انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ماحول دوست مستقبل میں شہروں کا کردار اہم: گوتیرش

شہروں میں سبزہ حیاتیاتی تنوع، موسم، ہوا، اور مکینوں کی مجموعی بہتری پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
© Unsplash/Nerea Martí Sesarin
شہروں میں سبزہ حیاتیاتی تنوع، موسم، ہوا، اور مکینوں کی مجموعی بہتری پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

ماحول دوست مستقبل میں شہروں کا کردار اہم: گوتیرش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کی مساکن اسمبلی کے نام ویڈیو پیغام میں سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ مستحکم مستقبل کے لئے جدوجہد میں شہر "اہم میدان عمل" کی حیثیت رکھتے ہیں اور کثیرفریقی طریقہ کار سے سبھی کو فائدہ پہنچانے میں ان کا کردار پہلے سے کہیں اہم ہے۔

اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ہوا۔ اس کی میزبانی کینیا کی حکومت نے آبادکاری کے لئے اقوام متحدہ کے پروگرام یو این۔مساکن (UN-Habitat) کے اشتراک سے کی ہے۔

Tweet URL

شہری امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں دنیا بھر سے 80 سے زیادہ وزرا اور نائب وزرا نے شریک ہونا ہے اور ان کے علاوہ 5,000 مندوبین بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

سیکرٹری جنرل نے اپنے پیغام میں بتایا کہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی)، نئے شہری ایجنڈے اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں پیرس معاہدے پر عملدرآمد میں شہروں کا اہم ترین کردار ہے۔

شہری آبادی میں 2 ارب متوقع اضافہ

انہوں ںے کہا کہ "شہر اہم ترین میدان عمل ہیں۔ دنیا بھر میں 70 فیصد گرین ہاؤس گیسیں شہروں سے خارج ہوتی ہیں۔ دنیا کی نصف آبادی شہروں میں رہتی ہے۔ 2050 تک مزید دو بلین افراد شہری آبادی کا حصہ بن جائیں گے۔

عملی اقدامات کے لئے سیکرٹری جنرل کے منصوبے 'ہمارا مشترکہ ایجنڈا' میں آنے والے وقت میں موسمیاتی مسئلے سے نمٹنے کے لئے شہروں اور دیگر مقامی حکومتوں کے اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کو بہتر اور مزید مشمولہ بنانے کے لئے کہا گیا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ "شہروں کو اپنا کردار ادا کرنے میں مدد دینے کے لئے ایسے کثیرفریقی طریقہ ہائے کار خاص اہمیت رکھتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انہیں مضبوط، مشمولہ اور مستحکم صورت دینے کے لئے درکار مالیات، اطلاعات اور مدد میسر ہو۔"

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ اگرچہ شہروں نے ہمیشہ ایسے تصورات اور اختراعات کو جنم دیا ہے جن سے انسانی ترقی کی راہ ہموار ہوئی ہے تاہم بحران زدہ دنیا میں ان کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔ تباہ کن اثرات کی حامل عالمی حدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قرض کے باعث ترقی پذیر ممالک کی معیشتیں سکڑ رہی ہیں۔ پائیدار ترقی کے اہداف کی حصول کی راہ پر نصف وقت گزارنے کے بعد آدھی سے زیادہ دنیا پیچھے رہ گئی ہے۔"

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اندازاً 670 ملین افراد تاحال انتہائی درجے کی غربت کا شکار ہیں اور ایک ارب سے زیادہ لوگ دوسری جگہوں خدمات کے فقدان کے باعث کچی بستیوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔

نیروبی میں شروع ہونے والی کانفرنس میزبانی کینیا کی حکومت نے آبادکاری کے لئے اقوام متحدہ کے پروگرام یو این۔مساکن (UN-Habitat) کے اشتراک سے کی ہے۔
© UN-Habitat
نیروبی میں شروع ہونے والی کانفرنس میزبانی کینیا کی حکومت نے آبادکاری کے لئے اقوام متحدہ کے پروگرام یو این۔مساکن (UN-Habitat) کے اشتراک سے کی ہے۔

'تبدیلی ممکن ہے'

انہوں نے کہا کہ "ان رحجانات کا رخ پلٹنے کے لئے اب بھی وقت باقی ہے اور کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کے ذریعے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، سستی رہائش اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے مدد دی جانی چاہئیے۔

مجھے یقین ہے کہ اقوام متحدہ کی یہ مساکن اسمبلی ان مقاصد کے حصول کے لئے کام کو آگے بڑھائے گی جس کے لئے آپ کے وزارتی اعلامیے سے بھی کام لیا جائے گا۔ باہم مل کر ہم سب اس مستحکم شہری مستقبل کو حاصل کر سکتے ہیں جو ایک پُرامن، خوشحال اور صحت مند دنیا کی تعمیر کے لئے ضروری ہے۔

جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے اپنے ویڈیو خطاب میں ایسے اہم طریقوں کا خاکہ پیش کیا جن کے ذریعے شہروں کو مزید مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے پہلے انہوں نے جامع معلومات اور اعدودشمار ترتیب دینےکی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کو موسمیاتی تبدیلی، صحت، غذائی تحفظ اور پانی کی فراہمی کے تناظر میں شہری ضروریات کا مکمل تخمینہ لگانا چاہئے۔

سابا کوروشی نے کہا کہ "ہمیں اپنی ذہنیت تبدیلی کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ اس کے لئے ہمیں معمول کی منصوبہ بندی اور کارروائی سے حقیقی پائیدار تبدیلی کے مقصد تک خود کو تبدیل کرنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں سائنس اور پالیسی کے اتصال کو مضبوط کرنا، ثبوتوں کی بنیاد پر مسائل کے حل کو فروغ دینا اور کلی طور پر اپنے اہداف کی جانب بڑھنا ہو گا۔"

'تعاون کو ترجیح دیں'

یو این مساکن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میمونہ محمد شریف ںے مندوبین سے کہا کہ رکن ممالک کو "منصفانہ تبدیلی کی بنیاد پر قومی اور مقامی سطح پر تعاون کو ترجیح دینا ہو گی۔ آئیے پائیدار شہر کاری کی بنیاد کے طور پر انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو یاد رکھیں۔"

انہوں نے بتایا کہ تمام انسانیت کو درپیش یہ مسئلہ "بہت بڑا" ہے۔

عملی طور پر مثبت اور انقلابی اثرات مرتب کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم اکیلے چلنے کے بجائے کثیرفریقی اقدامات کریں۔"

کینیا کی خاتون اول راشیل روتو منگل کو خواتین اور شہرکاری میں ان کے کردار کے حوالے سے اسمبلی کے پہلے گول میز اجلاس کی میزبانی کریں گی۔

اس پانچ روزہ پروگرام میں سربراہان مملکت کی اعلیٰ سطحی بات چیت اور موضوعاتی مباحثوں میں سستی رہائش تک عالمگیر رسائی، موسمیاتی تبدیلی پر شہری اقدامات، شہری بحرانوں سے بحالی، پائیدار ترقی کے اہداف کے لئے مقامی سطح پر اقدامات  خوشحالی اور مقامی مالیاتی انتظام پر تبادلہء خیال کیا جائے گا۔