انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دہشت گرد حملوں کے متاثرین کو اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا خراج تحسین

موئشے ہولزبرگ اپنی آیا سیندرا سیموئیل کے ساتھ جنہوں نے ممبئی کے 26/11 حملوں میں بہادری کا مظاہرہ کرتے ان کی جان بچائی
Courtesy of Moishe Holzberg
موئشے ہولزبرگ اپنی آیا سیندرا سیموئیل کے ساتھ جنہوں نے ممبئی کے 26/11 حملوں میں بہادری کا مظاہرہ کرتے ان کی جان بچائی

دہشت گرد حملوں کے متاثرین کو اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا خراج تحسین

امن اور سلامتی

2016 میں برسلز میں دہشت گرد حملوں کی متاثرہ نِدھی چھاپھیکر کا کہنا ہے کہ ''میری تمام ممالک کے نمائندوں سے درخواست ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ کسی بھی طرح کی دہشت گردی کو کسی صورت جائے پناہ نہ ملے۔'' انہوں ںے یہ بات جمعے کو انڈیا میں اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں کہی۔

یہ اجلاس ممبئی کے تاج محل پیلس ہوٹل میں شروع ہوا جہاں نومبر 2008 میں ہونے والے منظم دہشت گرد حملوں میں 31 افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کے متاثرین میں شامل کرمبیر کانگ نے بھی اجلاس میں اس واقعے کا آنکھوں دیکھا احوال بیان کیا اور یقینی بنایا کہ متاثرین کے خیالات اور ضروریات کو واضح طور پر جانا جائے۔

وہ ہوٹل کے عملے کا حصہ ہیں اور اس موقع پر انہوں نے اس دہشت ناک واقعے کو یاد کیا جس میں انہوں نے اپنی اہلیہ، بیٹا اور بہت سے ساتھی کھو دیے تھے۔

Tweet URL

'ہمارے گھر پر حملہ ہوا'

انہوں ںے کہا کہ ''ہمیں یوں محسوس ہوا جیسے ہمارے گھر پر حملہ ہوا ہو۔ اسی لیے ہمیں اس کا دفاع کرنا تھا۔ تاج محل ہمارے پیار کی یادگار ہے۔ دہشت گردی ایسی چیز نہیں جو دوسری جگہوں پر دوسرے لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے اور یہ ہر جگہ ہر ایک کے ساتھ ہو سکتی ہے۔''

دہشت گرد حملوں کے متاثرہ کی حیثیت سے انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ان کا مزاحمتی اقدام اس ہوٹل کو صرف ڈیڑھ سال میں دوبارہ تعمیر کرنا تھا۔ اپنی بات کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ ''اسی لیے میں سلامتی کونسل پر زور دوں گا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف پرعزم طور سے اقدامات اور تعاون کر کے اس کا مقابلہ کرے۔''

موئشے ہولزبرگ بھی ان حملوں کے متاثرین میں شامل ہیں اور اس وقوعہ کے وقت ان کی عمر دو سال تھی۔ ان حملوں میں انہیں ان کی آیا نے بچایا تھا۔ اب وہ اسرائیل میں اپنے دادا اور دادی کے ساتھ رہتے ہیں۔ دہشت گردی کے اس واقعے میں ان کے دونوں والدین ہلاک ہو گئے تھے۔

ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ ''یہاں ممبئی میں آپ کا اجتماع بہت اہم ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے کہ آپ نے انسداد دہشت گردی کے نئے طریقے ڈھونڈے ہیں تاکہ کسی کو وہ سب کچھ نہ دیکھنا پڑے جو میں نے دیکھا۔

''ہم انسانیت پر حملے کے متاثرین ہیں''

ہوٹل میں اس اجلاس کے افتتاحی سیشن کا انعقاد اس حملے کے متاثرین کی یاد میں ہوا جس میں سلامتی کونسل کے موجودہ اور حالیہ نومنتخب ارکان نے شرکت کی جو آئندہ برس سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

اس موقع پر کمیٹی کی چیئرپرسن اور اقوام متحدہ میں انڈیا کی مستقل سفیر روچیرا کمبوج نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کا احوال بین الاقوامی برداری کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتائج اور اس کے متاثرین کی مضبوطی دکھانے کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔

آخر میں چھاپھیکر کا کہنا تھا کہ ''ایسے واقعات کے نتیجے میں محسوس ہونے والا درد ہم تمام متاثرین کے لیے ایک مشترکہ چیز ہے۔ ہم انسانیت پر کیے جانے والے حملے کے متاثرین ہیں۔''

