انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کیمیائی آلودگی کے خلاف مزید کارروائی کرے

معدنی ایندھن کے استعمال سے پیدا ہونے والی آلودگی انڈیا کے شہروں میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔
Unsplash/Hassan Afridhi
معدنی ایندھن کے استعمال سے پیدا ہونے والی آلودگی انڈیا کے شہروں میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔

دنیا کیمیائی آلودگی کے خلاف مزید کارروائی کرے

موسم اور ماحول

دنیا بھر کے 2,000 سے زیادہ مندوبین جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں جمع ہوئے جنہوں ںے صحت اور ماحول پر سنگین اثرات مرتب کرنے والی کیمیائی آلودگی پر بہتر طور سے قابو پانے کے طریقوں پر تبادلہء خیال کیا۔

اس دو روزہ اجلاس میں شریک ممالک سے توقع ہے کہ وہ سٹاک ہوم کنونشن کے تحت ممنوعہ یا پابند زہریلے مادوں کی فہرست میں ''طویل عرصہ تک باقی رہنے والے کیمیائی مادوں'' کو بھی شامل کرنے کے معاملے میں پیش رفت کریں گے۔

سٹاک ہوم کنونشن ایک عالمگیر معاہدہ ہے جو انسانی صحت اور ماحول کو طویل عرصہ تک باقی رہنے والی کیمیائی آلودگی سے تحفظ دینے کے لئے طے پایا تھا۔

اجلاس کے شرکا خطرناک کیمیائی مادوں سے نمٹنے کے لئے روٹرڈیم کنونشن کے تحت کیمیائی مادوں اور کیڑے مار ادویات کے استعمال کو مزید باضابطہ بنانے کے طریقے بھکیمی ڈھونڈیں گے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ملکی سرحدوں کے آرپار خطرناک فضلے کے انتظام سے متعلق باسیل کنونشن کے تحت پلاسٹک اور ای کچرے سے نمٹنے کے لئے تکنیکی رہنما ہدایات بھی تیار کی جائیں گی۔

لاکھوں اموات

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دستیاب معلومات کے مطابق 2019 میں چند کیمیائی مادے ہی دو ملین اموات کا سبب بنے جن میں دل اور سانس کی بیماریوں اور کینسر میں مبتلا افراد بھی شامل تھے۔

اس موقع پر دیگر امور کے علاوہ سٹاک ہوم کنونشن کے رکن ممالک کے گیارہویں اجلاس میں متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کے طریقہ ہائے کار پر بھی تبادلہ خیال ہو گا اور کنونشن کے دوسرے تخمینے سے سامنے آنے والی متعدد سفارشات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

اس میں بعض ممالک میں ملیریا پر قابو پانے کے لئے تاحال کرم کش ڈی ڈی ٹی کے متواتر استعمال کا تجزیہ کرنا بھی شامل ہے جس کی بنیاد ڈی ڈی پر ماہرین کے گروپ کی رپورٹ پر ہو گی۔ علاوہ ازیں اجلاس میں زہریلے نامیاتی مادوں کے گروپ 'پی سی بی'کے خاتمے کی جانب پیش رفت پر مبنی رپورٹ اور سٹاک ہوم کنونشن میں پی سی بی کے خاتمے کے لئے 2025 اور 2028 کے اہداف کی تکمیل کے لئے حکمت عملی بنانے کا کام بھی کیا جائے گا۔

فضلے کا انتظام

رواں ماہ کے آخر میں بین الاقوامی برادری پیرس میں دوبارہ جمع ہو گی جہاں پلاسٹک سے پھیلنے والی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے ایک نئے معاہدے کے لئے بھی کام کیا جائے گا جس کی پابندی کرنا فریق ممالک پر قانوناً لازم ہو گا۔

باسیل کنونشن کے فریقین کے سولہویں اجلاس میں پلاسٹک کے فضلے اور دیرپا آلودگی کا باعث بننے والے نامیاتی اجزا کو ماحولیاتی تحفظ کے تناظر میں موثر طور سے ٹھکانے لگانے کے لئے تکنیکی رہنما ہدایات کی ممکنہ منظوری پر غور کیا جائے گا۔

فریقین عملدرآمد اور تکمیل سے متعلق کمیٹی کی سفارشات پر بھی غور کریں گے جن میں قومی سطح پر طے شدہ اہداف کی تکمیل کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت بھی شامل ہے۔

فریقین کی کانفرنس میں الیکٹرانک اور الیکٹریکل کچرے، پلاسٹک اور گھریلو کچرے کے حوالے سے کنونشن کے شراکت داروں کے کام سے متعلق تازہ ترین صورتحال اور خطرناک و دیگر اقسام کے کچرے کی غیرقانونی منتقلی کی روک تھام اور اس پر قابو پانے سے متعلق کام کی تفصیل بھی پیش کی جائے گی۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مجموعی طور پر کیمیائی مادوں کی پیداوار بڑھ رہی ہے اور 2017 کے مقابلے میں 2030 میں ان کی فروخت میں تقریباً دو گنا اضافہ ہو جائے گا۔