انسانی کہانیاں عالمی تناظر

حقوق اطفال کے احترام میں تیز تنزلی، انسانی حقوق کمشنر

دنیا بھر میں بہت سے بچے اور بچیاں جنگ زدہ علاقوں میں رہ رہے ہیں یا انہیں امداد کی سخت ضرورت ہے اور تمام بحرانوں میں بچے ہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
© UNICEF
دنیا بھر میں بہت سے بچے اور بچیاں جنگ زدہ علاقوں میں رہ رہے ہیں یا انہیں امداد کی سخت ضرورت ہے اور تمام بحرانوں میں بچے ہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

حقوق اطفال کے احترام میں تیز تنزلی، انسانی حقوق کمشنر

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا ہے کہ بچوں کے حقوق کو ترجیح ہونا چاہیے اور ان کی آواز ناصرف سنی جانی چاہیے بلکہ اس پر دھیان بھی دینا چاہیے۔

سوموار کو جنیوا میں بچوں کے حقوق سے متعلق کمیٹی کے 92ویں اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے وولکر تُرک نے زور دیا کہ کمیٹی کا کام اب پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

Tweet URL

اس سال انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) کو 75 برس مکمل ہو رہے ہیں۔ ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ اس دستاویز نے تمام لوگوں کے حقوق، وقار اور مساوات کے لیے راہ ہموار کی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''اس حوالے سے سال بھر جاری رہنے والے پروگراموں کا آغاز کرتے ہوئے آئیے یہ یقینی بنانے کی جدوجہد کریں کہ بچوں کے حقوق ہماری مجموعی ترجیح رہیں۔''

حقوق کے احترام میں کمی

ہائی کمشنر نے بتایا کہ دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کے احترام میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''کووڈ۔19 وبا سے نمٹنے کی کوششوں کے اثرات بچوں کی زندگی پر مرتب ہوئے جن میں خاص طور پر ان کی تعلیم کا حق متاثر ہوا۔ آج موسمیاتی تبدیلی ان کی زندگیوں اور ان کے مستقبل پر اثرانداز ہو رہی ہے۔''

اس کے ساتھ بہت سے ممالک میں بچوں خصوصاً لڑکیوں اور غیرمصدقہ جنس کے حامل بچوں کو بڑھتے ہوئے جبر کا سامنا ہے۔ 

غذائیت سے محرومی

دنیا بھر میں بہت سے بچے اور بچیاں جنگ زدہ علاقوں میں رہ رہے ہیں یا انہیں امداد کی سخت ضرورت ہے اور تمام بحرانوں میں بچے ہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''اس بارے میں معلومات سے خوفناک حقیقت سامنے آتی ہے۔ دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے 100 ملین سے زیادہ لوگوں میں بچوں کا تناسب 41 فیصد ہے۔

بحران زدہ 15 ممالک میں قریباً 40 ملین بچوں کو شدید غذائی عدم تحفط کا سامنا ہے جنہیں ابتدائی بچپن میں بڑھوتری اور ترقی کے لیے درکار کم از کم غذائیت بھی میسر نہیں ہے۔''

اقوام متحدہ کے معاہدوں میں تعاون

ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کا دفتر ایک مںصوبے کو حتمی شکل دے رہا ہے جو بچوں کے حقوق کی کمیٹی اور اقوام متحدہ کے دیگر معاہداتی اداروں کے کام میں سہولت مہیا کرے گا۔

دنیا بھر کے ماہرین پر مشتمل یہ 10 کمیٹیاں بین الاقوامی انسانی حقوق سے متعلق ایسے بنیادی ترین معاہدوں پر عملدرآمد کی نگرانی کرتی ہیں جو خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے اور ان کے خلاف تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا تحقیر آمیز سلوک کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں۔

اس منصوبے میں ایک قابل پیش گوئی جائزہ کیلنڈر متعارف کرایا جانا بھی شامل ہے جس کو جدید اور ڈیجیٹل ذرائع سے ہی لاگو کیا جا سکے گا اور اس طرح استعداد کار میں بہتری آئےگی۔

دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے 100 ملین سے زیادہ لوگوں میں بچوں کا تناسب 41 فیصد ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''میرے دفتر اور معاہداتی اداروں کا کام ایک دوسرے کو تقویت دیتا ہے اور ہم آپ کی پُرمغز بات چیت، غوروفکر اور اس کے نتائج کو عملی شکل دیتے رہیں گے۔ 

اس حوالے سے ممالک کے مخصوص حالات کے بارے میں آپ کی قانون دانی، عمومی تبصرے اور حتمی مشاہدات میرے مجموعی طور پر انسانی حقوق کے بارے میں میرے دفتر اور اقوام متحدہ کے نظام کے لیے ضروری رہنمائی مہیا کرتے ہیں۔''

مالی وسائل کی ضرورت

وولکر تُرک نے کہا کہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ معاہداتی اداروں کے نظام میں مالی وسائل کی شدید قلت ہے جس کے باعث رکن ممالک کے بارے میں اطلاعات کی فراہمی اور اس معاملے میں رابطہ کاری کا کام نامکمل ہے۔

انہوں ںے اپنے مجموعی عزم کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ''معاہدوں کی بنیاد پر انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریوں پر مکمل عملدرآمد کو فروغ دینے کے لیے رکن ممالک کی جانب سے پائیدار مالی وسائل کی فراہمی کے علاوہ میرے دفتر کی جانب سے بھی خاطرخواہ مالی وسائل مہیا کیے جانا ضروری ہیں۔''

مزید برآں، 'یو ڈی ایچ آر' کی 75ویں سالگرہ منائے جانے کے موقع پر اس حوالے سے ہونے والی سرگرمیوں میں آںے والی تیزی سے بھی نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ سالگرہ ہمیں انسانی حقوق کے بین الاقوامی اور علاقائی طریقہ ہائے کار کے مابین تعاون اور شمولیت کو مضبوط بنانے کا موقع دیتی ہے۔ کمیٹی کے پاس بطور آغاز بچوں کے امور پر بات چیت کے ذریعے بچوں کے حقوق سے متعلق کنونشن کے تمام 196 رکن ممالک کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا بہت بڑا موقع ہے۔'' 

بچوں کی آراء پر مبنی رپورٹ

وولکر تُرک نے مارچ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے بارے میں بتایا جب پہلی مرتبہ مختلف خطوں کے بچے ان کے ساتھ ایک گروہی مباحثے میں شرکت کریں گے جس میں انہیں ڈیجیٹل دنیا میں اپنے حقوق سے کام لینے میں حائل مسائل اور ان کے لیے موجود مواقع پر بات چیت ہو گی۔  

بچوں کے حقوق سے متعلق کونسل کے لیے ان کی آئندہ رپورٹ میں شمولیتی سماجی تحفظ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

اس کے ساتھ بچوں کے خیالات اور ان کے تجربات کی روشنی میں مرتب کردہ رپورٹ بھی جاری کی جائے گی۔

'بچوں کے حقوق یقینی بنائیں'

ہائی کمشنر نے اپنی بات کا آغاز کمیٹی کے لیے بچوں کی مشیر اور گرین لینڈ سے تعلق رکھنے والی موسمیاتی کارکن مایا۔نوٹک کے قول سے کیا جن کا کہنا ہے کہ 'بچے آغاز نہیں بلکہ ترجیح ہیں'۔

ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ''میں سمجھتا ہوں کہ مایا کے الفاظ اور انہی کی طرح دیگر بچوں کی باتیں ہماری آج کی بات چیت کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتی ہیں۔

بچوں کے حقوق کو متواتر ترجیح دینے کے لیے ہماری رہنمائی کیجیے۔ ہمیں یہ یقینی بنانے میں مدد دیجیے کہ ان کی آوازیں محض سنی ہی نہ جائیں بلکہ ان پر دھیان بھی دیا جائے۔ ہم پر اپنی بات کے ردعمل اور عملی اقدامات کے لیے زور دیجیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہر جگہ تمام بچوں کو ان کے حقوق اور بنیادی آزادیاں میسر آئیں۔''