انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سِنڈی مکین عالمی ادارہ خوراک کی نئی سربراہ مقرر

سِنڈی مکین روم میں بطور امریکی سفیر عالمی ادارہ خوراک کے ایک اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔
© WFP/Massimo Tartaglia
سِنڈی مکین روم میں بطور امریکی سفیر عالمی ادارہ خوراک کے ایک اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔

سِنڈی مکین عالمی ادارہ خوراک کی نئی سربراہ مقرر

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے اعلان کیا ہے کہ سنِڈی مکین آئندہ مہینے اس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بن جائیں گی۔

سنِڈی مکین اس وقت روم میں اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے امریکہ کی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں جن میں تحفظ زندگی کے لیے غذائی امداد دینے والا ادارہ ڈبلیو ایف پی بھی شامل ہے۔ وہ آنجہانی امریکی سینیٹر اور ری پبلکن پارٹی کے سابق صدارتی امیدوار جان مکین کی اہلیہ ہیں۔

Tweet URL

انہوں ںے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''یہ تقرری میرے لیے بے حد عزت افزا ہے اور یہ ادارہ ''دہائیوں سے میری زندگی کا حصہ'' رہا ہے۔''

سب سے بڑا غذائی بحران

روم میں اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے پولینڈ کے سفیر اور ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکٹو بورڈ کے رکن آرتھر آندرے پولاک نے روم میں ڈبلیو ایف پی کے بورڈ کے ایک خصوصی اجلاس کے بعد ان کی تقرری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں یہی عہدہ سنبھال رہی ہیں جب دنیا کو جدید تاریخ میں خوراک کے سنگین ترین بحران کا سامنا ہے اور اس ادارے کی قیادت اب پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔

سنڈی مکین ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی میں مکین انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل لیڈرشپ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی سابق سربراہ ہیں۔ وہ غیر منفعی اور امدادی کام کا طویل تجربہ رکھتی ہیں اور پراجیکٹ سی یو آر ای، کیئر، آپریشن سمائل اور دی ہالو ٹرسٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز جبکہ ٹو سمال ٹو فیل، واریئرز اور کوائیٹ واٹرز کے مشاورتی بورڈ میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔

سنڈی مکین کا کہنا ہے کہ ''میں اپنا کردار ادا کرنے اور ناصرف روم بلکہ عملی میدان میں بھی وقت صرف کرنے، ڈبلیو ایف پی کے اہم کام کے بارے میں اپنی سمجھ بوجھ میں اضافہ کرنے اور یہ یقینی بنانے کے لیے تیار ہوں کہ یہ ادارہ بھوک کا سامنا کرنے والی دنیا کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزید اقدامات کرتا رہے۔''

'غیرمعمولی ٹیم'

انہوں ںے کہا کہ ''میں ڈبلیو ایف پی کی غیرمعمولی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کے لیے بے تاب ہوں۔ پہلے سے بہتر دنیا کے لیے ان کی لگن اور عزم میرے لیے اور ہم سب کے لیے باعث تحریک ہے۔

اگرچہ ہمیں حوصلہ شکن حالات کا سامنا ہے اور بھوک بڑھ رہی ہے تاہم ''جب ہم ایک دنیا کی حیثیت سے اکٹھے ہو کر کام کریں تو زندگیوں کو تحفظ دے سکتے ہیں۔''

وہ اپنے امریکی ساتھی ڈیوڈ بیسلے کی جگہ یہ ذمہ داری سنبھالیں گی جو چھ سال تک اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد 4 اپریل کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔

روم میں اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے امریکہ کی سفیر کی سنڈی مکین مارچ 2022 میں عالمی ادارہ خوراک کے مشن کے ساتھ کینیا جاتے ہوئے۔
© WFP/Arete/Patrick Meinhardt
روم میں اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے امریکہ کی سفیر کی سنڈی مکین مارچ 2022 میں عالمی ادارہ خوراک کے مشن کے ساتھ کینیا جاتے ہوئے۔

بڑھتا ہوا غذائی عدم تحفظ

سنڈی مکین کی تقرری کے حوالے سے ڈبلیو ایف پی کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ''جنگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات اور معاشی اتھل پتھل نے شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ یہ لوگ اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے پہلے ان کی تعداد قریباً 200 ملین تک تھی۔''

ڈبلیو ایف پی نے گزشتہ سال 158 ملین سے زیادہ لوگوں کو خوراک، نقدم رقم اور امدادی واؤچر فراہم کیے۔ یہ کسی بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں بڑی تعداد ہے اور اسے امداد کے طور پر 14 بلین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل حاصل ہوئے ہیں۔

ہنگامی غذائی مدد مہیا کرنے والے اس ادارے کو 2020 میں امن کا نوبیل انعام بھی دیا گیا تھا۔