انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نئے سال پر گرمی نے توڑے ریکارڈ اور برف بازوں کے دل بھی

فرانس کا برفانی سیاحتی مقام ساں ژان ڈی اولپ اچھے دنوں میں۔
UN News/Daniel Johnson
فرانس کا برفانی سیاحتی مقام ساں ژان ڈی اولپ اچھے دنوں میں۔

نئے سال پر گرمی نے توڑے ریکارڈ اور برف بازوں کے دل بھی

موسم اور ماحول

عالمی موسمیاتی ادارے کے مطابق سالانہ تہواروں، نئے سال کی آمد اور سال کے پہلے دن یورپ کے کئی ممالک میں موسم غیرمعمولی طور پر گرم رہا اور معمول سے زیادہ درجہ حرارت نے کئی سابقہ ریکارڈوں کے ساتھ ساتھ برف پر کھیلنے والوں کے دل بھی توڑ دیے۔

کم بلندی پر واقعی یورپی سکی ریزارٹس (برف پر پھسلنے والے سیاحتی مقامات) کی بڑھتی ہوئی تعداد کو سکی کے موسم کی ابتداء میں وہاں آنے والے لوگوں کے لیے مناسب مقدار میں برف قائم رکھنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

Tweet URL

ڈبلیو ایم او نے موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی جانب سے بڑے پیمانے پر تسلیم کی جانے والی اور سائنس دانوں کی نظرثانی شدہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرد ادوار اور کہر کے ایام ''کم ہو جائیں گے۔''

'آئی پی سی سی' نے کہا ہے کہ ''بلندیوں پر گلیشیئروں، زیرزمین برف، برف سے ڈھکی زمین اور برفانی موسم کے دورانیے میں بڑے پیمانے پر کمی کامشاہدہ کیا گیا ہے اور گرم ہوتی دنیا میں یہ رحجان قائم رہے گا۔''

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق نئے سال کے موقع پر وسطی یورپ سمیت براعظم کے کئی ممالک میں درجہ حرارت 20 ڈگری سیلسیئس سے بھی زیادہ رہا۔

'ڈبلیو ایم او' نے کہا ہے کہ دسمبر اور جنوری کے دوران جنوبی سپین سے یورپ کے مشرقی اور شمالی حصوں تک کئی ممالک میں قومی اور متعدد مقامی سطحوں پر درجہ حرارت میں اضافے کے ریکارڈ بھی ٹوٹے ہیں۔

سپین میں درجہ حرارت میں اضافہ

یکم جنوری کو سپین کے بلباؤ ایئرپورٹ 25.1 ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت نے 12 ماہ پہلے قائم ہونے والے ریکارڈ کو 0.7 ڈگری سیلسیئس کے فرق سے توڑ دیا۔ 

فرانس کا مشرقی شہر بیسنکون اس عرصہ میں عام طور پر شدید سرد رہتا ہے جہاں سال کے پہلے دن درجہ حرارت 18.6 ڈگری سیلسیئس رہا جو کہ سابقہ ریکارڈ سے 1.8 ڈگری سیلسیئس زیادہ ہے جو 1918 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں نئے سال کے موقع پر درجہ حرارت 19.4 ڈگری سیلسیئس رہا۔ اس سے پہلے وہاں اس موقع پر سب سے زیادہ گرمی 1961 میں دیکھی گئی جب درجہ حرارت 17.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نئے سال کے موقع پر پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے باسیوں نے 18.9 ڈگری سیلسیئس گرمی کا مشاہدہ کیا جو کہ 1993 میں اس موقع پر پڑنے والی سب سے زیادہ گرمی کے مقابلے میں 5.1 فیصد زیادہ ہے۔

مزید شمال کو جائیں تو ڈنمارک کے لولینڈ جزیرے پر 2023 کا آغاز 12.6ڈگری سیلسیئس سے ہوا جبکہ اس سے پہلے وہاں ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 2005 میں ریکارڈ کیا گیا جو کہ 12.4 ڈگری سیلسیئس تھا۔

اتار چڑھاؤ

ڈبلیو ایم او نے بحیرہ روم کے خطے میں اونچے ہوائی دباؤ کے بحیرہ اوقیانوس کے خطے میں کم دباؤ کے نظام سے ٹکراؤ کو یورپ میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا سبب بتایا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے وضاحت کی ہے کہ ان دونوں کے اتصال سے ''جنوب مغرب کی جانب طاقتور دباؤ پیدا ہوا جو گرم ہواؤں کو شمال مغربی افریقہ سے متوسط بلندی والے علاقوں کی جانب لے گیا۔ یہ معمول سے زیادہ گرم ہوا شمالی بحیرہ اوقیانوس سے گزرتے وقت سطح سمندر کے معمول سے زیادہ درجہ حرارت کے باعث مزید گرم ہو گئی۔''

ڈبلیو ایم او نے موسم پر گرم سمندری پانی کے اثرات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی بحیرہ اوقیانوس کے مشرقی حصے میں سطح سمندر کا درجہ حرارت معمول سے 1 تا 2 ڈگری سیلسیئس زیادہ اور 'ابیریا کے ساحلوں کے قریب' اس سے بھی زیادہ تھا۔

ادارے کے مطابق ''انہی وجوہات کی بنا پر یورپ کے متعدد ممالک میں نئے سال کی آمد اور سال کے پہلے دن پر ریکارڈ توڑ گرمی پڑی۔''

سپین میں بارسلونا کے ساحل پرطوفان آیا چاہتا ہے۔
© WMO/Carlos Castillejo Balsera
سپین میں بارسلونا کے ساحل پرطوفان آیا چاہتا ہے۔

گرمی بڑھتی رہے گی

ڈبلیو ایم او نے خبردار کیا ہے کہ یورپ میں جن شدید موسمی حالات کا مشاہدہ کیا گیا ہے ان میں متوقع طور پر مزید اضافہ ہو گا۔

ادارے نے اس بارے میں موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کے 'بھرپور اعتماد' کے ساتھ شائع ہونے والے حالیہ تجزیے کا حوالہ دیا ہے۔ آئی پی سی سی کا کہنا ہے کہ ''مستقبل میں عالمی حدت میں اضافے کی سطحوں سے قطع نظر تمام یورپی علاقوں میں درجہ حرارت بڑھے گا اور اس اضافے کی شرح ماضی کے مشاہدوں کی مطابقت سے عالمگیر درجہ حرارت میں آنے والی تبدیلیوں سے زیادہ ہو گی۔''

یورپ کے لیے 'آئی پی سی سی' کے علاقائی حقائق نامے کے مطابق ''حالیہ دہائیوں میں سخت موسمی حالات بشمول سمندر میں گرمی کی لہروں کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہوا ہے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے متعلق صورتحال سے قطع نظر یہ اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے۔''

پینل کے ماہرین نے مزید متنبہ کیا ہے کہ عالمی حدت میں اضافہ 2 ڈگری سیلسیئس یا اس سے بڑھنے کی صورت میں ماحول اور انسانوں کے تحفظ کے لیے قائم کردہ ''بحرانی حدود'' متوقع طور پر مزید بڑھ جائیں گی۔