انسانی کہانیاں عالمی تناظر
کنگ پینگوئن کے بچے جنوبی جارجیا اور جنوبی سینڈوچ آئی لینڈ کے ساحلوں پر۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے نے دھرتی ماں کے پانچ محافظوں کو دیا ایوارڈ

© Unsplash/Ian Parker
کنگ پینگوئن کے بچے جنوبی جارجیا اور جنوبی سینڈوچ آئی لینڈ کے ساحلوں پر۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے نے دھرتی ماں کے پانچ محافظوں کو دیا ایوارڈ

موسم اور ماحول

ماحولیات کے لیے اقوام متحدہ کے پروگرام یو این ای پی نے 2022 کے ’چیمپیئنز آف دی ارتھ ‘ کا اعلان کیا ہے، جن کا چناؤ ایسے افراد یا تنظیموں میں سے کیا جاتا ہے جو قدرتی ماحول کے انحطاط کو روکنے اور اس کی دوبارہ بحالی کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

تقریباً 2,200 نامزدگیوں میں سے ’چیمپیئن آف دی ارتھ‘ قرار دیے جانے والوں میں ایک ماہر ماحولیات، فضلہ جات کو ماحول دوست انداز میں سنبھالنے والا ایک ادارہ، ایک ماہر معاشیات، حقوق نسواں کی ایک کارکن، اور جنگلی حیات کے ایک ماہر شامل ہیں۔

Tweet URL

یو این ای پی کا سالانہ ’چیمپیئنز آف دی ارتھ ایوارڈ‘ اقوام متحدہ کا اعلیٰ ترین ماحولیاتی اعزاز ہے جو سول سوسائٹی، شعبہ علم و فضل، اور نجی شعبے سمیت زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد اور تنظیموں کے کام کو سراہتا ہے جو قدرتی ماحول کی حفاظت اور بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ایوارڈ یافتگان سے ملیے

تخیل اور عمل کے زمرے میں اس سال تین ایوارڈ دیے گئے

غیر منافع بخش ماحولیاتی تنظیم ’آخکوسیئل‘ یعنی قوس و قزح نے دو دہائیوں سے لبنان کو فُضلے کے انتظام میں مدد دینے پر یہ اعزاز حاصل کیا۔

آخکوسیئل کے جنرل مینجر رابن ریچا نے بتایا کہ انہوں نے ماحولیات اور خاص طور پر لوگوں اور معاشرے کی صحت کو متاثر کرنے والے بہت سے مسائل کی نشاندہی  کے ساتھ ساتھ ان سرگرمیوں کی نشاندہی بھی کی جن کی مدد سے ماحول کو بہتر اور پائیدار بنایا جا سکتا ہے۔

کیمرون ایکالوجی کی شریک بانی اور جنگلات کے انتظام کے افریقی خواتین کے نیٹ ورک کی صدر سیسل بیبئن جبیت کو کٹے ہوئے جنگلات، خشک دریائی و ساحلی زمین، اور آلودہ دریاؤں کی بحالی کی کوششوں کے صلے میں چیمیئن آف دی ارتھ قرار دیا گیا ہے۔

سیسل جبیت کا کہنا ہے کہ انہوں نے محسوس کیا کہ خواتین خصوصاً دیہی خواتین مشکل حالات سے دوچار ہیں اور انہیں اپنی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے حمایت اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔

پیرو کے ماہر حیاتیات کونسٹنٹینو اوکا چوتاس کو تیس لاکھ سے زیادہ درخت لگانے اور تیس ہزار ہیکٹر زمین کو محفوظ اور بحال کرنے پر اس ایوارد کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔ وہ سال دوہزار میں ECOAN کے نام سے قائم کی گئی ایک ماحول دوست تنظیم کے بانی ہیں۔

کونسٹنٹینو کے مطابق جب ہم درخت لگاتے ہیں تو ہم دھرتی ماں کو کچھ لوٹا رہے ہوتے ہیں۔ "میرا یقین ہے کہ ہم جتنے زیادہ درخت لگائیں گے اتنے ہی زیادہ لوگ خوش ہوں گے"۔ اپنے چیمپیئن آف ارتھ قرار دیے جانے کو انہوں نے خوشی کا دن قرار دیا۔

کاروباری دور اندیشی

جنگلی حیات کی ماہر پورنیما دیوی برمن آسام میں خواتین پر مشتمل "ہارگیلا آرمی" کی قیادت کرتی ہیں جو عوامی سطح پر  ماحول کے تحفظ کی تحریک ہے۔ پورنیما نے اپنی تحریک کے ذریعے نہ صرف ہزاروں خواتین کو معاشی اعتبار سے بااختیار بننے میں مدد کی ہے بلکہ اس سے بگلوں کی ایک نایاب قسم کو معدوم ہونے سے بھی بچایا ہے۔

پورنیما بتاتی ہیں کہ بچپن میں انہیں کیمرون رہنے کا اتفاق ہوا جہاں ان کی دادی انہیں دھان کے کھیت اور قریبی جھیلیں اور تالاب دکھانے لے جاتیں وہاں سےانہیں بگلوں سمیت دوسرے پرندوں سے پیار ہوگیا۔

سائنس اور اختراع

پچھلی کئی دہائیوں سے پارتھا داس گپتا نے علم معاشیات کی مدد سے یہ بتانے کی مسلسل کوشش کی ہے کہ فطرت کی قدر اور ماحولیاتی نظام کا تحفظ معاشی اعتبار سے کیسے سودمند ہے۔

داس گپتا کا کہنا ہے کہ معاشی پیشن گوئیاں عمموی طور پر صنعت، سرمایہ کاری، روزگار کی شرح، اور جی ڈی پی وغیرہ سے متعلق ہوتی ہیں اور ماحولیاتی نظام پر ان اشاریوں کے اثرات بارے خاموش رہتی ہیں۔ "ہمیں اس کے متعلق بھی سوچنے کی ضرورت ہے"۔

حل کی تلاش میں قائدانہ کردار

2005 سے شروع ہونے والا سالانہ ’چیمپیئنز آف دی ارتھ ایوارڈ‘ دنیا بھر میں قدرت کے تحفظ کی کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کرنے والوں کو دیا جاتا ہے۔

اب تک یہ ایوارڈ  حاصل کرنے والوں کی تعداد 111 ہے جن میں 26 عالمی رہنما، 69 دیگر افراد اور 16 تنظیمیں شامل ہیں۔

گزشتہ سال کے انعام یافتہ افراد میں باربیڈوس کی وزیر اعظم میا موٹلی،  سی ویمن آف میلنسیا، یوگنڈا کی گلیڈیس کلیما زیکوسوکا، اور  جمہوریہ کرغز کی ماریہ کولسنکوف شامل ہیں۔