انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غذائی تحفظ کو خطرات کے پس منظر میں کھاد کی فراہمی میں کامیابی

یوکرین سے گندم سے ترکی میں بنے آٹے سے لدا مال بردار بحری جہاز بریو کمانڈر یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر کھڑا ہے۔
© WFP/Mohammed Awadh
یوکرین سے گندم سے ترکی میں بنے آٹے سے لدا مال بردار بحری جہاز بریو کمانڈر یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر کھڑا ہے۔

غذائی تحفظ کو خطرات کے پس منظر میں کھاد کی فراہمی میں کامیابی

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ یورپ کی بندرگاہوں میں پھنسی روس کی لاکھوں ٹن کھاد کی ممکنہ تقسیم کے معاملے میں ''کامیابی'' حاصل ہوئی ہے۔ آئندہ سال غذائی عدم تحفظ کے عالمگیر بحران سے بچنے کے لیے اس کھاد کی ترسیل ضروری ہے۔

یہ پیش رفت بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کی تجدید کے ساتھ عمل میں آئی ہے جس کی مدت ہفتے کو ختم ہونا تھی۔

'یو این سی ٹی اے ڈی' کی سیکرٹری جنرل ریبیکا گرینسپین نے کہا ہے کہ ''ہمیں بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام میں توسیع پر بہت خوشی ہے۔ یہ دنیا کے لیے اور ہمیں درپیش غذائی عدم تحفظ کے بحران سے بچاؤ کے حوالے سے بہت اچھی خبر ہے اور اس سے یہ مسئلہ حل کرنے میں اہم مدد ملے گی۔''

کامیابی کا بوجھ

ترکیہ، یوکرین، روس اور اقوام متحدہ کے مابین یہ معاہدہ 22 جولائی کو طے پایا تھا جس کے تحت یوکرین کی تین بندرگاہوں سے ضروری اہمیت کی 11.2 ٹن خوراک دنیا بھر میں بھیجی جا چکی ہے۔

گرینسپین نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں غذائی عدم تحفظ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی ہنگامی صورتحال کے دوران روس کی 300,000 ٹن کھادیں بدستور مختلف یورپی بندرگاہوں پر ''پھنسی ہوئی'' ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم نے اس مسئلے پر قابو نہ پایا تو آج استطاعت کا بحران کل دستیابی کے بحران میں تبدیل ہو جائے گا۔''

Tweet URL

کھاد کی 'قلت'

اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے تعاون سے مذاکرات کے ذریعے ''کھادوں کی قلت'' پر قابو پانے کا ایک طریقہ وضع کیا گیا ہے جس کے تحت روس میں تیار کردہ کھاد سے بھرا ہوا ایک بحری جہاز آئندہ سوموار کو نیدرلینڈز کی بندرگاہ سے روانہ ہو کر موزمبیق کے راستے ملاوی پہنچے گا۔

گرینسپین نے واضح کیا کہ ''اس حوالے سے ہمارا طریقہ کار دراصل ایک امدادی سرگرمی ہے۔ بندرگاہوں سے یہ کھاد ڈبلیو ایف پی کی نگرانی میں ضرورت مند ممالک کو بھیجی جا رہی ہے۔ یہ روس کی کمپنی یورال کیم/یورال کلی کی جانب سے بطور عطیہ مہیا کی گئی ہے۔

امونیا کی ترسیل بحال ہونے کا امکان

روس سے بحیرہ اسود تک امونیا کی پائپ لائن دوبارہ کھولے جانے سے متعلق ایک سوال پر 'یو این سی ٹی اے ڈی' کی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ ''پُرامید ہیں کہ یوکرین اور روس کے مابین معاہدے کے ذریعے یہ ممکن ہو جائے گا۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام میں امونیا کی فراہمی بھی شامل ہے اور اس حوالے سے روس کے ساتھ باہمی مفاہمت کی یادداشت میں اس کا واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔'' انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ امونیا کے حوالے سے کسی نئے معاہدے کی لازمی طور پر ضرورت نہیں ہے۔

گرینسپین نے کہا کہ ''اس اقدام کا مقصد بہت سے ترقی پذیر ممالک کو خوراک، کھادوں، توانائی اور مالیات کے حالیہ بحرانوں کے باعث پہنچنے والی تکالیف میں کمی لانا ہے جنہیں سیکرٹری جنرل نے ایک مکمل طوفان قرار دیا ہے۔