انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بچوں کے خلاف نسلی تعصب اور امتیازی سلوک دنیا بھر میں عام ہے: یونیسف

رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں ایک غربت زدہ روما خاندان۔
© UN Photo/Patric Pavel
رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں ایک غربت زدہ روما خاندان۔

بچوں کے خلاف نسلی تعصب اور امتیازی سلوک دنیا بھر میں عام ہے: یونیسف

انسانی حقوق

اتوار کو بچوں کے عالمی دن سے قبل اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ (یونیسف) کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں بچوں کے خلاف ان کی نسل، زبان اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک بڑھتا جا رہا ہے۔

اس رپورٹ میں بچوں پر امتیاز یا تفریق کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نسل پرستی اور امتیازی سلوک ان کی تعلیم، صحت، پیدائشی اندراج اور منصفانہ و مساوی نظام انصاف تک رسائی پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں۔

یہ رپورٹ اقلیتوں اور نسلی گروہوں کو درپیش وسیع تر عدم مساوات کو سامنے لاتی ہے۔

درد بھری زندگی

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ ''باقاعدہ نسل پرستی اور امتیازی سلوک بچوں کے لیے محرومی اور سماجی اخراج کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے جس کے اثرات ان کی پوری زندگی پر محیط ہو سکتے ہیں۔ اس سے ہم سب کو نقصان ہوتا ہے۔ ہر جگہ سے تعلق رکھنے والے ہر بچے کے حقوق کو تحفظ دینا سب کے لیے مزید پُرامن، خوشحال اور منصفانہ دنیا کی تعمیر کا یقینی ترین راستہ ہے۔''

اس رپورٹ میں کم اور متوسط آمدنی والے 22 ممالک میں پسماندہ نسلی، لسانی اور مذہبی گروہوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کے جائزے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پڑھنے کی صلاحیت میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے تھے۔

تفاوت اور پسماندگی

اوسطاً، انتہائی استحقاق یافتہ طبقات سے تعلق رکھنے والے سات سے 14 سال عمر کے بچے پڑھنے کی بنیادی صلاحیت کے اعتبار سے کم وسائل والے بچوں کی نسبت دو گنا زیادہ لائق ہوتے ہیں۔

پیدائش کا اندراج بنیادی حقوق تک رسائی کی بنیادی شرط سمجھی جاتی ہے۔ اس حوالے سے معلومات کے تجزیے سے مختلف مذہبی و نسلی گروہوں کے بچوں میں نمایاں تفاوت سامنے آتی ہے۔

مثال کے طور پر عوامی جمہوریہ لاؤ میں نسلی اقلیتی گروہ مون کھمیر سے تعلق رکھنے والے پانچ سال سے کم عمر صرف 59 فیصد بچوں کی پیدائش کا اندراج ہوتا ہے جبکہ لاؤ تائی نسلی گروہ میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔

امتیازی سلوک اور سماجی اخراج بین النسلی محرومی اور غربت کو گہرا کرتے ہیں اور اس کا نتیجہ بچوں میں صحت، غذائیت اور سیکھنے کی صلاحیت میں کمی، انہیں قیدی بنائے جانے کے غالب امکان، بالغ لڑکیوں میں اونچی شرح پیدائش اور بلوغت کی عمر میں روزگار اور کمائی کی شرح میں کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔

ویتنام میں ایک مقامی قبیلے کی بچیاں کھلے آسمان تلے بڑھتے ہوئے۔
UNICEF/UNI10236/Estey
ویتنام میں ایک مقامی قبیلے کی بچیاں کھلے آسمان تلے بڑھتے ہوئے۔

طویل مدتی اثرات

کووڈ۔19 نے دنیا بھر میں پھیلی شدید ناانصافی اور امتیاز کو آشکار کر دیا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور جنگوں کے اثرات بہت سے ممالک میں عدم مساوات کو سامنے لا رہے ہیں تو ایسے میں یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ نسلی و اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے بچے طویل عرصہ سے حفاظتی ویکسین، پانی اور نکاسی آب کی خدمات اور منصفانہ نظام انصاف تک عدم رسائی کی صورت میں امتیازی سلوک اور سماجی اخراج سے کس طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ ''بچوں کے عالمی دن اور ہر روز ہر بچے کا حق ہے کہ اسے تحفظ اور اپنی پوری صلاحیتوں سے کام کرنے کا مساوی موقع ملے۔ ہم سب کے پاس اپنے ممالک میں، اپنے معاشروں، اپنے تعلیمی اداروں، اپنے گھروں اور اپنے دل میں بچوں کے خلاف امتیازی سلوک سے لڑنے کی طاقت ہے۔ ہمیں بس اس طاقت کو کام میں لانا ہے۔''