انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صومالیہ کے لیے گوتیرش کا امن و استحکام کا پیغام

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش صومالیہ کے اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Fardosa Hussein
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش صومالیہ کے اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

صومالیہ کے لیے گوتیرش کا امن و استحکام کا پیغام

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے پائیدار امن اور استحکام کی راہ پر صومالیہ کی مدد کرنے کے لیے ادارے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''صومالیہ کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے لیکن میں رمضان کے جذبے میں امید اور تجدید کا پیغام بھی لایا ہوں۔ اقوام متحدہ صومالیہ کے لوگوں کے ساتھ یکجا ہو کر کھڑا ہے۔

Tweet URL

آئیے اکٹھے ہو کر امن و سلامتی، پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کو فروغ دیں اور صومالیہ کے تمام لوگوں کے لیے ایک بہتر مستقبل تعمیر کریں۔''

سیکرٹری جنرل نے یہ بات صومالیہ کے دورے میں دوسرے اور آخری دن دارالحکومت موغادیشو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ترقی اور مدد

اس موقع پر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ شدید مسائل کے باوجود صومالیہ کے لوگ بے پایاں قوت اور مضبوطی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''صومالیہ کے اپنے پہلے دورے سے چھ سال بعد ہم نے امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے حوالے سے پیش رفت کا مشاہدہ کیا ہے۔ صدر حسن شیخ محمد اور سرکاری حکام کے ساتھ گزشتہ روز اس موضوع پر تبادلہ خیال ہوا کہ اقوام متحدہ کا نظام صومالیہ کو یہ مثبت رفتار قائم رکھنے میں کیسے متواتر مدد دے سکتا ہے۔''

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''میں نےامن و سلامتی کے فروغ کے لیے صدر کی کوششوں کو سراہا اور وفاقی (رکن) ریاستوں کے ساتھ مضبوط تعاون کی اہمیت واضح کی تاکہ الشباب سے لاحق خطرات پر قابو پایا جا سکے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کو تحفظ دینے اور دہشت گردی و متشدد انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی و علاقائی سطح پر کی جانے والی کوشش میں تعاون کرنے کا عزم رکھتا ہے۔''

انہوں نے صومالیہ میں افریقن یونین کے عبوری مشن (اے ٹی ایم آئی ایس) کے مددگار اقدامات پر روشنی ڈالی۔ یہ فوج، پولیس اور شہریوں پر مشتمل ایک کثیرالجہتی مشن ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دہشت گرد گروہ الشباب کے خلاف صومالیہ کی سکیورٹی فورسز کی مدد کا اختیار سونپا ہے۔

انسانی بحران

سیکرٹری جنرل نے اس سے پہلے 2017 میں صومالیہ کا دورہ کیا تھا جب وہاں قحط سے بچاؤ کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائی جاری تھی۔ اس سال ان کا دورہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب صومالیہ تباہ کن خشک سالی سے نبرد آزما ہے جس کے نتیجے میں 2022 میں ہی 43 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ میں امدادی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق صومالیہ میں 8.3 ملین افراد کو فوری امداد درکار ہے۔ خشک سالی کے باعث 1.4 ملین لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جن میں 80 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں جس کے نتیجے میں بھوک اور غذائی قلت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''آج صورتحال ایک مرتبہ پھر تشویش ناک ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ابتری جنم لے رہی ہے۔ صومالیہ میں مسلسل پانچ سال بہت کم بارشیں ہوئی ہیں اور پہلے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ خشک سالی کے نتیجے میں غریب اور کمزور لوگ بھوکوں مر سکتے ہیں اور صورتحال مزید بدترین رخ اختیار کر سکتی ہے۔''

اس وقت اور جون 2023 کے درمیانی عرصہ میں قریباً 6.5 ملین صومالیوں کو بلند درجے کی شدید غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے اور قحط کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے صومالیہ کی سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔
UN Photo/Fardosa Hussein
سیکرٹری جنرل نے صومالیہ کی سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔

ناکافی امداد

'او سی ایچ اے' اور اس کے امدادی شراکت داروں کی جانب سے 2023 میں صومالیہ کے لیے امدادی اقدامات کے منصوبے میں ملک کی شدید امدادی ضروریات کی نشاندہی کی گئی ہے اور انہیں پورا کرنے کے لیے ایک منصوبہ تجویز کرنے کے ساتھ اس مقصد کے لیے درکار مالی وسائل کا تعین بھی کیا گیا ہے۔

رواں سال اس منصوبے کے لیے 2.6 بلین ڈالر درکار ہوں گے جبکہ تاحال اس سلسلے میں صرف 15 فیصد امداد یا 347 ملین ڈالر ہی جمع ہو سکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا صومالیہ کا دو روزہ دورہ ہر سال رمضان کے مقدس مہینے میں اظہار یکجہتی کے طور پر کسی مسلمان ملک کے دورے کا حصہ تھا جس میں وہ روزہ بھی رکھتے ہیں اور اپنے میزبانوں کے ساتھ افطار کا کھانا کھاتے ہیں۔