انسانی کہانیاں عالمی تناظر

برکینا فاسو میں 28 افراد کی ہلاکت کی شفاف تفتیش کا مطالبہ

برکینا فاسو کئی برس سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور اس کے لوگوں نے بہت سے مہلک دہشت گرد حملوں کا سامنا کیا ہے۔
© Michele Cattani
برکینا فاسو کئی برس سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور اس کے لوگوں نے بہت سے مہلک دہشت گرد حملوں کا سامنا کیا ہے۔

برکینا فاسو میں 28 افراد کی ہلاکت کی شفاف تفتیش کا مطالبہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ نے برکینا فاسو میں 28 افراد کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک کی عبوری حکومت سےکہا ہے کہ وہ اس واقعے کے ذمہ داروں کا ان کے عہدوں سے قطع نظر احتساب یقینی بنائے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے دسمبر کے آخر میں برکینا فاسو میں کم از کم 28 افراد کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

Tweet URL

تاہم ان کا کہنا ہے کہ ''یہ تحقیقات ''فوری، مفصل، غیرجانبدارانہ اور شفاف ہونی چاہئیں۔ میں نے برکینا فاسو کے وزیر برائے خارجہ امور کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہیں یہی پیغام دیا گیا ہے۔ متاثرین اور ان کے عزیز اس سے کم کے حق دار نہیں۔''

گزشتہ مہینے بوکلے ڈی موہون علاقے میں کوسی صوبے کے شمال مغربی قصبے ناؤنا میں 28 لاشیں پائی گئیں تھیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق مرنے والوں میں تمام افراد مرد ہیں جنہیں اس وقت ہلاک کیا گیا جب فوج کے معاون مسلح گروہ 'مادر وطن کے رضاکار محافظ' (وی ڈی پی) نے اس قصبے میں دھاوا بولا۔

بظاہر یہ کارروائی گزشتہ رات 'جماعت نصرت الاسلام والمسلمین' (جے این آئی ایم) نامی مسلح گروہ کے مبینہ ارکان کی جانب سے اول الذکر گروہ کے فوجی ٹھکانے پر حملے کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی۔

برکینا فاسو کئی برس سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور اس کے لوگوں نے بہت سے مہلک دہشت گرد حملوں کا سامنا کیا ہے۔ ملک میں سنگین انسانی بحران کے نتیجے میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جو اس وقت جاری جنگ اور غربت کا شکار بن رہے ہیں۔

برکینا فاسو کی عبوری حکومت نے 2 جنوری کو اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی بھی بنیاد پر انسانی حقوق کی ہر پامالی اور خلاف ورزی کی مخالف ہے اور اس نے کسی امتیاز کے بغیر تمام شہریوں کو تحفظ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

قبل ازیں وولکر تُرک نے برکینا فاسو میں فوج کے معاون گروہوں میں لوگوں کی بھرتی، انہیں مسلح کرنے اور مختلف علاقوں میں تعینات کیے جانے سے وابستہ انسانی حقوق کے ممکنہ خدشات کے بارے میں حکام کے ساتھ براہ راست اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھرتیوں کے عمل میں جانچ پڑتال کے طریقہ ہائے کار کو مضبوط بنانے، مسلح دستوں کی تعیناتی سے قبل انہیں بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کے بارے میں تربیت دینے، فوج کی جانب سے ان کی موثر نگرانی اور ان کی بھرتی کے دوران متنوع شمولیت اور شفافیت یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے۔