انسانی کہانیاں عالمی تناظر
مڈگاسکر کی سترہ سالہ میجا اینجاراسوا تعلیم حاصل کر کے دائی بننا چاہتی ہیں۔

آٹھ رحجانات جو 2023 میں بچوں پر اثر انداز ہونگے

© UNICEF/Rindra Ramasomanana
مڈگاسکر کی سترہ سالہ میجا اینجاراسوا تعلیم حاصل کر کے دائی بننا چاہتی ہیں۔

آٹھ رحجانات جو 2023 میں بچوں پر اثر انداز ہونگے

ثقافت اور تعلیم

باہم مربوط بحرانوں کا سلسلہ 2023 میں متوقع طور پر بچوں پر سنگین اثرات مرتب کرے گا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایک رپورٹ میں ایسے رحجانات کی تفصیل دی گئی ہے جو آئندہ 12 ماہ میں بچوں کی زندگیوں کو متشکل کریں گے۔

یوکرین میں جاری جنگ کے نتیجے میں خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، عالمگیر بھوک اور مہنگائی صرف ایک مثال ہے کہ دنیا بھر میں بچوں سمیت لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتے یہ بحران ایک دوسرے پر کیسے اثرانداز ہوتے ہیں۔

''2023 میں بچوں کے لیے امکانات: ایک عالمگیر منظرنامہ'' کے عنوان سے جاری کردہ اس رپورٹ میں کووڈ۔19 کے موجودہ اثرات سے انٹرنیٹ کی تقسیم اور موسمیاتی ہنگامی صورتحال تک متعدد دیگر اہم مسائل کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ اس جائزے کے آٹھ فکری پہلو درج ذیل ہیں۔

1۔ وبا کے طویل مدتی اثرات، صحت کے شعبے میں کامیابیاں امید دلاتی ہیں

کووڈ۔19 وبا نے مضبوط عالمگیر طبی تحفظ کی ضرورت کو واضح کر دیا ہے اور بہت سے ممالک بدستور خطرے سے دوچار ہیں۔ بدقسمتی سے بچے اگر وائرس سے نہیں تو اس کے بہت سے اثرات کے سامنے عام طور پر سب سے زیادہ غیرمحفوظ ہوتے ہیں۔

اس کے ساتھ وبا نے ویکسین کی تیاری اور عالمگیر نظام ہائے صحت میں اصلاحات کے حوالے سے قابل ذکر پیش رفت کو مہمیز دی ہے اور 2023 میں ضروری ہے کہ دنیا ہر جا بنیادی طبی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کا کام جاری رکھے۔

شام میں ایک بچے کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
© UNICEF/Delil Souleiman
شام میں ایک بچے کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

2۔ مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کے بچوں کی غربت پر غیرارادی اثرات

بڑھتی ہوئی مہنگائی اس سال کی معاشی کہانی ہے اور اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ اس سے خاندان اور بچے بری طرح متاثر ہوں گے۔ قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے کی کوششوں کے سست رو معاشی ترقی اور خاص طور پر نوجوانوں کے لیے نوکریوں کے مواقع میں کمی آنے جیسے کڑے نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔

سماجی فوائد کو وسعت اور تحفظ دینے کے لیے سرکاری اقدامات انتہائی کمزور لوگوں کو معاشی کفایت کے اثرات سے بچا سکتے ہیں۔

3۔ خوراک اور غذائیت کو لاحق عدم تحفظ جاری رہے گا

شدید موسمی حالات، اشیا کی تجارتی ترسیل کے اہم سلسلوں میں حائل رکاوٹوں اور یوکرین کی جنگ جیسے تنازعات کے نتیجے میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کے باعث دنیا بھر کے خاندانوں کے لیے اپنے بچوں کو خوراک مہیا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور ممکنہ طور پر 2023 میں بھی یہی صورتحال رہے گی۔

عالمگیر نظام ہائے خوراک کو مزید مستحکم بنا کر اس مسئلے کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

4۔ توانائی کے بحران سے فوری نقصان، لیکن استحکام پر توجہ دے کر ماحول دوست مستقبل ممکن ہے

توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے اربوں لوگوں کے رہن سہن کے اخراجات تیزی سے بڑھ گئے ہیں اور اس حوالے سے 2023 کا منظرنامہ غیریقینی ہے۔

