انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ڈبلیو ایم او نے دنیا بھر میں موسمی شدت بارے تفصیلات جاری کردیں

حالیہ سالوں میں بوسنیا میں موسمی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
© WMO/Bosko Hrgic
حالیہ سالوں میں بوسنیا میں موسمی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ڈبلیو ایم او نے دنیا بھر میں موسمی شدت بارے تفصیلات جاری کردیں

موسم اور ماحول

عالمی موسمیاتی ادارے نے بدترین موسمیاتی تبدیلی کی علامات اور اثرات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہےکہ اس سال شدید سیلاب، گرمی اور خشک سالی جیسی موسمیاتی آفات نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا اور ان سے اربوں کا نقصان ہوا ہے۔

موسمیاتی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایم او نے کہا ہے کہ 2022 میں پیش آںے والے موسمی شدت کے واقعات سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے مزید اقدامات کی واضح ضرورت ایک مرتبہ پھر نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے۔

Tweet URL

ادارے نے موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات بشمول قدرتی آفات کے بارے میں بروقت آگاہی دینے کے نظام تک عالمگیر رسائی کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔

ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹیری ٹالس نے کہا ہے کہ ''اس سال ہم نے متعدد غیرمعمولی موسمیاتی حادثات کا سامنا کیا جن میں بہت سی جانیں گئیں، بے شمار لوگوں کے روزگار کو نقصان پہنچا اور صحت، خوراک، توانائی اور پانی کا تحفظ اور بنیادی ڈھانچہ کمزور ہوا۔''

گرم ترین راستہ

اگرچہ 2022 میں عالمی درجہ حرارت کے بارے میں تفصیلی اعدادوشمار جنوری کے وسط میں جاری کیے جائیں گے تاہم ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ گزشتہ آٹھ برس معلوم انسانی تاریخ کا گرم ترین عرصہ تھا۔

موسمی واقعے لانینا (وسطی اور مشرقی وسطی استوائی الکاہل میں سطح سمندر کے درجہ حرارت کا معیادی طور سے ٹھنڈا ہونا) کو اب تیسرا سال ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ 2022 اب تک کا گرم ترین سال نہیں کہلائے گا۔ لانینا کی ٹھنڈک کے اثرات مختصر مدتی ہوں گے اور ہماری فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کو جذب کرنے والی حرارت کی ریکارڈ سطح کے باعث ان سے گرمی کا طویل مدتی رحجان تبدیل نہیں ہو گا۔

مزید برآں یہ مسلسل دسواں سال ہو گا جب عالمی حدت میں قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں کم از کم ایک ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا اور ممکنہ طور پر یہ پیرس معاہدے میں طے کی گئی 1.5 ڈگری کی حد کو بھی عبور کر جائے گا۔

بروقت انتباہ

موسمیاتی آفات کے بارے میں بروقت انتباہ، بنیادی عالمی مشاہداتی نظام کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ اور شدید موسمی حالات کے مقابل استحکام پیدا کرنا 2023 میں ڈبلیو ایم او کی ترجیحات ہوں گی۔ اس سال 'بین الاقوامی موسمیاتی تنظیم' کے قیام کو 150 برس مکمل ہو رہے ہیں جس سے بعدازاں ڈبلیو ایم او نے جنم لیا تھا۔

ڈبلیو ایم او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ''ایسے شدید موسمی واقعات کا مقابلہ کرنے کی تیاری بڑھانے اور یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہم آئندہ پانچ برس میں دنیا کے تمام لوگوں کو موسمی حادثات سے بروقت آگاہ کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔''

ڈبلیو ایم او کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ کے زمین میں جذب ہونے اور اس کے ذرائع کی نگرانی کے نئے طریقے کو بھی فروغ دے گا اور اس مقصد کے لیے زمین پر 'عالمگیر موسمیاتی نگرانی' کے پروگرام، مصںوعی سیاروں اور یکجائی کے نمونوں سے بھی کام لیا جائے گا جو فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے اثرات کے بارے میں بہتر طور سے سمجھ بوجھ پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

