انسانی کہانیاں عالمی تناظر

قابل رسائی سہولیات معذور خواتین کی فعالیت کے لیے ضروری

ویمن اینیبلڈ انٹرنیشنل (ڈبلیو ای آئی) کے مطابق دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک خاتون کسی نہ کسی جسمانی معذوری کا شکار ہے۔
UNDP/Fahad Kaizer
ویمن اینیبلڈ انٹرنیشنل (ڈبلیو ای آئی) کے مطابق دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک خاتون کسی نہ کسی جسمانی معذوری کا شکار ہے۔

قابل رسائی سہولیات معذور خواتین کی فعالیت کے لیے ضروری

خواتین

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا ہے کہ عوامی زندگی میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے فیصلہ سازی کے اداروں اور عوامی مقامات کا قابل رسائی ہونا بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔

ادارے کے مطابق فیصلہ سازی میں خواتین کی مساوی اور بامعنی شرکت نہ صرف بذات خود ایک حق ہے بلکہ خواتین کے انسانی حقوق کے احترام اور عوامی فیصلوں کی تشکیل کے لیے ان کے مفادات کے لیے ضروری بھی ہے۔

اس حوالے سے تمام خواتین خاص طور پر جسمانی لحاظ سے معذور خواتین کی شرکت خاص اہمیت کی حامل ہے۔

پارلیمانی نمائندگی

دنیا بھر کے قومی پارلیمانی اداروں کی تنظیم 'بین پارلیمانی یونین' کے مطابق دنیا بھر میں خواتین ارکان پارلیمان کی تعداد صرف 26.5 فیصد ہے جبکہ تقریباً 22 ممالک کے پارلیمانی اداروں میں خواتین کی نمائندگی 10 فیصد سے بھی کم ہے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے میں خواتین کے حقوق اور صنفی مساوات کے شعبے کی سربراہ ہانا وو نے کہا ہے کہ مساوات، پائیدار ترقی اور امن کے اہداف کا حصول فیصلہ سازی کی ہر سطح پر اپنے تمام تر تنوع میں خواتین کی فعال شرکت اور ان کے تجربات کو شامل کرنے کی بدولت ہی ممکن ہو گا۔

برازیل کی سینٹر مارا گبریلی ہر شعبہ زندگی میں معذور افراد کی نمائندگی بڑھانے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
Jaciara Aires
برازیل کی سینٹر مارا گبریلی ہر شعبہ زندگی میں معذور افراد کی نمائندگی بڑھانے کا مطالبہ کرتی ہیں۔

’ہر پانچویں خاتون معذور‘

'ویمن اینیبلڈ انٹرنیشنل' (ڈبلیو ای آئی) کے مطابق دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک خاتون کسی نہ کسی جسمانی معذوری کا شکار ہے لیکن عام طور پر انہیں فیصلہ سازی کے عمل سے خارج رکھا جاتا ہے کیونکہ ان کی متعلقہ جگہوں تک جسمانی رسائی مشکل ہوتی ہے یا ان کے لئے اشاروں کی زبان میں رہنمائی کا اہتمام نہیں ہوتا یا انہیں معلوماتی مواد قابل رسائی انداز میں دستیاب نہیں ہوتا۔

ڈبلیو ای آئی صنف اور معذوری کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانی حقوق کے فروغ کے لئے کام کرتی ہے۔

اگرچہ یہ رکاوٹیں ہر فرد کے لئے ایک سی نہیں ہوتیں تاہم یہ اجلاسوں اور تقریبات کے انعقاد کے دوران مسائل سے جنم لیتی ہیں۔ ڈبلیو ای آئی کے مطابق ایسے بعض مسائل میں رسائی سے متعلق ضروریات کے بارے میں معلومات کا فقدان، رسائی کے اقدامات میں سرمایہ کاری کے لئے مالی وسائل کی کمی اور منتظمین اور معذور خواتین نیز ان کی نمائندہ تنظیموں کے مابین عدم روابط نمایاں ہیں۔

قابل رسائی مواقع

صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لئے 2021 میں قائم کردہ 'دی انکلیوسیو جنریشن ایکویلیٹی کولیکٹو (آئی جی ای سی) اس صورتحال میں تبدیلی چاہتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں پھیلے جسمانی معذور افراد کی تنظیم ہے جو فیصلہ سازی میں معذور خواتین کی شمولیت کی وکالت کرتی ہے۔

یہ تنظیم 'نسوانی رسائی کے معاہدے' کے ذریعے ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے کام کر رہی ہے۔ یہ معاہدہ ایسے وعدوں کا اہم مجموعہ ہے جن کا مقصد صںفی مساوات سے متعلق فیصلہ سازی کی جگہوں پر معذور خواتین کی شمولیت یقینی بنانا ہے۔

یہ معاہدہ ممالک، سول سوسائٹی کے اداروں اور اقوام متحدہ سے یہ یقینی بنانے کا وعدہ کرنے کو کہتا ہے کہ صںفی مساوات کے بارے میں ہونے والی بات چیت اور فیصلہ سازی کی جگہوں پر خواتین، لڑکیوں، مخنثوں، بین الجنس اور غیرثنائی معذور افراد کی مکمل رسائی ہو۔

اس معاہدے میں 13 وعدے شامل ہیں اور ان میں سے ہر ایک تقریبات کی منصوبہ بندی، انعقاد اور مابعد حالات سمیت تقریبات اور اجلاسوں میں رسائی کے مخصوص پہلو پر عملی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔

معذور افراد کو زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
ILO
معذور افراد کو زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

یکساں حقوق

معذور افراد کے حقوق کے کنونشن کا آرٹیکل 9 کہتا ہے کہ معذور افراد کے لیے رسائی ایک پیشگی شرط ہے کہ وہ آزادانہ طور پر زندگی گزاریں اور معاشرے میں مکمل اور یکساں طور پر حصہ لیں۔

ہانا وو کا کہنا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ معذور افراد کے لیے نقل و حرکت، ٹیکنالوجی، معلومات اور عوام کے لیے کھلی جگہوں تک رسائی کا حق عوامی زندگی میں شرکت کے حق سمیت دیگر بہت سے حقوق کو پورا کرنے کے لیے ایک شرط ہے۔