انسانی کہانیاں عالمی تناظر

البنزم کے شکار افراد کی ہر شعبہِ زندگی میں شمولیت ہونی چاہیے: یو این

برص انسانی جسم میں میلانن پگمنٹ کی کمی کے باعث جنم لیتی ہے جس سے جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت متاثر ہوتی ہے۔
WFP
برص انسانی جسم میں میلانن پگمنٹ کی کمی کے باعث جنم لیتی ہے جس سے جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت متاثر ہوتی ہے۔

البنزم کے شکار افراد کی ہر شعبہِ زندگی میں شمولیت ہونی چاہیے: یو این

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی ایک ماہر نے کہا ہے کہ برص (البنزم) میں مبتلا افراد کی ہر شعبہ زندگی میں وسیع تر شمولیت سے ان کے لئے خوف اور امتیازی سلوک سے پاک زندگی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

برص کے بارے میں اقوام متحدہ کی غیرجانبدار ماہر مولوکا این میٹی ڈرومونڈ کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت انسانی جسم میں میلانن پگمنٹ کی کمی کے باعث جنم لیتی ہے جس سے جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت متاثر ہوتی ہے۔ اس حالت کا شکار لوگوں کو باوقار اور مساوی زندگی کے حصول میں کڑی مشکل کا سامنا رہتا ہے۔

 

منگل کو برص سے آگاہی کے بارے میں عالمی دن پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ وہ حکومتوں، اقوام متحدہ کے ادار

Tweet URL

وں، سول سوسائٹی کی تنظیموں، بااثر شخصیات، سماجی گروہوں کے ارکان اور تمام متعلقہ افراد سے پُرزور مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ برص کا شکار لوگوں سے ملیں اور انہیں یقین دلائیں کہ ان کی آواز سنی جا رہی ہے اور اس معاملے پر نئی شراکتیں قائم  کریں اور موجودہ شراکتوں کو مضبوط بنائیں۔

عالمگیر نمائندگی

برص ایک نادر، غیرمتعدی اور موروثی کیفیت ہے جو پیدائشی ہوتی ہے۔ یہ نسل سے قطع نظر دنیا بھر کے تمام ممالک میں دونوں جنسوں میں پائی جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق برص ذیلی۔صحارا افریقہ میں عام ہے جہاں تنزانیہ میں ہر 1,400 افراد میں سے ایک کو یہ کیفیت لاحق ہے۔

زمبابوے میں آبادی کے مخصوص حصوں اور افریقہ کے جنوبی ممالک میں مخصوص نسلی گروہوں میں ہر 1,000 میں سے ایک فرد اس کیفیت کا شکار ہے۔

سرطان اور دیگر خطرات

برص کا شکار تقریباً تمام لوگوں کی بینائی کمزور ہوتی ہے اور انہیں جلد کا سرطان لاحق ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

انہیں اپنی جلد کی رنگت کے باعث امتیازی سلوک کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ عام طور پر اپنی معذوری اور جلد کے رنگ کی بنیاد پر گونا گوں اور باہم تقاطع تفریق کا سامنا کرتے ہیں۔ بعض جگہوں پر انہیں ان کے جسمانی اعضا کے حصول کے لئے ہلاک کیا جاتا رہا ہے۔

گزشتہ دہائی میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق اداروں کو برص کا شکار بچوں اور بالغوں کے خلاف 600 سے زیادہ حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جادو ٹونا ان حملوں کی ایک بنیادی وجہ ہے کہ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ برص کا شکار لوگوں کے جسمانی اعضا خوش قسمتی اور دولت کا باعث بن سکتے ہیں۔

تنوع اور تعاون

اس سال یہ عالمی دن "شمولیت طاقت ہے" کے موضوع کے تحت منایا جا رہا ہے جس کا مقصد برص کا شکار لوگوں کی برادری کے اندر اور باہر تنوع کی اہمیت کو واضح کرنا ہے۔

خاص طور پر یہ برص سے متعلقہ بات چیت میں ہر نسلی و قومی پس منظر سے تعلق رکھنے والے برص زدہ نوجوانوں، خواتین، بچوں، معمر اور ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کی شمولیت کی قدر اور فوائد کو نمایاں کرتا ہے۔

اس دن کا مقصد جسمانی معذور افراد کی تحریکوں اور ایسے دیگر شعبوں میں برص زدہ افراد کو ساتھ لے کر چلنا ہے جہاں لیے جانے والے فیصلے برص سے متاثرہ افراد کے حالات کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ دن برص کی تحریک سے ہٹ کر کام کرنے والے دیگر گروہوں جیسا کہ انسانی حقوق کو فروغ دینے والوں کے ساتھ مل کر چلنے کی ضرورت اور اہمیت کو بھی واضح کرتا ہے۔

پالیسیوں پر عمل کی ضرورت

میٹی ڈرومونڈ نے کہا کہ آج توقف کرنے، غور کرنے اور یہ یاد کرنے کا موقع ہے کہ تمام لوگوں سے برابر سلوک نہیں ہوتا اور برص میں مبتلا بہت سے لوگوں کے انسانی حقوق کی کھلے عام یا پوشیدہ طور سے پامالی اور خلاف ورزی ہوتی ہے۔

انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ برص زدہ افراد سے متعلق فیصلے لیتے وقت انہیں اس عمل سے نہ تو خارج کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں پیچھے چھوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں ںے زور دیا کہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین، پالیسیوں اور بات چیت میں برص سے متعلقہ مسائل کو بہرطور شامل کیا جانا چاہیے۔