انسانی کہانیاں عالمی تناظر

’زندگی اور موت‘ کے سوال پر تھنبرگ نے کی آئی او ایم کی حمایت

سوئیڈن سے تعلق رکھنے والی گریٹا تھنبرگ 2019 میں موسمیات پر اقوام متحدہ کی کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Cia Pak
سوئیڈن سے تعلق رکھنے والی گریٹا تھنبرگ 2019 میں موسمیات پر اقوام متحدہ کی کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔

’زندگی اور موت‘ کے سوال پر تھنبرگ نے کی آئی او ایم کی حمایت

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ اور موسمیاتی انصاف کے لیے نمایاں طور سے سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ نے بہتر زندگی کی تلاش میں گھربار چھوڑنے یا نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے فوری اقدام کے لیے کہا ہے۔

ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ انتونیو ویٹورینو اور مس تھنبرگ نے کہا ہے کہ انسانی نقل و حرکت پر عالمگیر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے میں حالیہ بات چیت کے دوران ان کے مابین ''بہت سی باتوں پر اتفاق پایا گیا ہے۔''

Tweet URL

گریٹا تھنبرگ فاؤنڈیشن نے پاکستان میں تاریخ کے بدترین سیلاب اور صومالیہ میں تباہ کن خشک سالی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے آئی او ایم کے ہنگامی اقدام کے لیے 275,000 یورو (تقریباً 269,000 ڈالر) عطیہ کیے ہیں۔

'واقعات کا سلسلہ'

گریٹا تھنبرگ نے کہا ہے کہ ''ہمیں لوگوں کو نقل مکانی کرنے سے پہلے مدد دینے کی ضرورت ہے، ہمیں لوگوں کو نقل مکانی کے دوران اور اس کے بعد مدد دینا ہے اور یہ واقعات کا ایک مکمل سلسلہ ہے۔ ہمیں کسی بھی دوسری ہنگامی صورتحال کی طرح اس معاملے میں بھی اجتماعی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔''

ویٹورینو نے کہا کہ ان کے خیالات سویڈن کی کارکن سے پوری طرح ہم آہنگ ہیں اور ان کی نسل ''ہمارے عملی تجربے سے کہیں بڑے اس مسئلے سے نمٹنے میں ہمارے لیے باعث تحریک ہے اور اسے دیکھ کر ہم مضبوطی پاتے ہیں اور ہمیں انتھک انداز میں کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔''

عالمی ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہر سال 20 ملین لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں اور ان حالات میں عالمگیر موسمیاتی بحران کو روکنے اور موسمیاتی مہاجرت کے اثرات سے نمٹنے کی فوری ضرورت ہے۔''

'زندگی اور موت': تھنبرگ

گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ ''یہ ان بے شمار لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا سوال ہے جو موسمیاتی بحران کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔''

دونوں نے اتفاق کیا کہ موسمیاتی مہاجرت کو مسترد نہیں کیا جا سکتا اور لوگوں کو ان کے علاقوں میں رکھنے، نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی مدد کرنے اور لوگوں کو ایک سے دوسرے جگہ منتقل کرنے کے طریقے ڈھونڈنا ضروری ہے۔

آئی او ایم کے سربراہ نے کہا کہ ''موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہونے والے لوگ وہ ہیں جن کا ماضی میں اس مسئلے کو پیدا کرنے میں بہت کم کردار ہے جس کا آج ہمیں سامنا ہے۔

اسی لیے ان لوگوں کی خاطر ہمیں یکجہتی کا مظاہرہ کرنے اور مشترکہ ذمہ داری لینے کی ضرورت ہے جو اپنی روزمرہ زندگیوں میں موسمیاتی تبدیلی سے جنم لینے والی انسانی تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔''

آئی او ایم کا اندازہ ہے کہ صرف صومالیہ اور پاکستان میں ہی 15 ملین سے زیادہ لوگوں کو موسمی شدت کے حالیہ واقعات کے باعث انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

گریٹا تھنبرگ فاؤنڈیشن کی جانب سے دیے جانے والے عطیے کی بدولت اقوام متحدہ کے ادارے کو دونوں ممالک میں متاثرہ لوگوں کے لیے ہنگامی اقدامات جاری رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔

مڈگاسکر کے خشک ہو جانے والے دریا مانمبووہ کے باقیماندہ پانی کے ذخیرے کو لوگ مال مویشی کی پیاس بجھانے اور کپڑے دھونے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Safidy Andriananten
مڈگاسکر کے خشک ہو جانے والے دریا مانمبووہ کے باقیماندہ پانی کے ذخیرے کو لوگ مال مویشی کی پیاس بجھانے اور کپڑے دھونے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

آگاہی پیدا کرنے کے اقدامات

انتونیو ویٹورینو نے کہا کہ ''آئی او ایم گریٹا تھنبرگ فاؤنڈیشن کی جانب سے دیے گئے فیاضانہ عطیے پر اس کا شکر گزار ہے اور ہمیں مہاجرت پر موسمیاتی اثرات کے بارے میں مزید آگاہی پیدا کرنے کے لیے گریٹا کے ساتھ تعاون کرنے پر فخر ہے۔''

تھنبرگ نے آئی او ایم اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کام کرنے والے نوجوان کارکنوں کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ ''اس معاملے میں ہر فرد کا منفرد کردار ہے۔ آئی او ایم جیسے ادارے موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے ضروری ہیں اور ہم میں سے جو لوگ آپ (آئی او ایم) کو اپنے کام میں مدد دے سکتے ہیں انہیں دینی چاہیے۔ اسی طرح ہم میں سے جو لوگ مہاجرین کے لیے انصاف اور موسمیاتی انصاف کے لیے آواز بلند کر سکتے ہیں انہیں کرنی چاہیے۔''