انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی آبی بحران ٹالنے میں باہمی تعاون اہم ہے: یو این رپورٹ

ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کو کاروبار بنانے کی بجائے اس کا فلاح عامہ کے طور پر انتظام کیا جانا چاہیے۔
© UNICEF/Omid Fazel
ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کو کاروبار بنانے کی بجائے اس کا فلاح عامہ کے طور پر انتظام کیا جانا چاہیے۔

عالمی آبی بحران ٹالنے میں باہمی تعاون اہم ہے: یو این رپورٹ

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کی شائع کردہ ایک اہم ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی پر جنگیں ہوتی ہیں، یہ آگ بجھاتا ہے اور انسانی بقا کے لیے اس کی لازمی اہمیت ہے لیکن اس تک تمام انسانوں کی رسائی یقینی بنانے کا بڑی حد تک دارومدار تعاون میں بہتری لانے پر ہے۔

اقوام متحدہ کی آبی کانفرنس 2023 سے پہلے جاری کردہ 'عالمگیر آبی ترقی کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ' کے نئے ایڈیشن میں شراکت اور تعاون کے دو جڑواں موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی شائع کردہ یہ رپورٹ ایسے شراکتی طریقوں پر روشنی ڈالتی ہے جن کے ذریعے متعلقہ کردار مشترکہ مسائل پر قابو پانے کے لیے اکٹھے کام کر سکتے ہیں۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے کا کہنا ہے کہ ''پانی کے عالمی بحران کو بے قابو ہونے سے روکنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی طریقہ ہائے کار وضع کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ پانی ہمارا مشترکہ مستقبل ہے اور اسے تمام انسانوں کو مساوی طور سے فراہم کرنے اور اس کا پائیدار انتظام ممکن بنانے کے لیے اکٹھے کام کرنا لازمی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں دو بلین لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے اور 3.6 بلین کے پاس نکاسی آب کے محفوظ انتظام تک رسائی کا فقدان ہے۔ 

2016 میں پانی کی قلت کا سامنا کرنے والی عالمگیر شہری آبادی 930 ملین تھی جو متوقع طور پر 2050 میں دو گنا بڑھ کر 1.7 سے 2.4 بلین تک پہنچ جائے گی۔

'عالمگیر بحران منڈلا رہا ہے'

رپورٹ کے مدیراعلیٰ رچرڈ کونر نے اس کے اجرا سے پہلے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ''غیریقینی حالات میں اضافہ ہو رہا ہے۔''

انہوں ںے پانی کی بڑھتی ہوئی قلت کی جانب اشارہ کیا جو اس کی دستیابی میں کمی اور طلب میں اضافے کی عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہری و صنعتی ترقی سے لے کر زرعی شعبے تک پانی کی طلب بڑھ رہی ہے جو اکیلا دنیا میں فراہم ہونے والے پانی کا 70 فیصد استعمال کرتا ہے۔ ''اگر ہم اس صورتحال پر قابو نہیں پاتے تو یقیناً یہ حالات عالمگیر بحران کی صورت اختیار کر لیں گے۔''

انہوں ںے کہا کہ پانی پر انسانی حقوق کے حصول اور موجودہ مسائل پر قابو پانے کے لیے شراکتیں قائم کرنے اور باہمی تعاون کی بنیادی اہمیت ہے۔

پانی کی کمی کی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پانی کی اقتصادی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے جہاں حکومتیں ایسے علاقوں میں محفوظ رسائی دینے میں ناکام ہیں جہاں پانی بہتا ہے۔ افریقہ کے وسطی علاقے اس کی مثال ہیں۔ صحرائی علاقوں بشمول شمالی انڈیا اور پورے مشرقی وسطیٰ میں پانی کی مادی قلت بدترین صورت میں نظر آتی ہے۔