خشک سالی سے متاثر بنگلہ دیش کا ایک علاقہ۔
© WMO/Muhammad Amdad Hossain
خشک سالی سے متاثر بنگلہ دیش کا ایک علاقہ۔

موسمیاتی اشاریے

گرین ہاؤس گیسیں عالمی حدت میں اضافے کا مشاہدہ کرنے کا صرف ایک موسمیاتی اشاریہ ہیں۔

1993 کے بعد سطح سمندر میں اضافے کی رفتار ماضی کے مقابلے میں دو گنا بڑھ گئی ہے، سمندروں کو گرم کرنے والا مواد اور سمندر میں تیزابیت بھی اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

عالمگیر موسم سے متعلق ڈبلیو ایم او کی جانب سے 2022 میں جاری کردہ عبوری رپورٹ کے مطابق سطح سمندر میں اضافے کا مصںوعی سیاروں کے ذریعے مشاہدہ کرنے کا سلسلہ 30 برس پہلے شروع ہوا تھا جس کے بعد اب تک کے مجموعی اضافے کا 10 فیصد گزشتہ ڈھائی برس میں ہی دیکھنے میں آیا ہے۔

2022 میں یورپی الپس میں گلیشیئروں کو بھاری نقصان پہنچا اور ابتدائی اشاریوں کے مطابق اس سال ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی۔

گرین لینڈ میں برفانی تہہ میں مسلسل 26ویں سال کمی آئی اور وہاں برف باری کے بجائے ستمبر میں پہلی مرتبہ بارش کا مشاہدہ بھی کیا گیا۔

اگرچہ 2022 میں عالمی سطح پر گرمی کا ریکارڈ نہیں ٹوٹا لیکن یہ سال دنیا بھر میں بہت سے ممالک کے لیے گرم ترین رہا۔

انڈیا اور پاکستان میں مارچ اور اپریل کے مہینے شدید گرم رہے، چین میں قومی ریکارڈ کے مطابق اس سال گرمی کی وسیع تر اور طویل ترین لہر اور دوسرے خشک ترین موسم گرما کا مشاہدہ کیا گیا۔

شمالی کرے کے بعض حصے غیرمعمولی طور پر گرم اور خشک رہے۔

ارجنٹائن کے وسطی شمالی حصے میں بہت بڑے رقبے اور جنوبی بولیویا، وسطی چلی اور پیراگوئے اور یوراگوئے کے بیشتر حصوں میں نومبر 2022کے آخر اور دسمبر کے آغاز میں گرمی کی دو متواتر لہروں کے دوران درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر رہا۔

ڈبلیو ایم او کے سربراہ نے مزید بتایا کہ ''چین، یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ میں گرمی کی ریکارڈ توڑ لہروں کا مشاہدہ کیا گیا۔ شاخِ افریقہ میں طویل خشک سالی سے انسانی تباہی جنم لینے کا خدشہ ہے۔''

اگرچہ یورپ کے بڑے حصوں میں تواتر سے شدید گرمی پڑی، تاہم جولائی میں برطانیہ میں گرمی کا نیا قومی ریکارڈ قائم ہوا جب درجہ حرارت پہلی مرتبہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا۔

ریکارڈ توڑ بارشیں

مشرقی افریقہ میں مسلسل چوتھے سال بارشیں اوسط درجے سے کم رہیں۔ یہ گزشتہ 40 سال کے دوران بارشوں میں کمی کے حوالے سے طویل ترین عرصہ تھا۔ ان حالات نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا جس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے، زراعت کو تباہ کن نقصان پہنچا اور خاص طور پر ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ میں بڑی تعداد میں مویشی ہلاک ہو گئے۔

جولائی اور اگست میں ہونے والی ریکارڈ توڑ بارشوں سے پاکستان میں وسیع علاقہ زیرآب آ گیا جس کے نتیجے میں 1,700 افراد ہلاک اور 79 لاکھ بے گھر ہو گئے جبکہ مجموعی طور پر سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔

پیٹیری ٹالس نے بتایا کہ ''پاکستان کا ایک تہائی رقبہ سیلاب سے متاثر ہوا جس سے بڑے پیمانے پر معاشی نقصان کے علاوہ اور انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔''