات 

ڈبلیو ایم او عالمگیر موسمیاتی صورتحال سے متعلق اپنی رپورٹوں میں سمندری برف کی تہہ کو موسمیاتی حوالے سے ایک اہم اشاریے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ ایسے دیگر اشاریوں میں گرین ہاؤس گیسیں، سطح سمندر میں اضافہ اور سمندری درجہ حرارت اور سمندری تیزابیت شامل ہیں۔ 

2016 سے قطب جنوبی کے سمندر کی برف جس شرح سے پگھلی ہے اس کا 1970 کی دہائی میں سیٹلائٹ ریکارڈ مرتب کیے جانے کے بعد کبھی مشاہدہ نہیں کیا گیا تھا۔ یہ صورتحال سائنس دانوں کے لیے باعث تشویش ہے اور فی الوقت اسے پوری طرح سمجھا نہیں جا سکا۔ 

اس سال فروری میں قطب جنوبی کے سمندر میں برف کی تہہ اب تک کی کمترین سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے قبل 2017 اور گزشتہ برس اس تہہ میں اُس وقت تک کی سب سے بڑی کمی دیکھی گئی تھی۔ 

ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ اس سے سائنس دانوں کو وسیع تر ارضی نظام میں قطب جنوبی کے سمندر کی برف میں تبدیلی سے متعلق سنگین خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اب جبکہ قطب جنوبی میں موسم سرما کا وسطی دور چل رہا ہے تو اس وقت بھی وہاں سمندر میں برف کی تہہ اب تک کی کم ترین سطح پر ہے۔

 برف غائب

2022 میں قطب جنوبی کی ساحلی برف کی تہہ میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور قریباً 45 برس قبل یہ مشاہدہ شروع ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ایسے حالات دیکھے گئے ہیں۔ 

ساحلی برف سمندر کے کناروں پر اور اتھلے پانی میں پائی جاتی ہے اور قطب جنوبی کے بعض ساحلی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں اب برف نہیں رہی اور ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ 

اس سال قطب شمالی میں برف پگھلنے کے موسم میں اس کی اب تک کم ترین سطح دیکھنے کو ملی۔ ڈبلیو ایم او نے بتایا ہے کہ گزشتہ 16 برس ایسے ہیں جب اس موسم میں برف کی کم ترین تہہ میں مسلسل کمی واقع ہوئی۔

گزشتہ برس قطب شمالی کے قریب ایک جگہ پر برف بالکل غائب ہو گئی اور کئی ہفتوں تک غائب رہی۔ ڈبلیو ایم او کے مطابق گزشتہ کئی برس سے اس خطے میں برف کی کمزور تہہ پرانی اور موٹی تہہ کی جگہ لے رہی ہے۔

گرین لینڈ میں برف کی تہیں تیزی سے پگھل رہی ہیں۔
© WMO/Karolin Eichier
گرین لینڈ میں برف کی تہیں تیزی سے پگھل رہی ہیں۔

مزید معلومات درکار

ان تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قطبی علاقوں پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں نے پائیدار طویل مدتی مشاہدے اور تحقیق کے لئے کہا ہے تاکہ قطبین پر سمندری برفانی علاقوں کے حوالے سے معلومات کی کمی کو دور کیا جا سکے۔

قطب جنوبی میں تحقیق اور موسمیاتی امور پر سائنسی کمیٹی اور برفانی سمندروں سے متعلق ورکنگ گروپ کے سالانہ اجلاسوں میں 60 سے زیادہ ماہرین نے شرکت کی۔ یہ اجلاس رواں ماہ کے آغاز میں جرمنی میں منعقد ہوئے تھے۔ 

یہ ادارے موسمیاتی تحقیق کے عالمی پروگرام (ڈبلیو سی آر پی) سے منسلک ہیں جسے ڈبلیو ایم او کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ 

41 اداروں اور 14 ممالک کے شرکا نے ان اجلاسوں میں حصہ لیا جو فن لینڈ میں قطب جنوبی سے متعلق معاہدے کے مشاورتی اجلاس کے عرصہ میں منعقد ہوئے۔

ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹر ٹالاس نے عالمگیر موسمیاتی نظام میں قطب جنوبی کے مرکزی کردار اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی اہمیت کو واضح کیا۔ 

ان اجلاسوں کی حتمی دستاویز 'قطب جنوبی میں موسمیاتی تبدیلی پر ہیلیسنکی اعلامیہ' میں موسمیاتی تبدیلی کے عالمگیر اثرات اور قطب جنوبی کو تحفظ دینے کے لئے فوری اقدام کی ضرورت کو واضح کیا گیا ہے۔