انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شام: شمالی علاقوں کی لڑائی ملک کے دوسرے علاقوں میں پھیلنے کے امکان پر انسانی حقوق کمیشنر کو تشویش

شمالی شام میں لڑائی میں تیزی آنے پر لوگ جان بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور ہیں
UNOCHA
شمالی شام میں لڑائی میں تیزی آنے پر لوگ جان بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور ہیں

شام: شمالی علاقوں کی لڑائی ملک کے دوسرے علاقوں میں پھیلنے کے امکان پر انسانی حقوق کمیشنر کو تشویش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے شمالی علاقوں میں لڑائی میں حالیہ تیزی اور اس کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر کی ترجمان روینہ شمدسانی نے کہا کہ شمالی شام میں جاری لڑائی میں حیات تحریر الشام اور ترکی سے تعلق رکھنے والے مسلح گروہوں کی شمولیت سے تیزی آئی ہے اور اب اس کے شام کے شمال مغربی علاقوں الیپو اور ادلیب میں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ لڑائی میں اس تشویش ناک صورتحال کی نشاندہی الیپو کے مشرقی دیہی علاقے میں سوشل میڈیا پر سرگرم ایک شخص اور ان کی حاملہ اہلیہ کو ہلاک کیے جانے سے بھی ہوتی ہے۔’ہمیں لڑائی سے وسیع آبادی کے متاثر ہونے اور بڑے پیمانے پر مزید شہریوں کے بے گھر ہونے پر شدید تشویش ہے۔‘

سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے والے ایک شخص اور ان کی اہلیہ کو الباب شہر کے علاقے السناء میں 7 اکتوبر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وہ اس علاقے میں ترکی سے وابستہ مسلح گروہوں کے اقدامات بشمول ان کی جانب سےلوگوں کی املاک پر قبضہ کرنے کے خلاف دھرنے اور مظاہرے منظم کرنے اور ان کی اطلاع دینے میں سرگرم تھے۔

روینہ شمدسانی نے بتایا کہ ان کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے کے بعد 12 سے 18 اکتوبر تک شمالی شام میں سات روز کے دوران کم از کم سات شہریوں کو ہلاک کیا گیا جن میں چار خواتین اور تین بچے تھے۔ ایسے واقعات میں کم از کم 11 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں دو خواتین، سات مرد اور دو بچے شامل ہیں۔ ہلاک و زخمی ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

یہ ہلاکتیں الباب، آفرین اور کفر جنہ کے شہروں اور ان کے نواحی علاقوں اور شمالی الیپو کے دیگر مقامات پر ہوئیں۔ یہ متاثرین آپس میں برسرپیکار مختلف گروہوں کے مابین رہائشی علاقوں میں ہونے والی لڑائی کے دوران زمین سے کیے جانے والے حملوں یا چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں سے کی جانے والی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

شام کے شمالی علاقے ادلیب میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کے بچے۔
UNOCHA
شام کے شمالی علاقے ادلیب میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کے بچے۔

شہریوں کا تحفظ

یو این ایچ سی آر کی ترجمان نے زور دے کر کہا کہ متحارب فریقین پر لازم ہے کہ وہ لڑائی کے دوران شہری آبادی اور شہری تنصیبات کو حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے متواتر اقدامات کریں اور عام شہریوں کو ہلاک و زخمی ہونے سے بچانے اور شہری تنصیبات کو نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ’زمینی حملوں میں رہائشی علاقوں کے متاثر ہونے کی اطلاعات خاص طور پر تشویشناک ہیں جو بلاامتیاز حملوں کی ممانعت کے اصولوں کی خلاف ورزی سے متعلق خدشات کو جنم دیتی ہیں۔‘

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شام کی حکومت اپنے زیراثر علاقوں اور دوسرے علاقوں پر مؤثر کنٹرول رکھنے والے تمام فریقین سے کہتے ہیں کہ وہ لوگوں کی زندگی کے حق کا احترام اور تحفظ یقینی بنائیں اور انہیں اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادی کے حقوق کی ضمانت دیں۔ ’ہم بالخصوص مسلح گروہوں کی سرپرستی کرنے والے یا متحارب فریقین پر اثرانداز ہونے والے ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ عسکری کارروائیومیں کمی لانے اور شمالی شام میں عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔‘

ترجمان شمدسانی کے مطابق مسئلے کا ایک ایسا پائیدار سیاسی حل ممکن بنانے کے لیے ہرممکن کوششیں کی جانی چاہئیں جس میں تمام شہریوں کو مکمل تحفظ کی فراہمی کی یقین دہانی مرکزی اہمیت رکھتی ہو۔