انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سربراہ اقوام متحدہ کو برازیل کی جمہوری طاقت پر ’مکمل اعتماد‘

اتوار کو دارالحکومت برازیلیا میں سابق صدر بولسونارو کے حمایتی اہم سرکاری عمارتوں میں گھس گئے اور ہنگامہ آرائی کی۔
© UNESCO/Vincent Ko Hon Chiu
اتوار کو دارالحکومت برازیلیا میں سابق صدر بولسونارو کے حمایتی اہم سرکاری عمارتوں میں گھس گئے اور ہنگامہ آرائی کی۔

سربراہ اقوام متحدہ کو برازیل کی جمہوری طاقت پر ’مکمل اعتماد‘

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے برازیل کی کانگریس پر چڑھائی کے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں جمہوریت کی مضبوط بنیادیں متزلزل نہیں ہوں گی۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ان کے لیے یہ اطلاعات صدمے کا باعث ہیں کہ اتوار کو ایک ہجوم برازیلیا میں سرکاری عمارتوں میں داخل ہوا اور وہاں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی۔

Tweet URL

تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ مطلق یقین رکھتے ہیں کہ برازیل اس صورتحال سے نمٹ سکتا ہے اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

'جمہوری عمل جاری رہے گا'

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ ''برازیل میں جمہوری عمل جاری رہے گا، اہم بات یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی فعال ہونی چاہیے اور جمہوریت کو آگے بڑھنا چاہیے۔''

انتونیو گوتیرش نے اتوار کو برازیلیا میں دیکھے جانے والے پُرتشدد مناظر پر ایک ٹویٹ کے ذریعے خبردار کیا اور ملک میں اقوام متحدہ کی ٹیم نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں اس حملے کی بھرپور مذمت کی گئی۔

بڑی تعداد میں مظاہرین کانگریس اور سپریم کورٹ کی عمارتوں اور صدارتی محل کے مختلف حصوں میں گھس گئے۔ ان میں ملک کے سابق صدر جائر بولسونارو کے حامیوں کی اکثریت تھی جو صدارتی انتخابات میں بائیں بازو سے تعلق کھنے والے اپنے دیرینہ حریف اور ملک کے سابق صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔  

اطلاعات کے مطابق ہنگامہ آرائی کے بعد تقریباً 1,200 افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں بولسونارو کے حامیوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔ بولسونارو نے کسی ثبوت کے بغیر الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کی گئی تھی۔ ان کے بعض حامی گزشتہ برس انتخابی شکست کے بعد اب تک احتجاجی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

بولسونارو یکم جنوری کو صدر لولا کی تقریب حلف برداری سے چند روز پہلے ملک چھوڑ گئے تھے اور وہ اس وقت امریکہ میں مقیم ہیں۔ انہوں ںے 30 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے نتائج پر کڑے اعتراضات کیے تھے۔  

صدر کی جانب سے اتوار کو ہونے والے تشدد کی آگ بھڑکانے کے الزامات کے جواب میں بولسونارو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں اور ان کے حامیوں نے پرامن احتجاج کی حد عبور کی ہے۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جنیوا میں صحافیوں کو برازیل کی صورتحال پر اپنا ردعمل دے رہے ہیں۔
UN News/Daniel Johnson
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جنیوا میں صحافیوں کو برازیل کی صورتحال پر اپنا ردعمل دے رہے ہیں۔

'متواتر تباہی کی انتہا'

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں برازیل کے دارالحکومت میں اتوار کو پیش آنے والے حالات کو ''دہشت انگیز'' قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''میں برازیل کی جمہوریت کے قلب پر کیے جانے والے اس حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے اسے سیاسی، سماجی اور معاشی کرداروں کی جانب سے''حقائق کو متواتر بگاڑنے کے عمل کی انتہا'' قرار دیا جو جمہوری انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے بداعتمادی، تقسیم اور تباہی کو ہوا دیتے ہوئے تشدد اور نفرت کی آگ بھڑکاتے رہے ہیں۔''

'او ایچ سی ایچ آر' کے سربراہ نے کہا کہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے بعد اس کے نتائج کو قبول کرنا بنیادی جمہوری اصولوں میں مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ انتخابی دھوکہ دہی کے بے بنیاد الزامات سیاسی عمل میں شرکت کے حق کو کمزور کرتے ہیں۔

غلط اطلاعات کے خاتمے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ ''غلط اطلاعات کے پھیلاؤ اور سازشوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ میں برازیل کے تمام سیاسی رہنماؤں پر زور دیتا ہوں کہ وہ جمہوری اداروں پر اعتماد بحال کرنے کے کام میں ایک دوسرے سے تعاون کریں اور عوامی سطح پر مکالمے اور شراکت کو فروغ دیں۔''

وولکر تُرک کا کہنا تھا کہ اتوار کو ہونے والی ہنگامی آرائی میں کم از کم آٹھ صحافیوں پر حملہ کیا گیا یا ان کے آلات تباہ کر دیے گئے جس سے ''شدید درجے کے سیاسی تشدد کے تناظر میں صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جسمانی حملوں کے رحجان کی تصدیق ہوتی ہے۔''

انہوں نے حکام سے کہا کہ وہ اتوار کو ہونے والے تشددکی فوری، غیرجانبدارانہ، موثر اور شفاف تحقیقات اور ان واقعات کے ذمہ داروں سے جواب طلبی کریں۔