انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کے لیے دنیا یکجا ہو جائے: گوتیرش

پلاسٹک، مصنوعی لکڑی، کاغذ، دھات اور دوسرا کچرا دنیا بھر میں ساحلوں اور سمندروں کی گہرائی میں عام دیکھنے کو ملتا ہے۔
UN News/Laura Quiñones
پلاسٹک، مصنوعی لکڑی، کاغذ، دھات اور دوسرا کچرا دنیا بھر میں ساحلوں اور سمندروں کی گہرائی میں عام دیکھنے کو ملتا ہے۔

پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کے لیے دنیا یکجا ہو جائے: گوتیرش

موسم اور ماحول

بین الاقوامی مذاکرات کار پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کے لئے نومبر تک ایک معاہدے کا مسودہ تیار کرنے کے لئے پُرعزم ہیں جبکہ عالمی یوم ماحولیات پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پلاسٹک کے کچرے کے "تباہ کن" نتائج پر قابو پانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہےکہ "ہر سال دنیا بھر میں 400 ملین ٹن سے زیادہ پلاسٹک پیدا ہوتا ہے جس کا ایک تہائی صرف ایک ہی مرتبہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔

Tweet URL

دو ہزار ٹرک روزانہ

ہم روزانہ کوڑے سے بھرے 2,000 سے زیادہ ٹرکوں کے برابر پلاسٹک اپنے سمندروں، دریاؤں اور جھیلوں میں پھینکتے ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ پلاسٹک کے باریک ذرات ہماری خوراک، پینے کے پانی اور اس ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نےکہا کہ "پلاسٹک معدنی ایندھن سے بنتا ہے اور ہم جتنا زیادہ پلاسٹک پیدا کرتے ہیں اتنا ہی زیادہ معدنی ایندھن جلاتے ہیں اور موسمیاتی بحران کو بھی اتنا ہی شدید بنا دیتے ہیں۔"

'مسائل کا حل موجود ہے'

تاہم ان مسائل کا حل ہمارے پاس موجود ہے جس میں پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف زیربحث معاہدہ بھی شامل ہے جس کی پاسداری فریقین پر قانوناً لازم ہو گی۔ گزشتہ ہفتے 130 سے زیادہ ممالک اس معاہدے پر پانچ روز سے بات چیت کرتے رہے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ یہ ایک امیدافزا پہلا قدم ہے لیکن ہم سب کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی ایک نئی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر انسان فی الفور پلاسٹک کو دوبارہ استعمال میں لانے، تلف شدہ پلاسٹک کو مختلف مقاصد کے لئے دوبارہ قابل استعمال بنانے اور پلاسٹک کے استعمال کا سرے سے خاتمہ کرنے کے لئے اقدامات کریں تو 2040 تک پلاسٹک کی آلودگی میں 80 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اپنے پیغام میں کہا کہ "ہمیں حکومتوں، کمپنیوں اور صارفین کی حیثیت سے ایک ہو کر پلاسٹک کی عادت سے چھٹکارا پانا اور کچرے کا خاتمہ کرنا ہو گا اور ایک واقعتاً دائروی معیشت تعمیر کرنا ہو گی۔ 

آئیے، باہم مل کر سبھی کے لئے ایک ماحول دوست، صحت مند اور مزید پائیدار مستقبل تشکیل دیں۔"

نوجوان رضاکار انڈیا کے مشرق میں واقع ایک نمدار علاقے (ویٹ لینڈ) کو پلاسٹک کی بوتلوں سے پاک کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Dhiraj Singh
نوجوان رضاکار انڈیا کے مشرق میں واقع ایک نمدار علاقے (ویٹ لینڈ) کو پلاسٹک کی بوتلوں سے پاک کر رہے ہیں۔

کڑوا سچ

پلاسٹک سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے اعدادوشمار خاصے حوصلہ شکن ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 400 ملین ٹن سے زیادہ پلاسٹک پیدا ہوتا ہے جس کی نصف مقدار صرف ایک مرتبہ استعمال کی غرض سے تیار کی جاتی ہے۔ اس میں سے 10 فیصد سے بھی کم پلاسٹک کو تلفی کے بعد دوبارہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔

اندازاً ہر سال 19 تا 23 ملین ٹن پلاسٹک جھیلوں، دریاؤں اور سمندروں میں پھینکا جاتا ہے۔ پلاسٹک کی اس مقدار کا وزن 2,200 ایفل میناروں (ایفل ٹاور) کے برابر ہے۔

پلاسٹک اور خوراک

مائیکرو پلاسٹک یا پلاسٹک کے 5 ملی میٹر تک موٹے ذرات خوراک، پانی اور ہوا کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اندازے کے مطابق دنیا میں ہر فرد سالانہ ایسے 50,000 سے زیادہ ذرات نگلتا ہے جبکہ سانس لینے کے دوران جسم میں شامل ہونے والے پلاسٹک کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

ایک مرتبہ استعمال کے بعد متروک یا جلایا جانے والا پلاسٹک انسانی صحت اور حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچاتا ہے اور پہاڑوں کی بلندیوں سےلے کر سمندر کی تہہ تک ہر ماحولی نظام کو آلودہ کر دیتا ہے۔

اقوام متحدہ نے اس معاملے پر دنیا کے ہر کونے سے انقلابی اقدامات کو متحرک کرنے میں ماحولیات کے عالمی دن کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں، کمپنیوں اور دیگر متعلقہ فریقین کو دستیاب سائنس اور اس مسئلے پر قابو پانے کے طریقہ ہائے کار کے ذریعے اس بحران کو حل کرنے کی غرض سے اپنے اقدامات اور ان کی رفتار کو بڑھانا ہو گا۔

سیکرٹری جنرل کا پیغام (ویڈیو)