انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شام، لبنان، اور اردن میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد کی اپیل

جنوبی لبنان میں پناہ گزین فلسطینی بچے امداد کے تحت ملنے والی اپنی کتابیں اور کاپیاں دکھا رہے ہیں۔
© UNICEF/Dalia Khamissy
جنوبی لبنان میں پناہ گزین فلسطینی بچے امداد کے تحت ملنے والی اپنی کتابیں اور کاپیاں دکھا رہے ہیں۔

شام، لبنان، اور اردن میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ نے شام، اردن اور لبنان میں پناہ گزین فلسطینیوں کے لیے 41 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے امدادی وسائل فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے یہ اپیل کرتے ہوئے عطیہ دہندگان سے کہا ہے کہ خاص طور پر وہ شام کی خانہ جنگی سے متاثرہ فلسطینیوں کو مت بھولیں اور ان کی ہرممکن مدد کریں۔

'انرا' کے طلب کردہ مالی وسائل سے ان ممالک میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو صحت، تعلیم اور تکنیکی و فنی تربیت کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ 

مدد جاری رکھنے کی اپیل

پروگراموں اور شراکتوں کے لیے 'انرا' کی نائب کمشنر جنرل نتالی بوکلے نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں امدادی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں 13 سالہ جنگ سے متاثرہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد جاری رکھنا ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت امدادی اداروں اور عطیہ دہندگان کی زیادہ تر توجہ غزہ کی جانب ہے تاہم دیگر بحران زدہ علاقوں میں امدادی ضروریات کو نظرانداز نہیں ہونا چاہیے۔ 

امدادی وسائل کی قلت

نتالی بوکلے کا کہنا تھا کہ 'انرا' کو مالی وسائل کی فراہمی کی مجموعی صورتحال بدستور غیریقینی ہے۔ خاص طور پر تقریباً چھ ماہ قبل غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد حالات اور بھی مشکل ہو گئے ہیں۔آنے والے دنوں میں ادارے کو اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا جو پہلے ہی بہت محدود ہو چکی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس وقت خطے بھر میں فلسطینی پناہ گزینوں کو درپیش بقا کے مسائل پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں اور ان حالات میں 'انرا' کا کردار بھی کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ 

جنوری میں ادارے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بھی خبردار کیا تھا کہ 16 ممالک کی جانب سے 450 ملین ڈالر کے مالی وسائل کی فراہمی معطل کیے جانے کے بعد ادارے کے اہم پروگرام بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ان ممالک نے اسرائیل کی جانب سے 'انرا' کے بعض اہلکاروں پر 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث ہونے کے الزمات سامنے آنے کے بعد ادارے کو وسائل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔ 

الزامات کی تحقیقات

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدارانہ تحقیقاتی پینل اور داخلی نگرانی کے ادارے (او آئی او ایس) نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔ 

غیرجانبدار پینل نے مارچ میں اپنی عبوری رپورٹ سیکرٹری جنرل کو پیش کر دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 'انرا' اپنی غیرجانبداری برقرار رکھنے کے لیے متعدد طریقہ ہائے کار سے کام لیتا ہے۔ تاہم بعض جگہوں پر اب بھی بہتری کی ضرورت ہے۔ پینل کی مکمل رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں جاری کی جائے گی۔

'انرا' کے لیے امداد

بعض حکومتوں نے 'انرا' کے لیے اپنی مدد بحال کر دی ہے جن میں جرمنی بھی شامل ہے جس نے گزشتہ مہینے اردن، لبنان، شام اور مغربی کنارے میں ادارے کی سرگرمیوں کے لیے چار کروڑ 50 لاکھ یورو (چار کروڑ 87 لاکھ ڈالر) مہیا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

اس کے علاوہ سعودی عرب کے 'شاہ سلمان مرکز برائے انسانی امداد 'نے چار کروڑ ڈالر مہیا کیے ہیں جو غزہ میں 250,000 سے زیادہ لوگوں کو خوراک اور 20 ہزار خاندانوں کو خیمے فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوں گے۔

دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان رمضان کے مہینے میں 'انرا' کی جانب سے انتہائی بدحال فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے شروع کردہ مہم میں بھی عطیات دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس اس مہم کے ذریعے 47 لاکھ ڈالر اکٹھے ہوئے تھے۔

غزہ میں امدادی صورتحال

'انرا' غزہ کی پٹی میں سب سے بڑا امدادی ادارہ ہے اور گزشتہ مہینے علاقے میں مہیا کردہ نصف امدادی سامان اسی کے ذریعے تقسیم ہوا تھا۔ 

ادارے نے بتایا ہے کہ غزہ میں آنے والے انسانی امداد میں تاحال کوئی اضافہ نہیں ہوا اور نہ ہی شمالی علاقے میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ گزشتہ مہینے روزانہ اوسطاً 161 امدادی ٹرک غزہ میں آئے تھے۔ 28 مارچ کو ان کی تعداد 264 رہی جو سب سے زیادہ تھی۔ جنگ شروع ہونے سے قبل روزانہ کم از کم 500 ٹرک امدادی و تجارتی سامان لے کر غزہ آتے تھے۔

شمالی غزہ میں رکاوٹیں

7 اکتوبر کے بعد 'انرا' نے غزہ میں 18 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو آٹا مہیا کیا ہے اور تقریباً چھ لاکھ لوگوں نے ہنگامی غذائی مدد وصول کی ہے۔ علاوہ ازیں، ادارے نے طبی مراکز میں لاکھوں لوگوں کو علاج معالجہ اور طبی مشاورت بھی فراہم کی ہے۔

غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ ہنگامی یا غیررسمی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جن میں ایک لاکھ 60 ہزار افراد نے شمالی غزہ اور غزہ شہر میں 'انرا' کے مراکز میں پناہ لے رکھی ہے۔ ادارے کا اندازہ ہے کہ ان دونوں علاقوں میں تقریباً تین لاکھ لوگ موجود ہیں تاہم انہیں انسانی امداد کی فراہمی میں کڑی رکاوٹیں حائل ہیں۔ 

خطے میں 'انرا' کی امدادی سرگرمیاں

'انرا' فلسطینی پناہ گزینوں کو شام کی جنگ کے بدترین اثرات اور لبنان اور اردن میں بگڑتے سماجی معاشی حالات سے تحفظ دینے کے لیے 75 برس سے امدادی کردار ادا کرتا آیا ہے۔

ادارے نے ان ممالک میں رہنے والے اور غزہ و مغربی کنارے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی پروگراموں کا انعقاد کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ادارہ ہر سال تقریباً 80 کروڑ ڈالر کے مالی وسائل انحصار کرتا ہے جو اسے عطیہ دہندگان سے موصول ہوتے ہیں۔ 

بڑھتی ہوئی ضروریات کے باوجود شام، لبنان اور اردن میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے مہیا کردہ امدادی وسائل میں حالیہ برسوں کے دوران نمایاں کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ برس مطلوبہ مالی وسائل کا 27 فیصد ہی فراہم ہو سکا تھا۔