اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قابل بھروسہ سیاسی عمل کی بحالی ضروری: گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ علاقائی اور عالمی شراکت دار فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو تشدد کا دائمی سلسلہ ختم کرنے اور قابل اعتبار سیاسی افق کی بحالی میں مدد دینے کے لیے غیرمعمولی عجلت اور عزم کے ساتھ کام کریں۔
فلسطینی عوام کے لیے اپنے ناقابل انتقال حقوق کا استعمال یقینی بنانے سے متعلق کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ''مزید کشیدگی کو روکنا، تناؤ میں کمی لانا اور امن بحال کرنا ہماری فوری ترجیح ہونی چاہیے۔''
Deadly cycles of violence in the Occupied Palestinian Territory keep accelerating, as the peace process remains stalled.
The outlines of the solution are laid out in @UN resolutions & international law.
What is needed is political will to make the difficult choices for peace. https://t.co/mKJKEsQQlb
antonioguterres
تشدد میں ہولناک اضافے، انتہائی شدید تناؤ اور معطل امن عمل کے پس منظر میں سیکرٹری جنرل نے کہا کہ خطے کی صورتحال گزشتہ کئی برس کے مقابلے میں بہت زیادہ اشتعال پذیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ''اس مسئلے کے حل کا خاکہ واضح ہے اور اس کی بنیاد اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور دوطرفہ معاہدوں پر ہے۔ اس وقت صرف سیاسی ارادے اور ہمت کی ضرورت ہے تاکہ قبضہ ختم کرنے اور دو ریاستی حل کو ممکن بنانے کی خاطر پائیدار امن کے لیے مشکل فیصلے کیے جا سکیں۔
تشدد کا مہلک سلسلہ
تاہم انہوں نے کہا کہ ''ان اہداف کے حصول کے معاملے میں زمینی رحجانات یہ بتاتے ہیں کہ ہمیں بہت تاخیر ہو رہی ہے۔
بامعنی سیاسی بات چیت میں جتنی تاخیر ہو گی ان اہداف کا حصول اتنا ہی مشکل ہوتا جائے گا۔''
2005 میں اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی نقصان پر نظر رکھنے کا کام شروع ہونے کے بعد 2022 مہلک ترین سال تھا۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تشدد 2023 میں بھی جاری ہے اور ناصرف خطے بلکہ اس سے باہر بھی پھیل رہا ہے۔ بدھ کو آنے والی اطلاعات کے مطابق نابلوس میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 10 فلسطینی ہلاک اور 80 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ اسی دوران یروشلم میں صورتحال مزید نازک ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ''اقوام متحدہ کا موقف واضح ہے کہ یروشلم کی حیثیت یکطرفہ فیصلوں سے تبدیل نہیں کی جا سکتی۔''
'ناامیدی پھیل رہی ہے'
مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ناامیدی پھیل رہی ہے اور غصے و مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے ساتھ حملے بھی جاری ہیں۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''ہر نئی بستی امن کی راہ پر ایک نئی رکاوٹ ہے۔ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلیوں کی آبادکاری سے متعلق تمام سرگرمیاں بین الاقوامی قانون کی رو سے ناجائز ہیں اور ''انہیں بند ہونا چاہیے۔''
'انتقامی اقدامات بند کریں'
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے بارے میں عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے طلب کرنے کی قرارداد کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے خلاف اسرائیل کے حالیہ تعزیری اقدامات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہا کہ ''عالمی عدالت انصاف کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف کسی طرح کی انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ ایسے اقدامات سے فسلطینی اتھارٹی کے مزید غیرمستحکم ہونے کا خطرہ ہے جبکہ وہ پہلے ہی سنگین مالی بحران سے نبرد آزما ہے جو لوگوں کو خدمات مہیا کرنے کی اس کی اہلیت کو کمزور کر رہا ہے۔''
ضروری اقدامات
فلسطینیوں کی مدد کے لیے کوششوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے تمام عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس کریں اور قریب مشرق میں فلسطینی پناہ گزینوں کو مدد دینے اور ان کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کے ''اہم مشن'' کے لیے متواتر مدد یقینی بنائیں۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ غزہ میں اشیا اور لوگوں کی نقل و حرکت آسان بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مطابقت سے راستوں کی بندش ختم کرنے کے لیے کہا جس سے لوگوں کی حالت مزید خراب ہو رہی ہے۔