انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سیکرٹری جنرل گوتیرش کا یوکرین سے اناج کی برآمد کے معاہدے میں روس کی واپسی کا خیرمقدم

انتونیو گوتیرش نے اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ خیرمقدمی بیان میں کہا کہ وہ ترکیہ کی ''سفارتی کوششوں'' کے مشکور ہیں۔ (فائل فوٹو)
UN Photo/Eskinder Debebe
انتونیو گوتیرش نے اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ خیرمقدمی بیان میں کہا کہ وہ ترکیہ کی ''سفارتی کوششوں'' کے مشکور ہیں۔ (فائل فوٹو)

سیکرٹری جنرل گوتیرش کا یوکرین سے اناج کی برآمد کے معاہدے میں روس کی واپسی کا خیرمقدم

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام میں دوبارہ شمولیت کے فیصلے کا گرم جوش خیرمقدم کیا ہے۔ اس اقدام کی بدولت یوکرین سے بنیادی ضرورت کی قریباً دس ملین میٹرک ٹن خوراک دنیا بھر میں پہنچائی جا چکی ہے۔

اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے پر استنبول میں میں مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کے ذریعے عملدرآمد کرایا جاتا ہے جس کے فریقین میں روس، یوکرین اور ترکیہ شامل ہیں۔ اس معاہدے پر جولائی میں دستخط ہوئے تھے جو جنگ زدہ یوکرین سے اناج، تیل اور دیگر غذائی اجناس کی سمندر پار منڈیوں کو ترسیل ممکن بناتا ہے۔ یہ خوراک جن ممالک کو پہنچائی جاتی ہے ان میں بیشتر کو قحط کے خطرے سے بچنے کے لیے یورپ کے 'اناج گھر' میں پیدا ہونے والی خوراک کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔

Tweet URL

ہفتے کو روس نے کہا تھا کہ وہ اس اقدام میں اپنا تعاون معطل کر رہا ہے اور بحیرہ اسود میں طے شدہ امدادی راہداری سے گزرنے والے بحری جہازوں کے محفوظ سفر کی مزید ضمانت نہیں دے گا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ یہ فیصلہ یوکرین کی جانب سے کرائمیا میں اس کے جنگی بحری جہازوں پر حملے کا ردعمل ہے۔

سفارتی کوشش

انتونیو گوتیرش نے اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ خیرمقدمی بیان میں کہا کہ وہ ترکیہ کی ''سفارتی کوششوں'' کے مشکور ہیں اور خوراک کی فراہمی کا یہ اہم راستہ کھلا رکھنے پر اقوام متحدہ کے رابطہ کار عامر عبداللہ اور ان کی ٹیم کے کام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے کے معاہدے کے رابطہ کار امیر عبداللہ نے آج صبح نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ ''اس اقدام کے تمام فریقین کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کے منتظر ہیں۔''

سیکرٹری جنرل اس معاہدے کو دوبارہ کارآمد بنانے کے لیے پس پردہ ہونے والی متواتر بات چیت میں شامل رہے ہیں۔ اس معاہدے کی ابتدائی مدت اس ماہ کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔ سوموار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کی جانب سے اس اقدام میں اپنی شمولیت معطل کرنے کے فیصلے پر بات چیت کی۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے زور دے کر کہا کہ ''اس اقدام کے مثبت اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے گئے۔''

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارٹن گرفتھس اور تجارتی و ترقیاتی ادارے کی سربراہ ریبیکا گرینسپین نے کہا ہے کہ اس معاہدے کے تحت یوکرین اور روس کی برآمدات کے ذریعے اناج کی قیمتیں کم رکھنے، منڈیوں میں استحکام برقرار رکھنے اور ایسے علاقوں میں لاکھوں لوگوں کو خوراک مہیا کرنے میں مدد ملی جہاں بھوک اور مہنگائی زوروں پر ہے۔

جنگ کی وجہ سے یوکرین کے کسانوں کے لیے اپنی پیدوار برآمد کرنا مشکل ہو چکا ہے۔
© OCHA/Matteo Minasi
جنگ کی وجہ سے یوکرین کے کسانوں کے لیے اپنی پیدوار برآمد کرنا مشکل ہو چکا ہے۔

معاہدے کی تجدید ہونی چاہیے

دنیا بھر میں گندم اور جو کی 30 فیصد برآمدات، مکئی کی پانچ فیصد اور سن فلاور آئل کی نصف سے زیادہ برآمدات روس اور یوکرین سے ہوتی ہیں۔

گرفتھس نے کہا کہ اس اقدام کے تحت یہ واضح تھا کہ تمام رکن ممالک کو اتفاق رائے سے طے شدہ شرائط پر عملدرآمد کرنا ہو گا تاکہ روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات بھی یقینی طور پر عالمی منڈیوں میں پہنچ سکیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ''اس اقدام کی تجدید اور اس پر پوری طرح عملدرآمد کے لیے تمام فریقین کے ساتھ اپنا رابطہ قائم رکھیں گے اور وہ روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات کی راہ میں حائل بقیہ رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے بدستور پُرعزم ہیں۔''