انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرینی شہریوں کو ناقابل برداشت روسی حملوں کا سامنا

یوکرینی شہر خیرسون میں تباہی کا منظر۔
© UNICEF/Aleksey Filippov
یوکرینی شہر خیرسون میں تباہی کا منظر۔

یوکرینی شہریوں کو ناقابل برداشت روسی حملوں کا سامنا

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ میں تخفیف اسلحہ کے شعبے کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کا بڑے پیمانے پر حملہ شروع ہونے سے قریباً 15 ماہ بعد شہری "ناقابل برداشت معمول" میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جنہیں تشویش ناک حد تک تباہی اور نقصان کا سامنا ہے۔

ایڈیڈیجی ایبو نے یہ بات یوکرین کو مغربی ممالک سے اسلحے کی فراہمی کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔

Tweet URL

یہ اجلاس کونسل کے مستقل رکن روس نے بلایا تھا اور دونوں ممالک کے مابین جاری جنگ کے دوران چوتھی مرتبہ یہ معاملہ سلامتی کونسل میں بحث کے لئے آیا ہے۔

تخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی نمائندے کے نائب نے کہا کہ کیئو کی سرپرستی کرنے والی مغربی حکومتوں کی جانب سے ہتھیاروں اور گولہ باردود کی منتقلی کوئی راز نہیں ہے۔ یہ ممالک یوکرین کو جنگی ٹینک، طیارے، میزائل اور ہیلی کاپٹر بھی فراہم کر رہے ہیں۔

'روس بھی ہتھیار لے رہا ہے'

انہوں نے کہا کہ "ممالک کی جانب سے روس کو ہتھیاروں کی منتقلی یا اس کی منصوبہ بندی کی اطلاعات بھی ہیں۔ اس میں یوکرین میں استعمال کے لئے روس کی مسلح افواج کو بغیر پائلٹ طیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی میدان جنگ میں "بڑے پیمانے پر ہتھیاروں اور گولہ بارود کی ترسیل اور ان کی وہاں سے کسی اور جانب منتقلی" امن، سلامتی اور استحکام کے لئے خدشات کا باعث بنتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہتھیاروں کے کسی تیسرے فریق یا کسی "غیرمجاز استعمال کنندہ" کے ہاتھوں جانے کے مسئلے سے نمٹنے کے اقدامات ضروری ہیں تاکہ یوکرین میں مزید عدم استحکام کو روکا جا سکے۔

'روایتی ہتھیاروں سے متعلق اقوام متحدہ کا رجسٹر' (یو این آر او سی اے) ان ممالک کے لئے اس حوالے سے "ایک اہم ذریعہ" ہے جنہیں کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 30 سال کے عرصہ میں تقریباً 178 رکن ممالک نے کم از کم ایک مرتبہ 'یو این آر او سی اے' کو رپورٹ جمع کرائی ہے۔ انہوں نے تمام ممالک سےکہا کہ وہ اعتماد اور شفافیت کے لئے اس عمل میں حصہ لیں۔

انہوں نے مالک سےکہا کہ وہ تمام دیگر متعلقہ معاہدوں میں شمولیت پر بھی غور کریں اور اپنی قانونی ذمہ داریوں اور سیاسی وعدوں کا پاس کریں۔

مولدووا میں پناہ لیے ہوئے ایک یوکرینی فیملی یونیسف سے ملنے والے نئے کپڑوں کے ڈبوں کے ساتھ۔
© UNICEF/Tapes Ion
مولدووا میں پناہ لیے ہوئے ایک یوکرینی فیملی یونیسف سے ملنے والے نئے کپڑوں کے ڈبوں کے ساتھ۔

تکالیف، نقصان، بے گھری اور تباہی

ایڈیڈیجی ایبو نے کہا کہ "روس کی جانب سے یوکرین پر حملے سے قریباً 15 ماہ بعد تکالیف، نقصان، بے گھری اور تباہی ناقابل برداشت معمول بنتی جا رہی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "اس جنگ میں ہزاروں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے علاوہ اہم تنصیبات اور خدمات کی تباہی خاص طور پر تشویش کا باعث ہے۔ گھر، سکول، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔"

شہریوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ شہریوں اور شہری تنصیبات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ اس موقع پر انہوں نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ 'آبادیوں میں تباہ کن ہتھیاروں کے استعمال کے انسانی نقصانات سے شہریوں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے سیاسی اعلامیے' پر "موثر انداز میں عملدرآمد" کریں جسے نومبر 2022 میں مںظور کیا گیا تھا۔

انہوں نے اپنی بات کے اختتام پر کہا کہ روس کا حملہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی پامالی ہے جس سے یوکرین اور اس کے لوگوں کو بہت بڑے پیمانے پر تکالیف اور تباہی جھیلنا پڑی ہے۔