پانی کے عالمگیر بحران کے ہوتے ہوئے ''آبی جنگوں'' کے امکان کے بارے میں صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے رچرڈ کونر نے کہا کہ لازمی اہمیت کے قدرتی وسائل ''تنازعات کے بجائے امن اور تعاون کی جانب رہنمائی کرتے ہیں''

انہوں ںے کہا کہ سرحدوں کے مابین تعاون کو مضبوط کرنا تنازعے اور کشیدگی سے بچنے کا اہم ذریعہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 153 ممالک تقریباً 900 دریاؤں، جھیلوں اور آبی نظام کے مشترکہ مالک ہیں اور ان میں نصف سے زیادہ ایسے ہیں جنہوں نے پانی پر معاہدے کر رکھے ہیں۔

منبع اور بہاؤ

رپورٹ میں شراکت داروں کی باہمی تعاون سے متعلق کوششوں کے حوالے سے اچھے برے دونوں طرح کے تجربات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے اس مسئلے سے متعلق 2030 کے ایجنڈے کے اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت کی رفتار میں تیزی لانے کا دارومدار پانی، نکاسی آب اور وسیع تر ترقیاتی گروہوں کے مابین مثبت اور بامعنی تعاون بڑھانے پر ہے۔

کووڈ۔19 وبا کے آغاز کے دوران صحت اور استعمال شدہ پانی کے شعبوں سے متعلق حکام نے باہمی شراکت میں اختراعات کیں اور اس طرح بیماری کا کھوج لگانے اور اس کے حوالے سے زمانہ حال کے حوالے سے اہم معلومات مہیا کرنے میں کامیاب رہے۔

شہری آبادی سے لے کر چھوٹے کسانوں تک ان شراکتوں نے ایسے نتائج دیے جن سے سبھی کو فائدہ ہوا۔ پانی کے منبع کے رخ پر موجود زرعی علاقوں میں سرمایہ کاری کی بدولت کسان ایسے انداز میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں جس سے پانی کے بہاؤ کی سمت میں واقع ان شہروں کو مدد مل سکتی ہے جن کے لیے وہ اناج پیدا کرتے ہیں۔

سوڈان میں ایک لڑکا بحال کیے گئے ایک ذخیرے سے گھریلو استعمال کے لیے پانی لے کر جا رہا ہے۔
UNEP/Lisa Murray
سوڈان میں ایک لڑکا بحال کیے گئے ایک ذخیرے سے گھریلو استعمال کے لیے پانی لے کر جا رہا ہے۔

جنس نہیں، عام بھلائی

اقوام متحدہ کے 18 غیرجانبدار ماہرین اور خصوصی اطلاع کاروں نے منگل کو ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ درحقیقت پانی کا ''جنس کے بجائے عام بھلائی کے طور پر اہتمام کیا جانا چاہیے۔''

انہوں ںے قرار دیا ہے کہ ''پانی کو جنس یا کاروباری موقع کے طور پر لینے سے وہ لوگ پیچھے رہ جائیں گے جو صاف پانی تک رسائی نہیں پا سکتے یا اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ مزید برآں، پائیدار ترقی کے چھٹے ہدف کی جانب موثر پیش رفت اسی صورت میں ممکن ہے جب لوگوں اور ان کے حقوق کو بات چیت میں مرکزی اہمیت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ''آبی ایجنڈے کا استحکام یقینی بنانے کے لیے اب پانی کے بارے میں ٹیکنوکریٹک تصور ترک کرنے اور اس حوالے سے قدیمی باشندوں اور مقامی لوگوں کے تصورات، علم اور طریقہ ہائے کار پر غور کرنے کی ضرورت ہے جو مقامی آبی نظام کو بہتر طور سے سمجھتے ہیں۔''

ماہرین نے کہا کہ ''پانی کو جنس قرار دینے سے ایس ڈی جی کے حصول میں حاصل ہونے والی کامیابیاں غارت ہو جائیں گی اور پانی کے عالمگیر بحران کو حل کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔''

خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور آزادانہ طور سے کام کرتے ہیں۔