انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین کے شہری علاقوں پر حملے فوری طور پر رکنے چاہیں: اقوام متحدہ

نیپرو میں ایک تباہ حال عمارت (فائل فوٹو)۔
© WFP/Viktor Pesenti
نیپرو میں ایک تباہ حال عمارت (فائل فوٹو)۔

یوکرین کے شہری علاقوں پر حملے فوری طور پر رکنے چاہیں: اقوام متحدہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یوکرین میں رہائشی عمارت پر روس کے میزائل حملے کی کڑی مذمت کرتے ہوئے اسے ''جنگی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کی ایک اور مثال'' قرار دیا ہے۔

یوکرین کے شہر نیپرو میں ایک بڑی رہائشی عمارت پر روس کے حملے میں تین بچوں سمیت کم از کم 40 افراد ہلاک اور کم از کم 75 زخمی ہوئے ہیں۔

Tweet URL

ملک میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن کے مطابق اس تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ یہ بات سیکرٹری جنرل کی ایسوسی ایٹ ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے نیویارک میں صحافیوں کو معمول کی بریفنگ میں بتائی۔

عالمی قانون کی خلاف ورزی

بعدازاں جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ''شہریوں اور شہری تنصیبات کے خلاف حملے عالمی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ انہیں فوری بند ہونا چاہیے۔''

یوکرین میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'او سی ایچ اے' کے دفتر نے شہر کے وسط میں واقع نو منزلہ عمارت پر حملے کو گزشتہ برس 24 فروری کو یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد اب تک کی ایک مہلک ترین کارروائی قرار دیا۔

'او سی ایچ اے' کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بہت سے متاثرین کا تاحال پتا نہیں چلایا جا سکا اور امدادی کارکن سوموار کو بھی ملبہ ہٹا کر ہلاک و زخمی ہونے والوں کو تلاش کرتے رہے جبکہ ہفتے کے اختتام پر ملک بھر میں روس کے حملوں میں مزید درجنوں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

یوکرین کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی رابطہ کار ڈینیس براؤن نے روس کے حملے میں شہریوں کے بہت بڑے نقصان کی مذمت کی اور مبینہ جنگی جرائم کی موثر تحقیقات اور ان کے ذمہ داروں کے خلاف موزوں قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مزید 1,000 بے گھر

سٹیفنی ٹریمبلے نے کہا کہ ''یوکرین میں ہمارے امدادی ساتھیوں کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں 1,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔''

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے اداروں اور این جی اوز نے خاندانوں کی مدد کے لیے فوری کارروائی کی جبکہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور دیگر متاثرین کو نفسیاتی و سماجی مدد کے علاوہ موسم سرما کے لیے کپڑے، کمبل، صحت و صفائی کا سامان اور گھریلو استعمال کی دیگر ضروری اشیا مہیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم خاندانوں کو شہر میں عارضی رہائش گاہوں میں منتقل ہونے میں بھی مدد دے رہے ہیں۔''

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی متاثرین کو ادویات اور دیگر اشیا فراہم کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے گولہ باری سے متاثر ہونے افراد کی مدد میں سرگرم ہیں (فائل فوٹو)ْ
OCHA/Saviano Abreu
اقوام متحدہ کے ادارے گولہ باری سے متاثر ہونے افراد کی مدد میں سرگرم ہیں (فائل فوٹو)ْ

ریڈ کراس کی عمارت پر حملہ

سٹیفنی ٹریمبلے نے کہا کہ جنوبی شہر کیرسون میں اتوار کو ہونے والی بمباری میں یوکرین کی ریڈ کراس سوسائٹی کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اگرچہ اس حملے میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا لیکن ادارے کا اہم سامان تباہ ہو گیا۔

امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کی نائب سربراہ جوائس سویا نے سوموار کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ نیپرو میں شہریوں پر حملوں اور کیرسون میں ریڈ کراس کے مرکز پر بمباری ان کے لیے ''حیران کن اور خوفناک'' ہے۔

اپنے دفتر سے ٹویٹ کے ذریعے جاری کردہ پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ ''ایسی جگہ کو کبھی ہدف نہیں بنایا جانا چاہیے جہاں جنگ سے متاثرہ لوگ مدد حاصل کرتے ہیں۔ میری ہمدردیاں ریڈ کراس کے ساتھیوں کے ساتھ ہیں۔''

سٹیفنی ٹریمبلے نے کہا کہ ''اقوام متحدہ کے امدادی حکام چاہتے ہیں کہ ہر جگہ تمام متحارب فریقین یہ بات سمجھیں کہ ''امدادی کارکنان اور سہولیات کو حملوں سے تحفظ حاصل ہے اور انہیں جنگی کارروائیوں سے بچانے کے لیے متواتر کوششیں کی جائیں۔

شہر میں ایک ہسپتال پر بھی حملہ کیا گیا جبکہ ایسی جگہوں کو عالمی انسانی قانون کے تحت جنگ سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔''

مقامی حکام کے مطابق نیپرو کے علاقے کریویو رِخ میں اتوار کو ہونے والے حملوں میں 50 سے زیادہ گھروں، تین سکولوں اور چھوٹے بچوں کے دو تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچا۔

مشرق میں 'نازک' صورتحال

سٹیفنی ٹریمبلے کا کہنا تھا کہ ''مزید مشرقی علاقے میں صورتحال بدستور نازک ہے جہاں ڈونیسک اور لوہانسک میں محاذ جنگ پر اطراف میں درجنوں شہری ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔''

اس وقت روس کے زیر انتظام ڈونیسک میں روس کے مقرر کردہ حکام کے مطابق اس علاقے کے کئی حصوں میں ہفتے کے اختتام پر ہونے والی بمباری کے دوران درجنوں گھر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ کم از کم دو مراکز صحت اور متعدد ایمبولینس گاڑیاں بھی بمباری کی زد میں آئیں۔

یوکرین میں یونیسف کے دفتر نے سوموار کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ڈونیسک کے جن علاقوں میں حال ہی میں رسائی ہوئی ہے وہاں موسم سرما کے لیے 5,000 لباس تقسیم کیے گئے ہیں۔