انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کاخوفکا ڈیم کی تباہی انسانی، معاشی، اور ماحولیاتی المیہ: گوتیرش

کاخوفکا ڈیم کے پانی کا ذخیرہ قریبی زیپوریزیا جوہری پاور پلانٹ (زیڈ این پی پی) کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے
© IAEA/Fredrik Dahl
کاخوفکا ڈیم کے پانی کا ذخیرہ قریبی زیپوریزیا جوہری پاور پلانٹ (زیڈ این پی پی) کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے

کاخوفکا ڈیم کی تباہی انسانی، معاشی، اور ماحولیاتی المیہ: گوتیرش

امن اور سلامتی

یوکرین میں ایک بڑے ڈیم کو بظاہر تباہ کئے جانے کے بعد محاذ جنگ کے قریب ہزاروں شہری خطرے سے دوچار ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسے ملک پر روس کے حملے کے براہ راست نتیجے میں ہونے والی "بہت بڑی انسانی، معاشی اور ماحولیاتی تباہی" کہا ہے۔

کاخوفکا ڈیم کے پانی کا ذخیرہ قریبی زاپوریژیزیا جوہری پاور پلانٹ (زیڈ این پی پی) کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے اور اس لڑائی کے آغاز میں ہی روس کی افواج کے قبضے میں آنے کے بعد اسے متواتر خطرات لاحق رہے ہیں۔

Tweet URL

یوکرین میں اقوام متحدہ کے دفتر نے ٹویٹ کیا ہے کہ جنوب مشرق میں ملک کے سب سے بڑے دریا نیپرو پر سوویت دور کے کاخوفکا ڈیم اور پن بجلی کے پلانٹ کو شدید نقصان پہنچنے کے بعد "یوکرین میں ہزاروں افراد خطرے سے دوچار ہیں" اور ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت بڑی مقدار میں پانی پھیل رہا ہے۔

'تباہ کن نتائج'

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کو ایسی غیرجانبدارانہ اطلاعات تک رسائی حاصل نہیں ہے جن سے اندازہ ہو سکے کہ یہ تباہی کس طرح واقع ہوئی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایک بات بالکل واضح ہے کہ "یہ یوکرین پر روس کے حملے کا ایک اور تباہ کن نتیجہ ہے" جس کے اثرات نیپرو دریا کے متوازی درجنوں قصبوں اور شہروں میں دیکھے جا رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ کم از کم 16,000 افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں ںے یقین دلایا کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار متاثرہ علاقوں میں مدد پہنچانے کے لئے فوری اقدامات کر رہے ہیں جس میں پینے کا پانی، پانی صاف کرنے کی گولیاں اور دیگر ضروری امداد شامل ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یہ المیہ "جنگ کی وہ ہولناک قیمت ہے جو عام لوگ چکاتے ہیں۔ بے پناہ مصائب کا سیلاب ایک سال سے زیادہ عرصہ سے جاری ہے جسے اب روکا جانا چاہئیے اور شہریوں اور تنصیبات پر تمام حملے بند ہونے چاہئیں۔

اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "سب سے بڑھ کر، میں اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی مطابقت سے منصفانہ امن کے لئے اپیل کرتا ہوں۔"

اطلاعات کے مطابق یوکرین اور روس کی حکومتوں نے ایک دوسرے پر ڈیم کو تباہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ ڈیم دریا کے جنوبی اور مشرقی کنارے پر روس کے زیرقبضہ ہے جبکہ اس کی مخالف سمت میں دریا کے دوسرے کنارے پر یوکرین کی افواج موجود ہیں۔

متاثرہ علاقوں سے ہزاروں لوگوں کو پہلے ہی نکالے جانے کی اطلاع ہیں اور دریا کے بہاؤ کے رخ پر بہت سے علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

دہری مصیبت

اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ طویل مدتی طور پر "بہت سے لوگوں کے بے گھر اور انتہائی ضرورت مند ہو جانے کا خدشہ ہے اور اس واقعے نے روس کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملے کے نتیجے میں بہت سے مصائب کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تکالیف میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔"

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ رہائش، صحت، روزگار، صاف پانی اور صحت مند ماحول تک رسائی کے لئے شہریوں کے حقوق خطرے میں ہیں۔ ادارے نے اس تباہی کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔

سیکرٹری جنرل یوکرین کے کاخوفکا ڈیم  کی تباہی پر یو این ہیڈکوارٹرز میں صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل یوکرین کے کاخوفکا ڈیم کی تباہی پر یو این ہیڈکوارٹرز میں صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔

جوہری پلانٹ پر خدشات

جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کا کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے 'آئی اے ای اے' کے مطابق مشرقی یوکرین میں نووا کاخوفکا ڈیم کو ہونے والے نقصان سے پانی کے اس ذخیرے کی سطح میں "نمایاں" کمی آئی ہے جو 'زیڈ این پی پی' کو ٹھنڈا رکھنے کے کام آتا ہے۔

'آئی اے ای اے' کے سربراہ رافائل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ "پلانٹ کو ٹھنڈا رکھنے والے پانی کے نظام میں ٹھنڈے پانی کی طویل عرصہ تک غیرموجودگی کے نتیجے میں ایندھن پگھل جائے گا اور ہنگامی مقاصد کے لئے کام آنے والے ڈیزل جنریٹر ناکارہ ہو جائیں گے۔"

'فوری خطرہ نہیں'

اگرچہ پلانٹ کے تحفظ کو 'فوری خطرہ' لاحق نہیں کیونکہ پانی کے ذخیرے سے اسے ٹھنڈا رکھنے والے پانی کی ترسیل 'چند روز تک جاری رہے گی' تاہم زاپوریژیزیا میں موجود ادارے کے نگران پانی کے ذخیرے میں کمی کی شرح کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ پلانٹ روس کے زیرقبضہ ہے لیکن اسے یوکرین کے لوگ چلاتے ہیں۔

رافائل گروسی نے مزید کہا کہ 'زیڈ این پی پی' کے قریب 'پانی ٹھنڈا رکھنے والا ایک بڑا تالاب' پلانٹ کے لئے پانی کا متبادل ذریعہ ہو سکتا ہے جس کی بعدازاں یوکرین کے حکام نے بھی تصدیق کی ہے۔ تاہم ان کا کہنا کہ اول الذکر تالاب کا فعال رہنا "بہت ضروری" ہے۔