انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی یو این رابطہ کار کی طرف سے مذمت

غزہ پر اسرائیلی حملے مین تباہ ہونے والی ایک گاڑی (فائل فوٹو)۔
© UNRWA/Mohamed Hinnawi
غزہ پر اسرائیلی حملے مین تباہ ہونے والی ایک گاڑی (فائل فوٹو)۔

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی یو این رابطہ کار کی طرف سے مذمت

امن اور سلامتی

غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جس میں اطلاعات کے مطابق عسکریت پسند گروہ اسلامی جہاد کے تین کمانڈروں سمیت ایک درجن سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے امن عمل میں شامل اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار نے صورتحال کو خطرناک قرار دیا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینز لینڈ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے آج صبح فلسطینی اسلامی جہاد تحریک (PIJ) کے ارکان کو نشانہ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد غزہ میں پیدا ہونے والی صورتحال پر انہیں سخت تشویش لاحق ہے۔

Tweet URL

انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے اندر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں PIJ کے تین ارکان، ایک ڈاکٹر، پانچ خواتین اور چار بچوں سمیت 13 فلسطینی ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے اور یہ کہ تمام فریقین زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے  کشیدگی سے گریز کریں۔

خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ قیام امن اور دو ریاستی حل کے حصول کے لیے فریقین کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا دفتر سب کے لیے تباہ کن نتائج اور تنازعے کے پھیلاؤ سے بچنے کی کوشش میں تمام فریقوں کے ساتھ پوری طرح رابطے میں ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ پر منگل کی صبح متعدد فضائی کیے گئے ہیں۔

خلاف ورزیاں بند ہونی چاہیں

ٹور وینزلینڈ کا بیان مغربی کنارے میں یورپی یونین کی مالی امداد سے چلنے والے ایک پرائمری اسکول کے انہدام کی مذمت کے ایک دن بعد آیا ہے۔

انہوں نے 7 مئی کو اسرائیلی حکام کی جانب سکول گرائے جانے کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ تنازعات کے مستقل محرکات، بشمول اسکولوں کی مسماری، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان بداعتمادی اور تناؤ کی فضاء پیدا کرتے ہیں اور سیاسی حل کے حصول کے امکانات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

یورپی یونین کے فنڈ سے چلنے والے فلسطینی پرائمری اسکول کے انہدام سے کم از کم 40 بچوں کی تعلیم براہ راست متاثر ہوئی ہے۔

58 سکولوں کو غیر قانونی مسماری کا سامنا

انہدام ایک اسرائیلی عدالت کے حکم کے بعد کیا گیا جس میں ایک آبادکار تنظیم کی درخواست کے جواب میں حفاظتی خدشات کا حوالہ دیا گیا تھا۔ وینز لینڈ نے کہا کہ فی الحال 58 سکول جو 6,500 بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں عمارت کے اجازت نامے نہ ہونے کی وجہ سے مسمار ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں، جو فلسطینیوں کے لیے حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے تعلیم کے حق کا احترام کیا جانا چاہیے اور اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کی مسماری اور بے دخلی کو روکیں جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں، اور فلسطینیوں کو ان کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایریا C میں انہیں سکولوں سمیت دوسرےتعمیری منصوبوں کی قانونی منظوری دیں۔