انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دو کروڑ ستتر لاکھ بچوں کی جان کو خطرہ

اس سال ہونے والی ریکاڑد بارشوں کے نتیجے میں چاڈ کے دریا ابل پڑے ہیں اور پانی اب شہروں کی گلی کوچوں میں بہہ رہا ہے۔
© UNICEF/Aldjim Banyo
اس سال ہونے والی ریکاڑد بارشوں کے نتیجے میں چاڈ کے دریا ابل پڑے ہیں اور پانی اب شہروں کی گلی کوچوں میں بہہ رہا ہے۔

دنیا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دو کروڑ ستتر لاکھ بچوں کی جان کو خطرہ

موسم اور ماحول

بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب نے دنیا بھر کے 27 ممالک میں کم از کم 27.7 ملین بچوں کو متاثر کیا ہے اور اس برس چاڈ، گیمبیا، پاکستان اور شمال مشرقی بنگلہ دیش میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کی تعداد گزشتہ 30 سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہی ہے۔

بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کاپ 27 موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر منگل کو جاری کردہ ایک انتباہ میں کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ بچوں کی بھاری اکثریت انتہائی غیرمحفوظ آبادی میں شمار ہوتی ہے اور بہت بڑی ضرورت کے ہوتے ہوئے مسلسل آنے والی آفات سے نمٹنے کے لیے حکومتوں اور بین الاقوامی برادری کی صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے۔

Tweet URL

لاکھوں لوگوں کو بھوک، بیماری، استحصال اور موت کا سنگین خطرہ لاحق ہے اور ایسے میں یونیسف کاپ 27 میں شریک مندوبین سے کہہ رہا ہے کہ وہ بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے تحفظ دینے کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کا عہد کریں۔

مہلک سیلابی پانی

یونیسف نے کہا ہے کہ اس سال سیلابوں نے بچوں کی اموات کا سبب بننے والی بڑی بیماریوں جیسا کہ غذائی قلت، ملیریا، ہیضہ اور یرقان کے پھیلاؤ میں بڑا کردار ادا کیا ہے اور عموماً بچوں کے لیے سیلاب کے بعد کی صورتحال اس کا سبب بننے والے شدید موسمی حالات کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہلک ہوتی ہے۔

پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں قائم طبی مراکز میں داخل کرائے جانے والے پانچ سال سے کم عمر ہر نو میں ایک سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔

جنوبی سوڈان میں یونیسف کے تعاون سے چلائے جانے والے 95 غذائی مراکز سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جس سے 92,000 بچوں کے لیے زندگی کو تحفظ دینے اور انہیں غذائی قلت سے بچانے کی خدمات میں رکاوٹ آئی ہے۔

اندازے کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران نائجیریا میں سیلاب سے 840,000 بچے بے گھر ہوئے ہیں۔

یمن میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بے گھر افراد کے مراکز میں پناہ گاہوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا۔ سیلاب کے باعث 73,854 گھرانے متاثر اور 24,000 بے گھر ہو گئے۔

'بچے بے عملی کے نتائج بھگت رہے ہیں'

یونیسف میں عالمگیر ربط و وکالت کے شعبے کی ڈائریکٹر پالوما ایسکوڈیرو نے کہا ہے کہ ''کاپ 27 موسمیاتی مطابقت اور نقصان و ازالے کے معاملے میں مسائل کو حل کرنے کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کی غرض سے واضح سنگ ہائے میل کے ساتھ ایک قابل اعتبار لائحہ عمل ترتیب دینے کاموقع ہے۔''

انہوں ںے مزید کہا کہ کرہ ارض پر موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثرہ جگہوں سے تعلق رکھنے والے بچے اس مسئلے سے نمٹنے میں بے عملی کے نتائج بھگت رہے ہیں۔ اب بہت ہو گیا۔ زندگیاں داؤ پر لگی ہیں بچوں کے تحفظ کے لیے اِسی وقت عملی اقدام کی ضرورت ہے۔''

پاکستان میں چار سالہ رحیم سیلاب میں تباہ ہو جانے والے اپنے گھر کے ملبے کا پاس کھڑا ہے۔
© UNICEF/Asad Zaidi
پاکستان میں چار سالہ رحیم سیلاب میں تباہ ہو جانے والے اپنے گھر کے ملبے کا پاس کھڑا ہے۔

مطابقت اہم ہے

یونیسف حکومتوں اور بڑے کاروباروں پر کاربن کے اخراج میں تیزی سے کمی لانے پر زور دینے کے ساتھ عالمی رہنماؤں سے کہہ رہا ہے کہ وہ بچوں کو موسمیاتی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کریں اور اس سلسلے میں ایسی اہم سماجی خدمات کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جھیلنے کے قابل بنائیں جن پر ان بچوں کا انحصار ہے۔

سیلاب اور خشک سالی کو جھیلنے کی صلاحیت کے حامل پانی، صحت اور تعلیم کے نظام کی تخلیق جیسے اقدامات سے زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔

پالوما ایسکوڈیرو کا کہنا ہے کہ ''ہنگامی اقدامات کے بغیر مزید بہت سے غیرمحفوظ بچے اور نوجوان آنے والے دنوں اور ہفتوں میں زندگیاں کھو دیں گے۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے بغیر مزید سیکڑوں ملین بچے پاکستان کے بچوں کی طرح تقریباً یقینی طور پر مصائب کا سامنا ہو گا۔