فلسطینی پناہ گزینوں کی دگرگوں حالت پر یو این آر ڈبیلو اے کی 1.6 بلین ڈالر اپیل
مشرق قریب میں فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد اور ان کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) نے اس سال اپنی بنیادی کارروائیوں کے لیے 1.6 ارب ڈالر مہیا کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ اس سے مدد وصول کرنے والے لوگوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔
'یو این آر ڈبلیو اے' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ فلسطینی پناہ گزین عالمگیر بحرانوں کے علاوہ انتہائی درجے کی غربت اور بیروزگاری سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جس سے ان پر اور ادارے پر بہت بڑا بوجھ آیا ہے جسے اس سال کے آغاز میں 70 ملین ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔
🚨#PalestineRefugees continue to be among the most vulnerable communities in the world
As humanitarian conditions worsen, we're calling for $1.6 Billion to support our #GlobalAppeal - to continue delivering vital assistance & services that are a lifeline to #PalestineRefugees ⬇️ https://t.co/SUmgag5CKR
UNRWA
ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں خطے میں انتہائی پسماندہ لوگوں کو سرکاری خدمات جیسی سہولتیں مہیا کرنے کو کہا جاتا ہے۔ یقیناً ہم اقوام متحدہ کا ادارہ ہیں اور اسی کی اقدار کی پیروی کرتے ہیں تاہم حقیقت میں ہم کسی غیرسرکاری ادارے (این جی او) کی طرح مالی وسائل حاصل کرتے ہیں یعنی ہمارا انحصار رکن ممالک کی جانب سے رضاکارانہ طور پر دیے جانے والے مالی وسائل پر ہے۔''
اس وقت بیشتر فلسطینی پناہ گزین خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ان میں بہت سے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں جس میں 'یو این آر ڈبلیو اے' کی جانب سے دی جانے والی نقد رقم اور خوراک بھی شامل ہے۔
عینی شہادت
'یو این آر ڈبلیو اے' کے کمشنر جنرل کا شام میں فلسطینی پناہ گزینوں سے ملاقاتوں کے لیے اپنے حالیہ دورے کے بعد کہنا تھا کہ ''میرا خیال تھا کہ ان کی حالت کچھ عرصہ پہلے ہی اس قدر خراب ہوئی ہے لیکن ہر مرتبہ مجھ پر یہ آشکار ہوا کہ ان لوگوں کی حالت روز بروز بدتر ہوتی چلی جا رہی ہے۔'' انہوں ںے کہا کہ ''اس دورے میں مجھے ناقابل بیان تکالیف اور مایوسی کا براہ راست تجربہ ہوا۔''
شام میں رہنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی مایوس کن صورتحال غزہ اور لبنان میں بھی دکھائی دیتی ہے جہاں ان میں ہر 10 میں سے نو افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ کمشنر جنرل کا کہنا تھا کہ ''بہت سے لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ صرف باوقار زندگی چاہتے ہیں اور یہ کوئی بڑی مانگ نہیں ہے۔''
مکمل محتاجی
فلپ لازارینی نے کہا کہ ''ہم نے لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں میں بڑھتی ہوئی غربت کا مشاہدہ کیا ہے۔ وہاں گزشتہ اندازوں کے مقابلے میں غربت متواتر بڑھ رہی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان لوگوں کی بقا کا واحد ذریعہ ہیں۔ غزہ میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دس لاکھ سے زیادہ لوگ خوراک کے لیے ہمارے محتاج ہیں۔''
فلپ لازارینی نے 'یو این آر ڈبلیو اے' کے کام کی وسعت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے نے ایک چھوٹی حکومت کے برابر خدمات مہیا کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ''ہم فلسطینی پناہ گزینوں کے اس غیرمعمولی طور سے غیرمحفوظ گروہ کے لیے حقیقتاً وزیر تعلیم، وزیر برائے بنیادی صحت، وزیر بلدیہ اور وزارت بنیادی خدمات کے طور پر کام کرتے ہیں ۔
ہم ہنگامی انسانی امداد بھی مہیا کر رہے ہیں اور اسی لیے میں نے آج صبح مجموعی طور پر 1.6 ارب ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔''
کفایتی پیکیج
مالی وسائل کی شدید کمی کے ہوتے ہوئے 'یو این آر ڈبلیو اے' نے آن لائن طبی خدمات اور ٹیلی میڈیسن تک رسائی میں اضافہ کیا اور خواندگی کا ڈیجیٹل پروگرام شروع کیا ہے۔ لازارینی کا کہنا تھا کہ ''گزشتہ تین برس میں ہمیں دستیاب مالی وسائل میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔''
انہوں نے کہا کہ ''یقیناً اس سے ہماری تمام ضروریات پوری نہیں ہوتیں اور اسی لیے ادارے کو کفایتی اقدامات کرنا پڑے ہیں۔ کفایت شعاری کی بھی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جیسا کہ آج کل ہم 50 طلبہ کی جماعت کے لیے ایک استاد ہی مہیا کر سکتے ہیں۔''
کمشنر جنرل کا کہنا تھا کہ ''یو این آر ڈبلیو اے کی جانب سے فراہم کردہ طبی خدمات کے حوالے سے بھی ایسے ہی کڑے اقدامات کیے گئے ہیں جس نے 2022 میں 70 لاکھ طبی مشورے مہیا کیے۔ چنانچہ اوسطاً ایک ڈاکٹر ہر مریض کو تین منٹ سے زیادہ وقت نہیں دیتا۔ اس طرح یہ کام بھی قدرے عجلت میں کیا جا رہا ہے۔''
'یو این آر ڈبلیو اے' کی جانب سے 2023 کے لیے 1.6 بلین ڈالر کی اپیل میں صحت، تعلیم، امداد، سماجی خدمات اور تحفظ جیسی بنیادی خدمات کے لیے 848 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔ مقبوضہ فلطسینی علاقے، اردن، شام اور لبنان میں پناہ گزینوں کے لیے ہنگامی امدادی کارروائیوں کے لیے مزید 781.6 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