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش گزشتہ ہفتے انڈیا کے دورے پر آئے تھے اور اس دوران انہوں نے تاج محل پیلس ہوٹل کا دورہ کیا۔ ان حملوں کے حوالے سے اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ ''دہشت گردی ایک مطلق برائی ہے اور آج کی دنیا میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔''

انہوں ںے مزید کہا کہ ''دہشت گردی کے خلاف جنگ کو عالمی ترجیح ہونا چاہیے'' اور اسے اقوام متحدہ کے اقدامات میں مرکزی ترجیح کی حیثیت حاصل ہے۔'' انہوں نے ممبئی حملوں کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔

انسداد دہشت گردی کمیٹی ممبئی سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفینگ دیتے ہوئے۔
Ministry of External Affairs of India
انسداد دہشت گردی کمیٹی ممبئی سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفینگ دیتے ہوئے۔

دہشت گردی کے کئی چہرے

متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب کے بعد سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے نمائندوں نے اس خصوصی اجلاس کے بنیادی موضوع پر بات چیت کی کہ مفید ٹیکنالوجی کو دہشت پھیلانے کے غلط مقصد کے لیے کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ نمائندوں نے اس حوالے سے اپنے خدشات پیش کیے اور انہیں اقوام متحدہ کے ماہرین نے اس موضوع پر آگاہی دی۔

جب کوئی دہشت گردی کے بارے میں سوچتا ہے تو عام طور پر اس کے ذہن میں بدنام دہشت گرد گروہوں کی جانب سے زیادہ تر عام شہریوں کے خلاف کیے جانے والے بڑے حملوں کا تصور آتا ہے۔ تاہم ٹیکنالوجی نے دہشت گردی کے ایک اور رخ کو بے نقاب کیا ہے جو 'غیر مرئی' حملوں کے خطرے کو مزید قریب لے آیا ہے اور بہت سے معاملات میں یہ واقعتاً محض ایک کلک کی دوری پر ہوتے ہیں۔

ہفتے کو انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں اس حوالے سے کئی اجلاس منعقد ہوں گے جن میں دہشت گردی کے لیے آن لائن طریقوں سے مالی وسائل کی فراہمی، جنگوں میں ڈرون کے استعمال اور اس موضوع پر رہنمائی کے لیے انسانی حقوق کی اہمیت پر بات کی جائے گی۔

انسداد دہشت گردی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی شاخ کے سربراہ ڈیوڈ شاریا نے یو این نیوز کو بتایا کہ 'سی ٹی ای ڈی' کو اس بارے میں آگاہی حاصل ہونے کی امید ہے کہ جدید اختراعات کے فوائد اور ان سے لاحق خطرات کو کیسے متوازن کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''ہماری معیشتوں اور ہمارے معاشروں کو نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے بہت سے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ غالباً یہ کمیٹی اس بات کا اعتراف بھی کرے گی کہ نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے خطرات بھی موجود ہیں اور ان خطرات سے نمٹنے کی راہ میں مسائل بھی حائل ہیں جن پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات درکار ہوں گے۔''

مزید برآں شاریا کو یقین ہے کہ اس کمیٹی کی باہمی بات چیت کے نتائج ''خاص طور پر انسانی حقوق، آزادیء اظہار، اجتماع کی آزادی، معلومات تک رسائی اور نجی اخفا کے حق سے متعلق ہماری اقدار کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔''

ان کا کہنا ہے کہ سول سوسائٹی اور نجی و تعلیمی شعبے کو بات چیت کے لیے اکٹھا کرنا اس موضوع پر تبادلہء خیال کا ایک لازمی حصہ ہے۔

''نجی شعبہ ٹیکنالوجی کو حکومتوں کی نسبت زیادہ بہتر جانتا ہے اور اسے یہ بھی علم ہے کہ آیا اس حوالے سے ہمارے اقدامات موثر ثابت ہوں گے یا نہیں۔''

گوگل اور میٹا جیسی بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے نمائندوں کی جانب سے بھی سلامتی کونسل کے ارکان کو اس معاملے پر آگاہی دیے جانے کی توقع ہے۔

انہوں ںے واضح کیا کہ ''یہ اجلاس کوئی مخصوص لائحہ عملل طے نہیں کرے گا بلکہ رکن ممالک کے تعاون سے مزید بات چیت کی راہ ہموار کرے گا جسے وہ انسداد دہشت گردی کے ایجنڈے کے اس کلیدی حصے پر بامعنی پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں۔