انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خواتین سے نفرت ایک ’بیماری‘ ہے: سربراہ انسانی حقوق

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک۔
Volker Türk
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک۔

خواتین سے نفرت ایک ’بیماری‘ ہے: سربراہ انسانی حقوق

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے حقوق مخالف بڑھتے ہوئے "خطرناک" رحجانات کا تذکرہ کرتے ہوئے خواتین سے نفرت کو "بیماری" قرار دیا ہے اور افغانستان میں خواتین کے حقوق سلب کئے جانے کی مذمت کی۔

وہ جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں انہوں نے دنیا میں ایسی جگہوں کا ذکر کیا جہاں انسانی حقوق کی صورتحال خاص طور پر بہت زیادہ خراب ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ "میں یہ بات کبھی سمجھ نہیں پاؤں گا کہ کوئی لڑکیوں اور خواتین کے جذبے کو اس قدر ظالمانہ انداز میں کیسے کچل سکتا ہے، ان کی صلاحیتوں کو کیسے ختم کر سکتا ہے اور ملک کو غربت اور مایوسی کی گہرائیوں میں کیسے دھکیل سکتا ہے۔"

انہوں نے ایران میں خواتین کے خلاف ہراسانی میں آنے والی "شدت" پر بھی بات کی اور ملک کے حکام سے کہا کہ وہ ایسے قوانین واپس لیں جن میں لباس سے متعلق لازمی ضابطوں کی عدم تعمیل کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ ہائی کمشنر نے "بڑی تعداد میں" لوگوں کو متواتر سزائے موت دیے جانے کی مذمت کی۔

سوڈانی خانہ جنگی

سوڈان پر بات کرتے ہوئے وولکر ترک نے کہا ہے کہ وہاں جاری 'نامعقول' لڑائی اب بند ہونی چاہیے۔ انہوں نے 15 اپریل سے باہم برسرپیکار سوڈان کی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ماتحت فوجیوں کو "واضح ہدایات جاری کریں" کہ جنسی تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے تمام کرداروں کا احتساب یقینی بنائیں۔

انسانی حقوق ہائی کمشنر نے خرطوم اور ڈارفر میں جنسی تشدد کی اطلاعات کو "نہایت پریشان کن" قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ ان کا دفتر ایسے کم از کم 25 واقعات سے آگاہ ہے لیکن انہیں خدشہ ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

انہوں نے جنرل البرہان اور جنرل ڈیقلو سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ "آپ کو یہ نامعقول تشدد اب بند کرنا ہو گا اور اس تنازعے کو ختم کرنے کی کوششوں میں انسانی حقوق کو مرکزی اہمیت دی جانی چاہئیے۔"

غلط اطلاعات اور حقوق مخالف مہمات

اقوام متحدہ میں شعبہ انسانی حقوق کے سربراہ نے خبردار کیا کہ "جھوٹ اور غلط اطلاعات پھیلانے والے" عناصر حقوق مخالف تحریکوں خصوصاً ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے خلاف مہمات کو ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں ںے "بعض طبقات کے خلاف بدنامی کی مہم" کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانا مجموعی طور پر معاشرے کے لئے نقصان دہ ہے۔

وولکر تُرک نے ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کو مجرم قرار دینے کے بدترین صورت اختیار کرتے قوانین پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے یوگنڈا میں ہونے والی حالیہ قانون سازی کا حوالہ دیا جسے وہ قبل ازیں "تباہ کن" قرار دے چکے ہیں۔

ہائی کمشنر نے مہاجرین اور پناہ گزینوں کے خلاف نفرت پر مبنی اظہار، مہاجرت مخالف قوانین اور پالیسیوں پر بھی بات کی اور اس حوالے سے برطانیہ، امریکہ، اٹلی، یونان اور لبنان میں ہونے والی حالیہ قانون سازی کا حوالہ دیا۔ انہوں نے بدحالی کا شکار تمام لوگوں سے یکجہتی اور ان کے حقوق کے احترام کی ضرورت بھی واضح کی۔