انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مسجد الاقصیٰ میں بدامنی پر فریقین سے احتیاط برتنے کی اپیل

ماہ صیام کے آغاز سے اب تک چھ لاکھ سے زیادہ افراد نے یروشلم میں مقدس مقامات کی زیارت کی ہے۔
UN News/Maher Nasser
ماہ صیام کے آغاز سے اب تک چھ لاکھ سے زیادہ افراد نے یروشلم میں مقدس مقامات کی زیارت کی ہے۔

مسجد الاقصیٰ میں بدامنی پر فریقین سے احتیاط برتنے کی اپیل

امن اور سلامتی

یروشلم میں مقدس مقام کے قریب کشیدگی کے بعد مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹور وینزلینڈ نے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے اپیل کی ہےکہ وہ تحمل سے کام لیں۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے رات کے وقت مسجد الاقصیٰ معروف بہ 'القبلی مسجد' پر دھاوا بول کر 350 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر لیا۔

Tweet URL

یہ کارروائیاں بدھ کی صبح بھی جاری رہیں۔ جواب میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی ملیشیا نے اسرائیل پر راکٹ برسائے۔

ہولناک تشدد

وینزلینڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''مسجد کے اندر تشدد کے مناظر ہولناک ہیں''۔ یہ مسجد یروشلم کے قدیم شہر میں واقع ہے اور اسے اسلام میں تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں پریشان کن ہیں۔ میں مسجد میں فلسطینیوں کی جانب سے آتش گیر اشیا اور پتھرکو جمع اور استعمال کیے جانے کی بھی سخت مخالفت کرتا ہوں۔''

الاقصیٰ کے احاطے میں موجود القبلی مسجد ٹیمپل ماؤنٹ پر واقع ہے جو یہودیوں کے لیے مقدس مقام ہے۔

یہاں دو سال قبل ہونے والی پُرتشدد جھڑپوں کے بعد غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروہوں کے مابین 11 روز تک خوفناک لڑائی چھڑی رہی تھی۔

مقدس مقامات پر تحفظ

رمضان کے مقدس مہینے اور یہودیوں کی عید فسح کے موقع پر تشدد کی یہ تازہ ترین کارروائی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین بڑھتی ہوئی بدامنی کے تناظر میں ہوئی ہے۔

وینزلینڈ نے کہا کہ ''رمضان کے آغاز کے بعد قریباً 600,000 افراد نے یروشلم کے ان مقدس مقامات کا دورہ کیا ہے اور ان مقدس ایام اور عبادت گاہوں کو محفوظ اور پُرامن مذہبی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔

میں ہر فریق کے سیاسی، مذہبی اور مقامی رہنماؤں سے کہتا ہوں کہ وہ اشتعال انگیز بیانیے اور تشدد بھڑکانے والے اقدامات کو مسترد کریں۔''

کشیدگی سے پرہیز

اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ مقدس مقامات کی ''جوں کی توں تاریخی حیثیت'' قائم رکھی جائے اور ان کے نگران کی حیثیت سے اردن کا خصوصی کردار برقرار رہنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''تمام فریقین ذمہ دارانہ طرزعمل اختیار کریں اور ایسے اقدامات سے باز رہیں جن سے کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہو۔ غزہ سے اندھا دھند راکٹ برسائے جانا ناقابل قبول ہے اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔''

انہوں ںے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تمام فریقین کے ستھ قریبی رابطے میں ہے۔