انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سکولوں میں مفت خوراک کی فراہمی میں اضافہ

گوئٹے مالا کے ایک سکول میں بچے کھانا کھا رہے ہیں۔
© Pep Bonet/NOOR for FAO
گوئٹے مالا کے ایک سکول میں بچے کھانا کھا رہے ہیں۔

سکولوں میں مفت خوراک کی فراہمی میں اضافہ

انسانی امداد

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے منگل کو شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں اب تقریباً 420 ملین بچوں کو سکولوں میں کھانا مل رہا ہے اور یہ تعداد 2020 کے مقابلے میں 30 ملین زیادہ ہے۔

'دنیا بھر میں سکولوں میں خوراک کی فراہمی کی صورتحال' پر جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق موجودہ عالمی غذائی بحران میں بہت سے خاندانوں کو خوراک کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اور ان حالات میں حکومتوں پر ایسے اقدامات کی اہمیت تیزی سے واضح ہو رہی ہے۔

Tweet URL

بچوں کے لیے اہم تحفظ

سکولوں میں دیا جانے والا کھانا کمزور بچوں اور گھرانوں کے لیے ایک ایسے وقت میں اہم تحفظ کی حیثیت رکھتا ہے جب قریباً 345 ملین لوگوں کو بحرانی سطح کی بھوک کا سامنا ہے اور ان میں 153 ملین بچے اور نوعمر افراد بھی شامل ہیں۔

ڈبلیو ایف پی میں سکولوں کی بنیاد پر چلائے جانے والے پروگراموں کی سربراہ کارمین بوربانو نے کہا ہے کہ ''دنیا عالمگیر غذائی بحران سے نبردآزما ہے جس نے لاکھوں بچوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے اور ایسے میں سکولوں میں فراہم کیے جانے والے کھانے کا بچوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ہے۔ بہت سے ممالک میں جہاں ہم کام کرتے ہیں، بچوں کو دن بھر وہی ایک کھانا ملتا ہے جو وہ سکول میں کھاتے ہیں۔''

وباء کا سبق

ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ تین سال پہلے کووڈ۔19 وباء کے باعث سکولوں میں مفت کھانے کی فراہمی کے پروگراموں میں خلل آ گیا تھا جنہیں بہت سے ممالک نے بحال کیا ہے۔ اس طرح سکولوں میں کھانا حاصل کرنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو سکول جانے والے تمام بچوں کی مجموعی تعداد کا 41 فیصد ہو گئی ہے۔

عالمی سطح پر ایسے پروگراموں کی بحالی میں 'سکولوں میں کھانا مہیا کرنے کے لیے حکومتوں کے زیرقیادت اتحاد' نے بھی معاونت فراہم کی ہے جو وبا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے 2020 میں قائم کیا گیا تھا۔

آج 75 حکومتیں اس اتحاد کی رکن ہیں جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ 2030 تک ہر بچے کو روزانہ سکول میں غذائیت سے بھرپور کھانا میسر آئے۔

بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت

تاہم رپورٹ میں امیر اور کم آمدنی والے ممالک کے مابین فرق بھی واضح کیے گئے ہیں جہاں بالترتیب 60 اور 18 فیصد بچوں کو سکول میں کھانا ملتا ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں ایسے بچوں کی تعداد میں وباء سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں چار فیصد کمی آئی ہے اور اس کا سب سے زیادہ مشاہدہ افریقہ کے ممالک میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کم آمدنی والے بعض ممالک وباء کے بعد سکولوں میں کھانا فراہم کرنے کے اپنے قومی پروگراموں کو بحال نہیں کر پائے اور انہیں مزید مدد درکار ہے۔ افریقہ کے آٹھ ممالک میں 10 فیصد سے کم بچوں کو سکول میں مفت یا سستا کھانا ملتا ہے۔

کارمین بوربانو کا کہنا ہے کہ ''جہاں سکولوں میں بچوں کو کھانے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہیں اس اقدام کے لیے سرمایہ کاری سب سے کم ہے۔ ہمیں ایسے پروگراموں کے لیے مالی مدد مہیا کرنے کے مزید پائیدار طریقے ڈھونڈںے کے لیے کم آمدنی والے ممالک کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔ اس کے لیے عطیہ دہندہ ممالک کی جانب سے مخصوص دورانیے کے لیے مدد اور اندرون ملک سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت ہو گی۔

عالمی ادارہ خوراک کی مدد سے فلپائن کے ایک سکول میں بچوں کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔
© WFP/Rein Skullerud
عالمی ادارہ خوراک کی مدد سے فلپائن کے ایک سکول میں بچوں کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔

وسیع تر فوائد

رپورٹ میں سکولوں میں کھانا فراہم کرنے کے وسیع تر فوائد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ مثال کے طور پر مفت کھانے کی بدولت زیادہ تعداد میں بچے سکول جاتے ہیں جن میں لڑکیاں خاص طور پر قابل ذکر ہیں اور اس طرح سکول میں رہتے ہوئے انہیں زیادہ بہتر طور سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صحت اور تعلیم کا امتزاج غریب ممالک میں بچوں کو غذائی قلت سے چھٹکارا پانے کا بہترین  راستہ فراہم کرتا ہے۔

مزید برآں، تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ سکولوں میں کھانا فراہم کرنے کے پروگراموں کی بدولت داخلے کی شرح اور حاضری میں تقریباً 10 فیصد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