یونیسف کی طرف سے پاکستان میں پہلی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر
قیامِ امن، شمولیت، معذور افراد کے حقوق اور فروغ تعلیم کے لیے کام کرنے والی 16 سالہ تقویٰ احمد کو پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی پہلی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر کیا گیا ہے۔
قیامِ امن، شمولیت، معذور افراد کے حقوق اور فروغ تعلیم کے لیے کام کرنے والی 16 سالہ تقویٰ احمد کو پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی پہلی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر کیا گیا ہے۔
انڈیا میں ختم ہونے والا کرکٹ کا عالمی کپ سنسنی خیز مقابلوں کے علاوہ مقامی بچوں کے لیے ایسے دلچسپ مواقع بھی لایا جن کی بدولت انہیں عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں سے کھیل کے گُر سیکھنے کے ساتھ لڑکیوں اور لڑکوں کے مساوی حقوق سے بھی آگاہی ملی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسف کی ایک نئی رپورٹ میں خاص طور پر غریب ترین اور انتہائی کمزور ممالک میں طبی حوالے سے بچوں کی بہتر پرورش کے لئے سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت کو واضح کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ ترکیہ اور شمالی شام میں آنے والے تباہ کن زلزلوں سے دو ماہ بعد ترکیہ میں پچیس لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور انہیں غربت کا شکار ہونے، بچہ مزدوری یا کم عمری کی شادیوں کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے خبردار کیا ہے کہ فوری اقدامات نہ کئے گئے تو یمن میں لاکھوں لوگوں کو بھوک اور غذائی قلت کے پہلے سے کہیں زیادہ شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ موسمیاتی مسائل سے متاثرہ اور غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے وسطی سیحل خطے کے بچے تیزی سے مسلح تنازعات کا شکار ہو رہے ہیں۔
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں سماجی تحفظ تک رسائی سے محروم بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جنہیں غربت، بھوک اور امتیازی سلوک کا خطرہ لاحق ہے۔
باہم مربوط بحرانوں کا سلسلہ 2023 میں متوقع طور پر بچوں پر سنگین اثرات مرتب کرے گا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایک رپورٹ میں ایسے رحجانات کی تفصیل دی گئی ہے جو آئندہ 12 ماہ میں بچوں کی زندگیوں کو متشکل کریں گے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے ایک رپورٹ میں ''خواندگی کی غربت'' سے نمٹنے کے لیے مساوی مالی وسائل کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتیں ایسے بچوں پر زیادہ خرچ نہیں کر رہیں جنہیں تعلیم کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
2015 میں شروع ہونے والی یمن کی جنگ میں روزانہ اوسطاً چار اور مجموعی طور پر 11,000 سے زیادہ کم عمر لڑکے اور لڑکیاں ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم اقوام متحدہ میں بچوں کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