طالبان لڑکیوں کی تعلیم پر پابندیاں ہٹائیں: سربراہ یونیسف

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے افغانستان میں طالبان انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ نیا تعلیمی سال شروع ہونے پر لڑکیوں کی ہائی سکولوں میں واپسی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کو خبردار کیا کہ تعلیم اور سکولوں سے لڑکیوں کی مسلسل دوری ان کی جسمانی و ذہنی صحت اور مستقبل پر بہت برا اثر ڈال رہی ہے۔
"It’s deeply disappointing to learn that, once again, the de facto authorities in Afghanistan have prevented girls from attending secondary school. This unjustified & shortsighted decision has crushed the hopes & dreams of more than 1 million girls."
Statement by @UNICEFChief.
UNICEF
منگل کو جاری کیے گئے اپنے بیان میں کیتھرین رسل نے کہا کہ انہیں یہ جان کر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ طالبان انتظامیہ نے ایک بار پھر لڑکیوں کو سکول جانے سے روک دیا ہے۔ "اس اقدام نے 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کی امیدوں اور خوابوں کو چکنا چور کر دیا ہے، یہ تنگ نظری ہے اور اسے کسی بھی طرح درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔"
ان کے مطابق یہ ایک ایسا افسوسناک امر ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کس حد تک غصب کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد 12 سے 18 سال عمر کی لڑکیوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جس سے ساتویں سے بارہویں جماعت کی طالبات متاثر ہوئی ہیں۔ بین الاقوامی مذمت اور طالبان انتظامیہ کی جانب سے صورتحال کو بہتر بنانے کی یقین دہانیوں کے باوجود لڑکیوں کو ثانوی تعلیم تک رسائی نہیں دی جا رہی۔
یونیسف کی سربراہ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ تین سالوں میں افغانستان میں لڑکیاں تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔ پہلے عالمی وبائی مرض کووڈ۔19 کی وجہ سے اور پھر طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی ثانوی تعلیم پر پابندی عائد ہونے کے سبب۔
کیتھرین رسل نے زور دے کر کہا کہ تعلیم لڑکیوں اور نوعمر افراد بشمول معذور افراد کا بنیادی حق ہے۔ انہیں پڑھنے لکھنے سے روکنے کے ملکی معیشت اور صحت کے نظام پر دیرپا برے نتائج مرتب ہوں گے۔ "پورے افغانستان سے لڑکیوں کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، جو ہم پر زور دے رہی ہیں کہ ان کی تعلیم کے لیے عملی حل تلاش کریں۔"
انہوں نے چھٹی جماعت کی ایک طالبہ مریم کی مثال دی جس نے افغانستان میں یونیسف کے کارکنوں سے کہا کہ سکول جانا زندگی میں بہت اہم ہے اور اگر وہ سکول نہ گئیں تو ان کی زندگی تاریک ہو جائے گی۔
یونیسف کی سربراہ نے یقین دلایا کہ ان کا ادارہ افغانستان میں ہر لڑکی اور عورت کے ساتھ کھڑا ہے۔