انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی تحقیقات میں یوکرین کی جنگ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا انکشاف

خاتون ایک تباہ حال سکول کی زیرزمین پناہ گاہ میں چھپی ہوئی ہیں۔ یہ اس سکول کی ڈپٹی ہیڈ ٹیچر تھیں۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
خاتون ایک تباہ حال سکول کی زیرزمین پناہ گاہ میں چھپی ہوئی ہیں۔ یہ اس سکول کی ڈپٹی ہیڈ ٹیچر تھیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی تحقیقات میں یوکرین کی جنگ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا انکشاف

یوکرین پر روس کے حملے کو تقریباً سات ماہ ہو گئے ہیں اور اس موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ  انسانی حقوق کے غیرجانبدار تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ اس مسلح تنازعے میں یقیناً جنگی جرائم کا ارتکاب ہوا ہے۔

یہ بات یوکرین کے بارے میں غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی پہلی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ یہ کمیشن اس سال مارچ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے رکن ممالک کی درخواست پر قائم کیا گیا تھا۔

اس کمیشن کا زیادہ تر کام کیئو، چرنیئو، خارکیئو اور سومی کے علاقاوں میں تحقیقات پر مرکوز رہا جہاں جنگ کی ابتدا میں روس یا روس کی حمایت یافتہ فورسز کے خلاف انسانی حقوق کی انتہائی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

Tweet URL

تفصیلی تحقیقات

کمیشن کے چیئرپرسن ایرک موز نے کہا ہے کہ تفتیش کاروں نے 27 قصبوں اور آبادیوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 150 سے زیادہ متاثرین اور گواہوں سے بات کی۔ انہوں نے ''تباہ شدہ جگہوں، قبروں، حراست اور تشدد کے لیے استعمال ہونے والی جگہوں'' اور اسلحے کی باقیات کا معائنہ بھی کیا۔

انہوں ںے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ''کمیشن کی موجودگی کے دوران ہم نے ان چار جگہوں پر کی جانے والی تحقیقات کی روشنی میں اب تک حاصل ہونے والی شہادتوں کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔''

یہ نتیجہ اس سال کے آغاز میں یوکرین میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے نگران مشن کی شائع شدہ رپورٹ کے انکشافات سے مطابقت رکھتا ہے۔

اس میں کیئو، چرنیئو، خارکیئو اور سومی میں 30 سے زیادہ آبادیوں میں روس کی مسلح افواج کے ہاتھوں غیرقانونی ہلاکتوں بشمول عام شہریوں کو سزائے موت دیے جانے کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ ایسے واقعات فروری کے آخر اور مارچ میں اس وقت پیش آئے جب یہ علاقے روس کی فوج کے قبضے میں تھے۔

سفاکانہ سزائے موت

اس رپورٹ کے دیگر اہم انکشافات میں 16 قصبوں اور آبادیوں میں حیران کن حد تک ''بہت بڑی تعداد میں سزائے موت دیے جانے کے واقعات'' بھی شامل ہیں جہاں ''لاشوں پر سزائے موت کی علامات واضح دکھائی دیتی ہیں جن میں مرنے والوں کے ہاتھ پشت پر بندھے ہونا، سر پر گولی کے زخم اور کٹے ہوئے گلے جیسے نشانات بھی شامل ہیں۔'''

جمعے کی صبح انسانی حقوق کونسل کو پیش کی جانے والی اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کیسے روس کی فوج نے ''گنجان علاقوں میں شہریوں اور فوجیوں میں تمیز کیے بغیر'' دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

کمشنر کے مطابق ''ہمیں روس کی فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر سزائے موت دیے جانے اور جنگی قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں کے ثبوت ملے اور کمیشن کو تشدد اور بدسلوکی کی داستانیں مسلسل موصول ہوئیں۔''

بچوں سمیت شہریوں کے خلاف جنسی تشدد

یوکرین کے لوگوں بشمول بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے ہولناک الزامات سامنے آئے جو کہ حقیقت ثابت ہوئے۔

اقوام متحدہ کی کمشنر جیسمینکا زمہور نے بتایا کہ کمیشن نے صنفی بنیاد پر جنسی تشدد کے واقعات کی تفتیش کی۔ اس نے ایسے واقعات کی تفصیل بیان کی جن میں روس کے بعض سپاہی اس جرم میں ملوث پائے گئے۔

کمشنر پبلو ڈی گریف نے بتایا کہ یوکرین کی فوج بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''یوکرین کے سپاہیوں کی جانب سے روس کے سپاہیوں کے ساتھ بدسلوکی کے دو واقعات سامنے آئے اور ہم نے اپنے بیان میں اس کا تذکرہ کیا۔ یقیناً ہمیں نمایاں طور سے بہت بڑی تعداد میں ایسے واقعات کا علم ہوا ہے جنہیں روس کے جنگی جرائم کہا جا سکتا ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یوکرین کے دارالحکومت کیئو کے مضافاتی علاقے بوچا کا دورہ کیا۔
UN Photo/Eskinder Debebe
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یوکرین کے دارالحکومت کیئو کے مضافاتی علاقے بوچا کا دورہ کیا۔