انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بڑھتی امدادی ضررویات کے لیے سیاسی ارادے اور وسائل کی ضرورت

امدادی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس گزشتہ برس میں یوکرین کے دورے کے دوران۔
© UNOCHA/Saviano Abreu
امدادی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس گزشتہ برس میں یوکرین کے دورے کے دوران۔

بڑھتی امدادی ضررویات کے لیے سیاسی ارادے اور وسائل کی ضرورت

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں امدادی ضروریات بڑھنے کے ساتھ جنگ، موسمیاتی تبدیلی اور ان ضرورتوں کے دیگر محرکات پر قابو پانے کے لیے سیاسی ارادے اور مالی وسائل کی ضرورت ہے۔

ہنگامی امداد کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے سیکرٹری جنرل کی جانب سے سعودی عرب میں ریاض امدادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو جدید تاریخ کے سب سے بڑے غذائی بحران کا سامنا ہے اور قحط کے خطرات منڈلا رہے ہیں جبکہ انسانی حقوق، خصوصاً خواتین کے حقوق حملے کی زد میں ہیں اور جہاں ناانصافی عام ہے وہاں شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

Tweet URL

مزید برآں، یوکرین کی جنگ دوسرے سال میں داخل ہو رہی ہے اور ترکیہ و شام میں آنے والے زلزلے کو دو ہفتے گزر چکے ہیں۔

ضروریات بڑھ رہی ہیں

انہوں نے کہا کہ ''اس وقت دنیا بھر میں 350 ملین سے زیادہ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان میں بری طرح متاثرہ لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے تقریباً 54 بلین ڈالر کی ضرورت ہے لیکن ماضی کے تجربات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم اس میں سے بمشکل نصف وسائل اکٹھے ہونے کی توقع رکھ سکتے ہیں۔''

تین بنیادی وجوہات کی بنا پر یہ تعداد بڑھ رہی ہے جن میں طویل تنازعات، موسمیاتی ہنگامی حالات اور کووڈ۔19 وبا اور یوکرین میں جنگ سے زور پکڑنے والی معاشی گراوٹ شامل ہیں۔

دستیاب وسائل ان ''بہت بڑے بحرانوں'' کی شدت سے نمٹنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

سفارت کاری بڑھانے کی ضرورت

مارٹن گرفتھس نے بحرانوں کے خلاف اقدامات میں امداد دہندگان کے کردار کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ذمہ داری اور نعرہ یہ ہے کہ ''ہم ہار نہیں مانتے''۔ تاہم، انہوں نے اس ذمہ داری کو کماحقہ پورا کرنے کے لیے عملی اور ٹھوس مدد فراہم کرنے کے لیے کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''موجودہ جنگوں اور تنازعات کا خاتمہ کرنے اور آئندہ ایسے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں سفارتی کوششوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔

ہمیں خود کو درپیش موسمیاتی تبدیلی سے نمٹںے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ ہر سیلاب، گرمی کی لہر، خشک سالی اور بڑے طوفان اپنے پیچھے انسانی بحران چھوڑ جاتے ہیں۔''

لاکھوں بھوکے

مارٹن گرفتھس نے بعض ''روح فرسا اعدادوشمار'' بتاتے ہوئے کہا کہ امدادی اداروں کو زندگیاں بچانے کے لیے مزید وسائل درکار ہیں۔

دنیا بھرمیں 222 ملین سے زیادہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ انہیں اگلا کھانا کب ملے گا اور 45 ملین پہلے ہی فاقوں کے دھانے پر ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

'مشترکہ اقدامات درکار ہیں'

ہفتے کے اختتام پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ہنگامی اقدامات کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) سے 250 ملین ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا۔

مارٹن گرفتھس نے کہا کہ اس رقم سے ابتدائی امدادی اقدامات کیے جائیں گے تاہم انہوں نے عطیہ دہندگان سے کہا کہ وہ تعاون میں اضافہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''امدادی ادارے اکیلے یہ کام نہیں کر سکتے۔ اس مقصد کے لیے ہم سب کو اکٹھا ہونا ہو گا۔

اکٹھے کام کرتے ہوئے سیاسی ارادے کے ذریعے اپنے اقدامات کو وسعت دے کر ہم جنگوں کو روک سکتے ہیں، موسمیاتی ہنگامی صورتحال پر قابو پا سکتے ہیں، قحط کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور ایسے آئندہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تیاری کر سکتے ہیں جن کا ہمیں سامنا ہو سکتا ہے۔''