انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شاخِ افریقہ: امدادی سرگرمیوں کے لیے درکار سات ارب ڈالر

خشک سالی کی وجہ سے صومالیہ میں بڑی تعداد میں لوگ نقل مقانی پر مجبور ہیں۔
© UNHCR/Samuel Otieno
خشک سالی کی وجہ سے صومالیہ میں بڑی تعداد میں لوگ نقل مقانی پر مجبور ہیں۔

شاخِ افریقہ: امدادی سرگرمیوں کے لیے درکار سات ارب ڈالر

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ شاخِ افریقہ میں "ایک کے بعد دوسرے بحران" نے لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے اور عالمی برادری اس صورتحال میں خاموش تماشائی بنی نہیں رہ سکتی۔

سیکرٹری جنرل نے یہ بات بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اس خطے کے لئے امدادی وعدوں سے متعلق پروگرام میں کہی جس کا مقصد شاخِ افریقہ کے لئے سات بلین ڈالر جمع کرنا تھا۔

Tweet URL

ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ میں 43 ملین سے زیادہ لوگ حالیہ تاریخ کی بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں جس نے مسلسل پانچ برس تک بارشوں کی شدید کمی کے سبب جنم لیا ہے۔

سالہا سال سے جاری تنازعات اور عدم تحفظ نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقل مکانے کے لئے مجبور کیا ہے جبکہ خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور سوڈان میں جاری لڑائی نے اس صورتحال کو اور بھی بگاڑ دیا ہے۔

عملی اقدام کی اپیل

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ "ہمیں اس بحران کو تباہی میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے بلاتاخیر کام کرنا ہو گا۔ آئیے باہم مل کر فوری اور بھرپور مدد پہنچائیں۔"

امدادی وعدوں کے اس پروگرام کا انعقاد اقوام متحدہ اور اٹلی، قطر، برطانیہ اور امریکہ نے تین متاثرہ ممالک کے تعاون سے کیا تھا۔

اس موقع پر انتونیو گوتیرش نے کہا کہ وہ کینیا اور صومالیہ کے حالیہ دوروں میں خشک سالی کے تباہ کن اثرات کا براہ راست مشاہدہ کر چکے ہیں۔

خوراک کی تلاش میں نقل مکانی

انہوں نے کہا کہ "شمالی کینیا کے بعض حصوں میں زمین کے جھلساؤ اور مویشیوں کی ہلاکتوں نے لوگوں کو پانی، خوراک اور آمدنی کی تلاش میں ںقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔"

صومالیہ کے شہر بیدوآ میں انہوں نے ایسے لوگوں سے ملاقات کی جنہوں نے خشک سالی اور عدم تحفظ کے باعث اپنے روزگار کھو دیے تھے جبکہ ملک میں الشباب کے شدت پسندوں کے خلاف جنگ بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میں ان کی جدوجہد سے بے حد متاثر ہوا۔ مجھے ان کی مضبوطی، جرات اور اپنی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی لگن نے بھی متاثر کیا۔ لیکن وہ یہ کام اکیلے نہیں کر سکتے۔"

'مدد بڑھائی جائے'

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ "عملی اقدامات سے صورتحال میں تبدیلی آئے گی۔" گزشتہ برس عطیہ دہندگان نے 20 ملین لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے اور قحط سے بچنے میں مدد فراہم کی۔

انہوں ںے خطے کے لئے امدادی منصوبوں میں مزید مدد دینے کے لئے کہا جن کے لئے ابھی تک مطلوبہ مالی وسائل کا 20 فیصد سے بھی کم مہیا ہو پایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال "ناقابل قبول" ہے اور متنبہ کیا کہ فوری مالی مدد کے بغیر "ہنگامی امدادی کارروائیاں رک جائیں گی اور لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔"

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے سربراہ فیلپو گرینڈی صومالیہ میں اندورن ملک نقل مکانی پر مجبور افراد کے کیمپ کا دورہ کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔
© UNHCR/Samuel Otieno
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے سربراہ فیلپو گرینڈی صومالیہ میں اندورن ملک نقل مکانی پر مجبور افراد کے کیمپ کا دورہ کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔

موسمیاتی استحکام کی ضرورت

انہوں نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس صومالیہ میں خشک سالی کے نتیجے میں 40,000 اموات ہوئیں اور ان میں نصف تعداد پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تھی۔

اگرچہ حالیہ بارشوں سے صورتحال میں قدرے بہتری آئی ہے لیکن بدحال لوگوں کو اب بھی بے پایاں مشکلات کے ایک اور سال کا سامنا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ "شاخِ افریقہ کے لوگ موسمیاتی بحران کی ناواجب قیمت چکا رہے ہیں جسے پیدا کرنے میں ان کا کوئی کردار نہیں۔"

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ "ہم پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کا قرض ہے۔ ہم پر ان کی مدد کا قرض ہے۔ ہم پر ان کے لئے مستقبل کی امیدوں کا قرض ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ان کی بقا یقینی بنانے کے لیے فوری کام کرنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں شاخِ افریقہ کے لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے میں مدد دینے کے لئے پائیدار اقدامات کرنا ہیں۔"