اس صورتحال نے ماحول دوست اور پائیدار توانائی کے ذرائع کی جانب منتقلی پر مزید بھرپور توجہ مرکوز کرنے میں مدد دی ہے جس میں نوجوانوں کے لیے نئی نوکریوں کی تخلیق کا امکان بھی موجود ہے۔

تاہم بہت سے لوگ ایسی نئی نوکریوں کے لیے خود کو تیار نہیں پاتے اس لیے نوکریوں کے خواہش مند نوجوانوں کو تربیتی مواقع دے کر تیار کرنا توانائی کے کسی بھی ماحول دوست ایجنڈے کا اہم حصہ ہونا چاہیے۔

ایک لڑکی خشک ہو جانے والے دریا کو پل کے ذریعے عبور کر رہی ہے۔
© UNICEF/Safidy Andrianantenain
ایک لڑکی خشک ہو جانے والے دریا کو پل کے ذریعے عبور کر رہی ہے۔

5۔ ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی مالی مدد اور قرض سے چھٹکارے کی ضرورت

ترقی پذیر ممالک کو وبا کے اثرات سے بحال ہونے کی کوششوں، موسمیاتی بحران پر قابو پانے اور معاشی دباؤ سے نمٹنے میں متعدد مسائل کا سامنا ہے لیکن ان ممالک کو بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لیے دی جانے والی معاشی معاونت میں اضافہ نہیں ہو رہا۔  

اضافی ترقیاتی مالی معاونت کے لیے اصلاحات کیے بغیر مالی وسائل بہت سی جگہوں پر تقسیم ہو جائیں گے اور فوری ضروریات کی تکمیل نہیں ہو سکے گی جو کہ بچوں کے لیے بری خبر ہے۔

6۔ جمہوریت خطرے کی زد میں، سماجی تحریکوں کی پسپائی

حالیہ برسوں میں جمہوریت کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے اور 2023 میں بھی یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔ سیاسی عدم استحکام کا نتیجہ مثبت سماجی تبدیلی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن اس سے آمریت پسند رہنماؤں کے لیے بھی دروازے کھل سکتے ہیں۔

2023 کے دوران سماجی تحریکوں میں نوجوان ممکنہ طور پر مزید اہم کردار ادا کریں گے خواہ یہ موسمیاتی اقدام ہو، ذہنی صحت، تعلیم یا صںفی مساوات کا معاملہ ہو۔ ان کی حمایت طاقتور ہو گی اور تبدیلی کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد دے گی۔

7۔ بڑھتا ہوا معاندانہ طرز عمل بچوں کی مدد کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہا ہے

بڑھتی ہوئی دھڑے بندی کے ماحول میں کثیرفریقی طریقہ ہائے کار مزید مشکل ہو جاتے ہیں۔ اس وقت امداد کے ضرورت مند بچوں کی تعداد دوسری جنگ عظیم کے بعد بلند ترین سطح پر ہے اور حریفانہ دنیا میں بچوں کے لیے مثبت نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔

کثیرفریقی اداروں کو بچوں کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے بہتر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ تناؤ سے بچنے، مشترکہ دائرہ عمل تلاش کرنے اور بچوں کی بہبود کو ترجیح دینے کے مواقع اب بھی موجود ہیں۔

یوکرین کے شہر لاویو میں پناہ گزینوں کے ایک عارضی ٹھکانے کے قریب بچے کھیل رہے ہیں۔
© UNICEF/Aleksey Filippov
یوکرین کے شہر لاویو میں پناہ گزینوں کے ایک عارضی ٹھکانے کے قریب بچے کھیل رہے ہیں۔

8۔ انٹرنیٹ غیرکشادہ اور مزید تقسیم ہو رہا ہے

 ٹیکنالوجی، تجارت اور سیاست سے متعلق عوامل انٹرنیٹ کو رابطے اور انتظام کے الگ تھلگ جزائر میں تقسیم کر رہے ہیں۔

ان حالات میں بچے خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ان کا اپنی تعلیم اور سماجی رابچوں کے لیے انٹرنیٹ پر بہت زیادہ انحصار ہوتا ہے۔ 2023 میں ہم ممکنہ طور پر ایسی کوششوں کا مشاہدہ کریں گے جو آزاد، مشمولہ اور محفوظ انٹرنیٹ کی ترقی میں مدد دے سکتی ہیں اور بچوں کے لیے مفید ڈیجیٹل مستقبل تخلیق کرنے کے تمام مواقع سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔

مکمل رپورٹ یہاں پڑھیں۔