انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عراق: داعش کے خلاف کارروائی میں ٹھوس ثبوت اور قابل عدلیہ اہم

عراق کے علاقے قیارا سے بھاگتے ہوئے داعش نے تیل کے کنوؤں کو آگ لگا دی تھی۔
© UNICEF/Alessio Romenzi
عراق کے علاقے قیارا سے بھاگتے ہوئے داعش نے تیل کے کنوؤں کو آگ لگا دی تھی۔

عراق: داعش کے خلاف کارروائی میں ٹھوس ثبوت اور قابل عدلیہ اہم

امن اور سلامتی

سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ داعش کے شدت پسند جنگجوؤں کے خلاف عراق میں ان کے دہشت کے دور میں ڈھائے گئے مظالم پر قانونی کارروائی یقینی بنانے کے لئے موزوں عدالتیں، قابل قبول اور قابل اعتماد ثبوت اور موزوں قانونی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔

سلامتی کونسل میں سفیروں کو یہ بات خصوصی مشیر اور ان جرائم پر احتساب کے فروغ کے لئے کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم یونیٹیڈ کے سربراہ کرسچیئن رچر نے بتائی۔ یہ ٹیم پانچ سال پہلے قائم کی گئی تھی۔

Tweet URL

اس اسلامی شدت پسند گروہ نے 2014 میں عراق کے بعض حصوں اور شمالی شام میں خود ساختہ خلافت قائم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ دسمبر 2017 میں اسے عسکری محاذ پر شکست دینے کے بعد عراق سے نکال باہر کیا گیا۔

مضبوط تر عہد

انہوں نے یونیٹیڈ کی 10ویں رپورٹ پیش کرتے ہوئے اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جس میں ایسی لاکھوں دستاویزات کو ڈیجیٹل صورت دینے میں معاونت کی فراہمی بھی شامل ہے جو اب عراق کی عدلیہ کے پاس ہیں۔

تحقیقات کاروں نے داعش کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے استعمال کے حوالے سے ایک جائزہ رپورٹ بھی تیار کی۔ اس کی مزید تفصیلات جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے ایک اجلاس میں سامنے لائی جائیں گی جس کی مشترکہ میزبانی عراق اور انڈیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو حاصل چھوٹ کے خلاف جدوجہد، زیادہ تر عراقی متاثرین کے لئے انصاف کے حصول اور داعش کی جانب سے باقی ماندہ خطرے سے نمٹنے کے لئے یونیٹیڈ کے ساتھ شراکت میں عراق کی حکومت کا عزم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔"

'مشن ختم نہیں ہوا'

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مشن ابھی ختم نہیں ہوا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یونیٹیڈ کا کام داعش کے جرائم کا ریکارڈ تیار کرنا نہیں بلکہ اس کے ان ارکان کا محاسبہ کرنا بھی ہے جنہوں نے اس قدر وحشیانہ بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کیا۔ اس سلسلے میں یہ مشن موزوں عدالتوں میں شہادتوں کی بنیاد پر قانونی کارروائی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ "بین الاقوامی جرائم سے مراد جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور قتل عام ہیں"۔ اقوام متحدہ کی ٹیم پہلے ہی ماہر عراقی تفتیشی ججوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے جو اس کی تحقیقات میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔"

ان کا کہنا تھا کہ جواباً یونیٹیڈ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور یہ یقینی بنا رہا ہے کہ وقت آنے پر عراقی کی عدالتیں داعش سے تعلق رکھنے والے ملزموں کا ان کے بین الاقوامی جرائم پر محاسبہ کر سکیں۔

یونیٹیڈ کے سربراہ کرسچیئن رچر امن اور سلامتی کو لاحق خطرات پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
یونیٹیڈ کے سربراہ کرسچیئن رچر امن اور سلامتی کو لاحق خطرات پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

بڑے پیمانے پر شہادتیں

کسچیئن رچر نے کونسل کو یقین دلایا کہ داعش کے جرائم سے متعلق شہادتوں کی کوئی کمی نہیں۔ انہوں نے اس دہشت گرد گروہ کو بڑے پیمانے پر کام کرنے والی افسرشاہی قرار دیا جس نے ریاست کی طرح انتظامی نظام کو دستاویزی اور عملی صورت دے رکھی تھی۔"

انہوں نے کہا کہ "ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ شہادت عراق یا دیگر ممالک میں کسی بھی ایسی موزوں عدالت کےسامنے قابل قبول ہو جہاں داعش کے ارکان کے خلاف ان کے بین الاقوامی جرائم پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہو۔

دستاویزات کا ڈیجیٹل میڈیا پر تحفظ

اس حوالے سے یونیٹیڈ بڑے پیمانے پر داعش کے ریکارڈ اور میدان جنگ کی شہادتوں کو ڈیجیٹل صورت دینے کے منصوبے کی قیادت کر رہا ہے۔ اب تک عراقی اور کرد حکام کے پاس 80 لاکھ صفحات کو ڈیجیٹل کیا جا چکا ہے۔

آئندہ اقدام کے طور پر یونیٹیڈ ایک مرکزی ریکارڈ تیار کر رہا ہے جو داعش کے خلاف ہر طرح کی ڈیجیٹل شہادت کا یکجا ذخیرہ ہو گا۔

قانونی ڈھانچے کا قیام

انہوں نے کونسل کو بتایا کہ ایک موزوں داخلی قانونی ڈھانچہ تیار کرنا بنیادی نوعیت کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے ایک ایسے قانونی ڈھانچے کے لئے عراق کے زیرقیادت کام میں تعاون کے لئے یونیٹیڈ کے عزم کو واضح کیا جس سے قومی عدالتوں کو داعش کے مجرمانہ افعال کو بین الاقوام جرائم کی ذیل میں رکھ کر قانونی کارروائی کرنا ممکن ہو جائے گا۔

اس سلسلے میں انہوں نے مستقبل کے لئے ایک اہم قدم کے طور پر حالیہ دنوں حکومت، قانونی و عدالتی نمائندوں اور اہم پارلیمانی ارکان پر مشتمل ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کا حوالہ دیا۔