انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بھوک کے خلاف جنگ میں وسائل کی کمی کا خطرہ: سنڈی مکین

ایگیزیکٹو ڈائریکٹر بننے سے پہلے گزشتہ سال نومبر میں سنڈی مکین نے لاؤس میں عالمی ادارہ خوراک کے ایک مرکز کو دورہ کیا تھا۔
© WFP/Lee Sipaseuth
ایگیزیکٹو ڈائریکٹر بننے سے پہلے گزشتہ سال نومبر میں سنڈی مکین نے لاؤس میں عالمی ادارہ خوراک کے ایک مرکز کو دورہ کیا تھا۔

بھوک کے خلاف جنگ میں وسائل کی کمی کا خطرہ: سنڈی مکین

انسانی امداد

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ امریکہ سے تعلق رکھنے والی سنڈی مکین ادارے کی نئی سربراہ بن گئی ہیں۔ انہوں نے ادارے کی سربراہی ایسے وقت میں سنبھالی ہے جب دنیا کو جنگ کے باعث ''بے مثال'' بھوک کا سامنا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کا اندازہ ہے کہ اس سال دنیا بھر میں 345 ملین سے زیادہ لوگ اس سال بحرانی سطح کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں اور 2020 کے اوائل سے ایسے لوگوں کی تعداد میں تقریباً 200 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔ ان لوگوں میں 43 ملین قحط کے دھانے پر ہیں۔

Tweet URL

خوراک کی فراہمی میں کمی کا خدشہ

سنڈی مکین نے انتباہ کیا ہے کہ ''اگر ہمارے پاس انتہائی ضرورت مند لوگوں کو خوراک مہیا کرنے کے لیے مالی وسائل نہ ہوئے تو ہمیں خوراک کی فراہمی میں کمی لانا پڑے گی۔ میری ترجیحات واضح ہیں۔ وسائل بڑھائیں، اپنے کام کی تاثیر میں اضافہ کریں اور ضرورت مندوں کی جدید انداز میں مدد کے لیے شراکتوں اور اختراعات میں اضافہ کریں۔''

ڈبلیو ایف پی کی نئی سربراہ نے واضح کیا کہ فنڈ جمع کرنے اور نئے تصورات کی نشاندہی کے لیے خاص طور پر نجی شعبے کے ساتھ کام کرنا بہت اہم ہو گا تاکہ دنیا میں کمزور ترین لوگوں کو قحط سے بچایا جا سکے۔

غیرروایتی سوچ کی ضرورت

ڈبلیو ایف پی کی نئی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ ''کوئی ادارہ دنیا کی بھوک کو اکیلے ختم نہیں کر سکتا۔ آج ہم نئے دوستوں خصوصاً نجی شعبے سے تعلق رکھنے والوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں اور ہمارا ساتھ دیں۔'' انہوں نے اس معاملے میں نئے اور ٹھوس تصورات کے لیے ''سرکاری و نجی شعبوں سے بہترین دماغوں کو جمع کرنے'' کے لیے ایک نئی اختراعی ٹاسک فورس بنانے کا اعلان بھی کیا۔

ڈبلیو ایف پی 'اختراع کی رفتار بڑھانے کے اقدام' کے لیے مشہور ہے جو 2015 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ایسے اختراعی منصوبے شروع کرنا اور ان میں اضافہ کرنا ہے جو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے بھوک کے خلاف جدوجہد کو فروغ دے سکیں۔

سمارٹ فون کی ایپ ''کھانا بانٹیں'' (شیئر دی میل) ایسا ہی ایک منصوبہ ہے جس سے لوگوں کو مخصوص ہنگامی حالات کے دوران لوگوں کو خوراک کی فراہمی کے لیے باآسانی عطیات دینے میں مدد ملتی ہے۔

سنڈی مکین کون ہیں؟

سنڈی مکین نے امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا کے سابق گورنر ڈیوڈ بیسلے کی جگہ یہ ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ وہ بین الاقوامی امداد دہندگان سے مدد لینے کے لیے اچھا انتخاب ہیں۔

سنڈی مکین 2021 سے ڈبلیو ایف پی اور روم میں اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے لیے امریکی سفیر کی حیثیت سے کام کرتی رہی ہیں جن میں عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) اور بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی (آئی ایف اے ڈی) بھی شامل ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ان اداروں میں امریکی سفیر کی حیثیت سے انہوں نے گزشتہ برس لاؤ، کمبوڈیا، سری لنکا، گوئٹے مالا، ہونڈوراس، کینیا، زیمبیا، تاجکستان اور مڈغاسکر کے دورے کیے اور وہاں جاری کاموں کا جائزہ لیا۔

2022 میں ڈبلیو ایف پی نے دنیا بھر میں 158 ملین لوگوں کو غذائی امداد مہیا کی تھی جو اب تک ایک سال میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ ادارہ 120 سے زیادہ ممالک اور علاقوں میں کام کرتا ہے اور بھوک کے خلاف جدوجہد کے لیے اس کے کام کو 2020 میں امن کے نوبیل انعام کا مستحق قرار دیا گیا تھا۔